اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے جمعہ کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے لیے اسائمنٹ پر موجود دو بین الاقوامی صحافیوں کو افغان دارالحکومت سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
یو این ایچ سی آر نے ایک ٹویٹ کہا ہے کہ ’یو این ایچ سی آر کے ساتھ اسائنمنٹ پر موجود دو صحافیوں اور ان کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہریوں کو کابل میں حراست میں لیا گیا ہے۔‘
’ہم دوسروں کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعے صورتحال کو حل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔‘
ان صحافیوں میں سے ایک بی بی سی کے سابق نامہ نگار اینڈریو نارتھ بھی ہیں جو تقریباً دو دہائیوں سے افغانستان کی کوریج کرتے آ رہے ہیں اور وہ افغانستان میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران کی رپورٹنگ کے لیے باقاعدگی سے اس ملک کا سفر کرتے رہے ہیں۔
Two journalists on assignment with UNHCR and Afghan nationals working with them have been detained in Kabul. We are doing our utmost to resolve the situation, in coordination with others.
— UNHCR, the UN Refugee Agency (@Refugees) February 11, 2022
We will make no further comment given the nature of the situation.
ان کی اہلیہ نتالیا انٹیلاوا نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’اینڈریو کابل میں یو این ایچ سی آر کے لیے کام کر رہے تھے اور افغانستان کے عوام کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘
’ہم ان کی حفاظت کے لیے انتہائی فکر مند ہیں اور اثر و رسوخ رکھنے والے کسی بھی شخص سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان کی رہائی میں مدد کرے۔‘
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ حکام اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس بارے میں معلومات مل چکی ہیں اور ہم اس بات کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا انہیں حراست میں لیا گیا ہے یا نہیں۔‘
ان حراستوں کی خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب ایک برطانوی وفد ہیوگو شارٹر کی قیادت میں افغان وزیر خارجہ عامر خان متقی سے ملاقات کے لیے جمعرات کو کابل پہنچا ہے۔
ہیوگو شارٹر اس وقت افغانستان میں برطانیہ کے مشن کے سربراہ ہیں، جو قطر میں مقیم ہیں۔
ہیوگو شارٹرن نے کہا کہ انہوں نے طالبان حکام کے ساتھ انسانی بحران کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔