برادری کے لیے سکول کھولنا جنگ لڑنے جیسا تھا: بے بی باگڑی

صوبہ سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ کی بے بی باگڑی اپنی برادری کے بچوں اور خواتین کا مستقبل بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

صوبہ سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ کی بے بی باگڑی اپنی برادری کے بچوں اور خواتین کا مستقبل بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ایک جانب وہ سات سال سے اپنے برادری کے بچوں کے لیے سکول چلا رہی ہیں تو دوسری جانب انہوں نے ایک سال پہلے خواتین کو سلائی سکھانے کے لیے ووکیشنل سینٹر کھولا ہے۔

بے بی باگڑی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے 2015 میں ’سنت ہیرا لال کمیونٹی سکول‘ قائم کیا، جس میں باگڑی برادری کے 300 بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

’یہ سکول قائم کرنے کے لیے ہمیں سماج میں ایسی زندگی گزارنی پڑی جو جنگ لڑنے کے مانند تھی، بہت تکلیفیں برداشت کیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ سکول شہر کے سیاسی و سماجی لوگوں کی مدد سے قائم ہوا۔ ’سکول کے فرنیچر، بچوں کے یونیفارمز، کتابیں یا دیگر ضروریات کے لیے فیس بک پر پوسٹ کرتے ہیں تو کافی لوگ تعاون کرتے ہیں۔‘

ان کے مطابق باگڑی برادری کو سندھ میں نفرت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، اس وجہ سے انہیں مواقع نہیں ملتے۔

’اکثر بچے بھیک مانگتے ہیں یا جوتے پالش کرتے ہیں۔ اب قمبر شہر کے یہ تمام بچے ہمارے سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان میں سے کوئی بھیک نہیں مانگتا۔‘

بے بی باگڑی نے بتایا کہ سکول کے لیے پلاٹ اور عمارت بھی عطیات سے ممکن ہوئی۔

سکول کے ساتھ بے بی باگڑی نے برادری کی عورتوں کے روزگار کے لیے سلائی مرکز کھولا ہے، جس میں ان کے مطابق 25 سے 30 عورتیں سلائی کا ہنر سیکھ کر کام کرتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہماری برادری کی خواتین گھر گھر بھیک مانگتی تھیں تو معاشرہ انہیں برا بھلا کہتا تھا، پھر میں نے سوچا کہ کیوں نہ ایسا کام کیا جائے جس سے وہ باعزت روزگار حاصل کر سکیں۔ اس مقصد کے لیے میں نے ایک سال قبل ’پریت ووکیشنل سینٹر‘ کی بنیاد ڈالی۔‘

ان کے خیال میں سماج جو انہیں نفرت کی نظر سے دیکھتا ہے اسے اپنی تعلیم اور ہنر سے ختم کیا جا سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ اس مشن کو آگے لے جا کر قمبر شہر میں کالج اور یونیورسٹی بنانے کی کوشش کریں گی، جس میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے ’ہمارے بچے اپنے ملک اور برادری کے لیے خدمات سر انجام دیں۔‘

ان سب کاموں میں بے بی باگڑی کے شوہر پردیسی بھی بھرپور ساتھ دیتے ہیں۔

بے بی باگڑی کے مطابق ان کے شوہر موٹر سائیکل پر کباڑ خریدنے اور بیچنے کا کام کر کے گھر چلاتے ہیں اور انہیں اس کام میں بہت سپورٹ کرتے ہیں۔

بے بی باگڑی ان ذمہ داریوں کے علاوہ اپنی برادری کے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی بھی کوشش کرتی ہیں۔

ان کے مطابق لڑائی جھگڑے، پولیس تھانے، ہسپتال یا روڈ راستوں کے مسائل پر وہ جدوجہد کرتی ہیں۔

وہ اپنی برادری میں چھوٹی عمر میں بچیوں کی شادیاں نہ کرنے کے بارے میں لیکچر دیتی ہیں۔ ’ضروری نہیں کہ ہمارے بڑے بزرگ جو کام کرتے رہے وہ ہم بھی کریں۔‘

بے بی باگڑی اپنےکام سے بہت خوش ہونے کے ساتھ ساتھ پریشان بھی ہیں کیوں کہ اب سکول اور سلائی مرکز کے ماہانہ اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔

ان کے مطابق ماہانہ اخراجات کا بندوست بڑی مشکل سے ہوتا ہے، ڈر ہے کہیں یہ کام رک نہ جائے۔

وہ اپنے شہر قمبر کے علاوہ پورے سندھ میں اپنی برادری کے لیے ایسے ہی سکول اور ووکیشنل سینٹر کھولنا چاہتی ہیں۔

تاہم ان کے مطابق یہ سب اسی وقت ممکن ہو سکے گا جب اخراجات وغیرہ کے مسائل حل ہو جائیں اور زیادہ لوگ تعاون کریں۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین