روشنیوں کے شہر کراچی میں جمعرات کی رات رنگوں کا تہوار ہولی منایا گیا جس میں شریک ہندو برادری کے ایک رکن دایا رام نے اسے ’پورے پاکستان کی عید‘ قرار دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے دایا رام کا کہنا تھا: ’پہلے تو ہم مندر میں جا کر پوجا پاٹ کرتے ہیں۔ اس کے بعد ہم ملک کے لیے اور ساری عوام کے لیے چاہے کوئی ہندو ہو یا مسلم امن کا پیغام دیتے ہیں۔‘
دایا رام نے مزید کہا: ’یہ ہماری عید نہیں ہے۔ یہ پورے پاکستان کے عوام کی عید ہے۔‘
ہولی منانے کی تقریب میں شریک ایک اور خاتون کاجل لوہانہ نے بتایا: ’ہولی ایک ایسا تہوار ہے جس میں بہت سارے رنگ ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کی دعا ہے کہ ’ہولی کے رنگوں کے ساتھ آپ کی زندگی میں بھی خوشیاں آئیں۔‘
ہولی کیوں منائی جاتی ہے؟
ہندو مذہب میں ہولی، جو اس سال 18 مارچ کو منائی جا رہی ہے، موسمِ بہار کا تہوار ہے جو سردیوں کے موسم کے خاتمے پر منایا جاتا ہے۔ یہ موسمِ خریف کی فصل کی کٹائی کا تہوار بھی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ہرن یکشپو نامی ایک قدیم راجہ کی عبادت سے خوش ہو کر دیوتاؤں نے اسے تحفہ دیا کہ اسے نہ کوئی انسان مار سکے گا نہ حیوان، نہ اسے دن کو موت آئے گی نہ رات کو، نہ وہ زمین پر مر سکے گا، نہ پانی میں اور نہ ہوا میں، نہ وہ گھر کے اندر مرے گا نہ باہر۔
ہرن یکشپو سمجھا کہ اب وہ لافانی ہو گیا ہے اور اسے کبھی موت نہیں آئے گی۔ یہ سوچ کر وہ غرور سے پھول گیا اور اس نے اپنی سلطنت میں ظلم کا بازار گرم کر دیا۔ حتیٰ کہ اس نے رعایا سے زبردستی اپنی پوجا کروانی شروع کر دی۔
البتہ اس کے بیٹے پرہلادا نے اپنے باپ کی عبادت سے صاف انکار کر دیا۔ غصے میں آ کر ہرن یکشپو نے اپنی بہن ہولیکا کو حکم دیا کہ پرہلادا کو جلا کر ہلاک کر دے۔ ہولیکا آگ سے محفوظ رہتی تھی، اس لیے وہ پرہلادا کو اپنے ساتھ لے کر آگ میں کود گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دیکھنے والوں کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ آگ پرہلادا کا کچھ نہ بگاڑ سکی، لیکن ہولیکا جل کر راکھ ہو گئی۔ ایک روایت ہے کہ آخری سانس لینے سے پہلے ہولیکا کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اور اس نے پرہلادا سے معافی مانگی۔ پرہلادا نے اپنی چچی سے عہد کیا کہ اس کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا۔ کہا جاتا ہے کہ لفظ ’ہولی‘ اسی ہولیکا کے نام سے نکلا ہے۔
باقی رہا معاملہ ہرن یکشپو کا تو جب دیوتا وشنو کے صبر کا پیمانہ چھلک گیا تو ایک دن اس نے باغی راجہ کو ہلاک کر ڈالا۔ مگر کیسے؟ راجہ تو غیرفانی تھا؟
وشنو نے یہ ترکیب کی کہ اس نے نرسنگھ (آدھا انسان آدھا شیر) کا روپ دھار کر (نہ انسان نہ حیوان) شام کے وقت (نہ دن نہ رات)، اپنی گود میں اٹھا کر (نہ زمین پر نہ پانی میں نہ ہوا میں)، گھر کی دہلیز پر (نہ گھر کے اندر نہ باہر) راجہ کا گلا گھونٹ دیا۔
ہولی کے رنگ بھی علامتی ہیں۔ لال کا مطلب محبت اور زرخیزی ہے، ہرا رنگ فطرت کی نمائندگی کرتا ہے، پیلا خوراک کی علامت ہے، جب کہ نیلا وشنو دیوتا سے مناسبت کی بنا پر مذہب اور روحانیت کا نمائندہ ہے۔