کیا نیشنل بینک پر جرمانہ عمران خان کے دورہ روس کے سبب ہے؟

سابق بینکر اور پاکستان میں بینکاری کے شعبے کے ماہر شیخ عبدالرشید عالم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورہ روس کے بعد امریکہ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔‘

امریکی محکمہ خزانہ کی عمارت کا یہ منظر 12 جنوری 2022 کا ہے۔ یہ عمارت واشنگٹن ڈی سی میں واقع ہے (تصویر: اے ایف پی فائل)

امریکہ کے فیڈرل ریزو بورڈ اور نیویارک سٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز کی جانب سے نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) پر منی لانڈرنگ کی روک تھام میں ناکامی کا الزام عائد کرکے 55 ملین امریکی ڈالرز کے جرمانے لگانے پر پاکستانی ماہر معیشت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام وزیر اعظم پاکستان کے دورہ روس کے پس منظر میں لیا گیا ہے۔

سابق بینکر اور پاکستان میں بینکاری کے شعبے کے ماہر شیخ عبدالرشید عالم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورہ روس کے بعد امریکہ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔‘

ان کے مطابق ’امریکہ کے منع کرنے کے باجود جب روس نے یوکرین پر حملہ کردیا تو امریکہ نے نہ صرف روس پر کئی اقسام کی پابندیاں عائد کی ہیں بلکہ روس کی حمایت کرنے پر بیلاروس کے 24 ارب پتیوں اور اداروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ چین کے معاشی طور پر طاقتور ہونے کی وجہ سے امریکہ نے چین پر کوئی پابندی عائد نہیں کی مگر روس کی جو بھی حمایت کرے گا تو نیٹو طاقتیں ان پر پابندیاں عائد کریں گی۔‘

شیخ عبدالرشید عالم کا کہنا تھا کہ ’جب پاکستان پر اس سلسلے میں کوئی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی تھی تو امریکہ نے ایک پرانا کیس نکال کر این بی پی پر جرمانہ عائد کرکے ایک اشارہ دیا ہے۔ یہ کیس 2016 کا ہے۔ جس پر اتنے سالوں میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا اور اب اچانک ایسا کیوں کیا گیا؟‘

واضح رہے کہ 24 فروری کو امریکہ کے مختلف سرکاری اداروں نے این بی پی پر منی لانڈرنگ کی روک تھام میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے 55 ملین امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

امریکہ کے فیڈرل ریزو بورڈ نے نیشنل بینک پر 20 ملین امریکی ڈالر اور نیویارک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز نے35 ملین امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا۔

جمعرات کو جاری اپنے ایک پریس بیان میں فیڈرل ریزو بورڈ نے الزام عائد کیا کہ نیشنل بینک آف پاکستان امریکہ کے انسداد منی لانڈرنگ متعلق قوانین کو موثر طریقے سے نافذ کرنے میں ناکام ہوا ہے۔

بیان کے مطابق 2014 اور 2015 میں بینک کے ٹرانزیکشن مانیٹرنگ نظام کا معائنہ کیا گیا تو اس میں کئی خامیاں نظر آئیں۔ جس کے بعد 2016 میں بورڈ نے بینک کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کے تحت بینک اپنی خامیوں کو دور کرے گا، مگر یہ خامیاں دور نہ ہونے پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ ریزو بورڈ نے این بی پی کو اپنے اینٹی منی لانڈرنگ پروگرام میں بہتری لانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

اُدھر نیویارک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان اور اس کی نیویارک برانچ نے 35 ملین ڈالر ادا کرنے کی حامی بھری ہے۔

شیخ عبدالرشید عالم کے مطابق پاکستان اب امریکہ کے خلاف عالمی عدالتوں میں جائے۔ ’عالمی عدالتوں سے پاکستان اس فیصلے کے خلاف اپیل کرکے جیت جائے۔ مگر فی الحال امریکہ نے صرف اشارہ دینے کے لیے ایسا فیصلہ سنایا ہے۔‘

اس معاملے پر نیشنل بینک آف پاکستان کا ردعمل جاننے کے لیے بینک کی ویب سائیٹ پر دی گئی ای میل پر انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے رابطہ کیا گیا تو خودکار جواب میں کہا گیا کہ ’آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے۔ جلد ہی آپ سے رابطہ کیا جائے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب نیشنل بینک کے ترجمان علی احمد زیب کو ان کے وائٹس ایپ پر بینک کا ردعمل جاننے کا کہا گیا، تو انہوں نے کال کرکے کہا کہ تھوڑی دیر میں آپ کو جواب دیا جاتا ہے۔ مگر اس خبر کے شائع ہونے تک نہ تو ای میل پر کوئی جواب موصول ہوا اور نہ ہی ترجمان کی جانب سے رابطہ کیا گیا۔

دنیا کے مختلف ممالک میں 21 شاخیں اور ملک میں ایک ہزار 512 شاخیں رکھنے والا نیشنل بینک پاکستان ملک کا سب سے بڑا مالیاتی ادارہ ہے۔

نیشنل بینک آف پاکستان گذشتہ برس اس وقت خبروں کی زینت بنا جب 29 اکتوبر 2021 کی رات کو نیشنل بینک آف پاکستان کو کو سائبر حملے سے نشانہ بنایا گیا۔ حملے کے بعد بینک کی کسٹمر سروس متاثر ہوئی تھی۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان