اس بار عورت مارچ کا بنیادی نکتہ کیا ہے؟

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی شیما کرمانی بتا رہی ہیں کہ اس مرتبہ عورت مارچ میں خواتین کے کون سے معاملات کو مرکزی خیال بنایا جا رہا ہے۔

تحریک نسواں نے عورت مارچ سے قبل نئے مطالبات اور نعرے کا اعلان کیا ہے مگر ان کا مرکزی نعرا ’میرا جسم میری مرضی‘ اب بھی برقرار ہے۔

پاکستانی سماجی کارکن اور تحریک نسواں کی اہم رکن شیما کرمانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ’یہ ہمارا بہت ہی بنیادی حق ہے کہ ہمارے جسم کو کوئی شخص کوئی انسان ہاتھ نہیں لگا سکتا جب تک ہماری مرضی نہ ہو۔

’ہمارا جسم ہمارا ہے اور یہ ایک بہت اہم نعرہ ہے جو ہم ہمیشہ لگاتے رہیں گے۔ یہ نعرہ دنیا بھر میں لگتا ہے اور اس کا یہی مطلب ہے کہ عورت کو ایک انسان سمجھا جائے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہم اس بار یہ بات سامنے لا رہے ہیں کہ عورت صبح سے رات تک محنت مزدوری کرتی ہے مگر نہ اس کو صحیح اجرت ملتی ہے، نہ اس کا کوئی تحفظ ہے اور نہ اس کے سکون کے کوئی مواقع ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تحریک یہ سمجھتی ہے کہ یہ سماج عورت کی محنت مزدوری پر ہی چلتا ہے تو اس کا اعتراف کیا جائے۔

’لوگوں کو محنت اور مزدوری کا مطلب نئے سرے سے سمجھانا چاہتے ہیں کیونکہ افسوس کی بات ہے کہ عورت کا کام اس زمرے میں شامل ہی نہیں کیا جاتا جبکہ عورت کا بھی حق ہے کہ اسے مردوں کے برابر اجرت ملے۔

’اجرت، تحفظ اور سکون اب ہمارا نیا نعرہ ہے۔ یہ اس لیے کیوں کہ ہم محنت کش خواتین، کارخانوں، کھیتوں، گھروں، ہسپتالوں، گلیوں میں خاکروبوں، گھریلو مزدوروں، خیال رکھنے والوں، کاریگروں اور پیشہ وروں کی صورت محنت کرتی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ جب بطور محنت کش شناخت کیے جانے کی باری آتی ہے تو ان خواتین کو نہ تو محنت کشوں میں شمار کیا جاتا ہے اور نہ ہی ان کی محنت کو محنت مانا جاتا ہے۔

’ہمیں محنت کی مناسب اجرت نہیں دی جاتی اور ہمیں غیر محفوظ رکھا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے عورت مارچ 2022 کے لیے ہمارے ریاست سے تین مطالبات ہیں۔‘

عورت مارچ کراچی اور تحریک نسواں کی جانب سے جاری کیے گیے اعلامیے کے مطابق ان کے اس بار تین بنیادی مطالبات ہیں۔

پہلا مطالبہ:

تمام محنت کش افراد، چاہے وہ کارخانوں یا کھیتوں کے مزدور ہوں، گھریلو مزدور یا سینیٹری ورکرز ان کو کم ازکم اتنی اجرت دی جائے جس کی بدولت ان کے لیے اور ان کے خاندان کے لیے مناسب رہائش، معیاری تعلیم اور علاج معالجے کی سہولت تک رسائی ممکن ہو۔

اسی مقصد کے لیے ہمارا بنیادی مطالبہ ہے کہ تمام شعبوں میں کم از کم اجرت کا فوری نفاذ کیا جائے اور جو اس قانون کی خلاف ورزی کرے ان کے خلاف سخت قانون سازی کی جائے۔ 

دوسرا مطالبہ:

تمام خواتین اور خواجہ سراوں کو ان کی محنت اور ان سے روا معاشی تشدد کے پیش نظر ماہانہ وظیفے کی مد میں سماجی ضمانت اور تحافظ فراہم کیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بچوں، بزرگوں اور خصوصی افراد کی بہبود اور دیکھ بھال کرنا، بشمول تعلیم، صحت اور تحفظ کی فراہمی، ریاست کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

ہمارا اصرار ہے کہ ریاست بچوں کو جبری جنسی زیادتی، ان کی خرید و فروخت کی روک تھام اور انہیں استحصال سے بچانے کی ذمہ دار ہے۔

تیسرا مطالبہ:

ریاست بچوں کی فلاح وبہبود کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے۔ اس ملک کے بچے ریاست کی ذمہ داری ہیں۔

اس مقصد کے لیے ریاست بچوں سے مشقت کرانے، بچوں کی خرید و فروخت، سمگلنگ اور جبری غلامی کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

اس سلسلے میں ناصرف کراچی کے ہر ضلعے بلکہ سندھ بھر میں بچوں کی حفاظت اور دیکھ بھال کے مراکز قائم کرے اور بچوں کی امداد کے لیے چائلڈ سپورٹ سروسز فراہم کرے۔

شیما کرمانی کا کہنا کا تھا ہر سال کی طرح اس سال بھی آٹھ مارچ کو وہ تمام خواتین، خواجہ سرا برادی، نان بائنری افراد اور اس کے علاوہ تمام انسانوں کے حقوق کے لیے ملک بھر میں عورت مارچ نکالیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان