سفارت کاری سے روس یوکرین تنازع روکا جا سکتا تھا: وزیر اعظم

پاکستان کے وزیر اعظم ہاؤس کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر ولادی میر پوتن نے ماسکو میں ملاقات کے دوران علاقائی اور عالمی امور پر گفتگو کی ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم ہاؤس نے جمعرات کو بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر ولادی میر پوتن نے ماسکو میں ملاقات کے دوران علاقائی اور عالمی امور پر گفتگو کی۔

اسلام آباد میں وزیر اعظم آفس كے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان حالیہ مہینوں کے دوران ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی دو طرفہ تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اعتماد اور ہم آہنگی سے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید گہرا اور وسیع کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے پاکستان اور روس کے درمیان اہم اقتصادی منصوبے کے طور پر پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن کی اہمیت کا اعادہ کیا اور توانائی کے متعلق متوقع منصوبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم نے روس کے ساتھ طویل المدت اور کثیرالجہتی تعلقات قائم کرنے کے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔

علاقائی تناظرمیں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے انسانی بحران سے نمٹنے اور افغانستان میں ممکنہ معاشی تنزلی کو روکنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان مستحکم، پرامن اور مربوط افغانستان کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

اس سلسلے میں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمیت مختلف بین الاقوامی اور علاقائی فورموں پر پاکستان اور روس کے درمیان جاری تعاون اور ہم آہنگی پر زور دیا۔

جنوبی ایشیا کی صورتحال پر وزیر اعظم نے بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالی اور تنازعے کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا۔

بیان کے مطابق وزیر اعظم نے علاقائی امن و استحکام کے لیے نقصان دہ صورتحال کو اجاگر کیا اور ایسے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جس سے علاقائی توازن برقرار رکھنے میں مدد ملے۔

وزیراعظم نے روس اور یوکرین کے درمیان تازہ ترین صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ سفارت کاری سے فوجی تنازعے کو روکا جا سکتا ہے۔

وزیراعظم نے زور دیا کہ تنازع کسی کے مفاد میں نہیں اور تنازعات کی صورت میں ترقی پذیر ممالک کو ہمیشہ معاشی طور پر سب سے زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تنازعات کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔

دنیا میں انتہا پسندی اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے بین المذاہب ہم آہنگی اور بقائے باہمی کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے مسلمانوں کی پیغمبر اسلام کے ساتھ احترام اور وابستگی کے بارے میں صدر پیوٹن کی تفہیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ معاشروں کے اندر اور ان کے درمیان امن و ہم آہنگی کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی اور تمام مذاہب کا احترام ناگزیر ہے۔

سرکاری وفد کے ساتھ ماسکو میں موجود وزیر اعظم کے مشیر شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ وزیر اعظم عمران خان اور صدر پوتن کے درمیان ملاقات تین گھنٹے تک جاری رہی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی روسی فیڈریشن کے ایگزیکٹیو ہیڈ کوارٹر کریملن پہنچنے پر صدر پوتن نے ان کا استقبال کیا۔

گذشتہ 23 سال کے دوران کسی پاکستانی وزیر اعظم کا روس کا یہ پہلا دورہ ہے جسے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی تجدید کے لیے ایک تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

صدر پوتن کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان دو روزہ دورے پر بدھ کو ماسکو پہنچے تھے جہاں انہیں ایئرپورٹ پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

وزیر اعظم کے ہمراہ اعلیٰ سطحی وفد میں وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، چوہدری فواد حسین، اسد عمر اور حماد اظہر، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف اور رکن قومی اسمبلی بھی شامل ہیں۔

شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ صدر پوتن کے ساتھ بعد وزیر اعظم عمران خان روسی نائب صدر سے ملاقات کریں گے۔

وزیر اعظم آفس كے مطابق صدر پوتن سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے روسی نائب وزیر اعظم الیگزینڈر ویلنٹینووچ نوواک اور روسی فیڈریشن کے وزیر توانائی مسٹر نکولے شولگینوف سے بھی ملاقات کی۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان