شہباز گل کے رکن پی ٹی آئی رمیش کمار کے لیے نازیبا الفاظ پر تنقید

معاون خصوصی نے لائیو پروگرام کے دوران گالیاں دے کر براہ راست رمیش کمار کو مخاطب کرنے کی کئی کوششیں کیں۔ پروگرام کا کچھ حصہ تو سنسر کر دیا گیا تاہم کچھ الفاظ سنائی بھی دیے۔

دنیا نیوز کے حالات حاضرہ کے پروگرام کا سکرین گریب(تصویر: آن دا فرنٹ ود کامران شاہد سکرین گریب)

پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل پر گذشتہ شب دوران پروگرام وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے اپنی ہی جماعت کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار وانکوانی کو گالیاں دے دیں، جس بعد سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔

دنیا نیوز کے پروگرم ’آن دا فرنٹ ودھ کامران شاہد‘ میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور حالیہ سیاسی صورت حال پر تبصرہ کرنے کے لیے شہباز گل، شہلا رضا، عظمی بخاری اور پی ٹی آئی کے ہی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار وانکوانی کو مدعو کیا گیا تھا۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رمیش کمار کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم عمران خان کو استعفی دے دینا چاہیے۔‘

اس کے جواب میں شہباز گل نے کہا: ’رمیش کمار اقلیتوں کی سیٹ پر آئے ہیں، منتخب عوامی نمائندے نہیں ہیں، یہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے ٹکٹ پر آئے ہیں اور انہی سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔ ان میں کوئی شرم حیا ہوتی تو پہلے خود استعفیٰ دیتے، یہ کرپٹ آدمی ہیں۔‘

انہوں نے رمیش کمار پر الزام عائد کیا: ’جب میں پنجاب میں ہوتا تھا تو یہ (رمیش کمار) کینسر کی جعلی دوا بیچنے کے لیے وزیر اعظم آفس آئے تھے۔‘

اس کے بعد معاون خصوصی نے لائیو پروگرام کے دوران گالیاں دے کر براہ راست رمیش کمار کو مخاطب کرنے کی کئی کوششیں کیں۔ پروگرام کا کچھ حصہ تو سنسر کر دیا گیا تاہم کچھ الفاظ سنائی بھی دیے۔

ان الزامات کے جواب میں رمیش کمار نے کہا کہ شہباز گل ان پر غلط الزام عائد کر رہے ہیں۔ ’وزیر اعظم عمران خان اچھے انسان ہیں مگر ان کے مشیران نے انہیں غلط مشورے دے کر صورت حال اس نہج پر پہنچائی ہے۔‘

شہباز گل نے انہیں ’جھوٹا شخص‘ کہنے کے بعد پھر سے گالیاں دیں، جس پر رمیش کمار پروگرام چھوڑ کر چلے گئے۔ تاہم انہوں نے جواباً کوئی نازیبا لفظ استعمال نہیں کیا۔

جب پروگرام کے میزبان کامران شاہد نے خواتین شرکا شہلا رضا اور عظمی بخاری سے ان کا موقف لینے کے لیے گفتگو کا آغاز کیا تو دونوں خواتین رہنماؤں نے اس رویے کی پرزور مذمت کی اور شہلا رضا نے شہباز گل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’اگر یہ شخص اس پروگرام میں شریک رہے گا تو ہم دونوں یہ پروگرام نہیں کریں گے۔ یہ زبان پی ٹی آئی کو مبارک ہو۔‘

اس پر میزبان نے سکرین سے شہباز گل کو ہٹا کر ان کا موقف لیا۔

بعد ازاں 10 سے 15 منٹ کے وقفے کے بعد شہباز گل نے دوبارہ گالیاں دینا شروع کر دیں جس کے بعد شہلا رضا دوبارہ پروگرام میں دکھائی نہیں دیں۔

پروگرام کے دوران ہی سوشل میڈیا پر پروگرام اور میزبان پر تنقید شروع ہو گئی، جس کا جواب دینے کے لیے کامران شاہد نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔

اس میں ان کا کہنا تھا کہ چونکہ پروگرام میں آواز بند کرنے کا سسٹم تھا اس لیے انہیں لگا کہ کوئی گالی نشر نہیں ہوئہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں لگا کہ ’آن ایئر ٹوکنے سے میں اس بات پر زور دینے کا تاثر دوں گا جو کہ کسی نے سنی ہی نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’آواز بند کرنے والا بھی انسان ہے، اس نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی تاہم نازیبا الفاظ اتنے زیادہ تھے کہ ان میں سے کچھ آن ایئر ہو گئے۔‘

انہوں نے اپنے دفاع میں مزید کہا: ’یہی اراکین پارلیمان میں بھی اس سے کئی زیادہ نازیبا الفاظ ادا کرتے ہیں مگر وہاں تو کوئی سپیکر کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا۔ یہاں مجھے کیوں ٹھہرایا جا رہا ہے؟‘

انہوں نے کہا: ’رمیش کمار کے ساتھ جو بھی ہوا وہ بہت غلط ہے اور میں ان سے غیرمشروط طور پر معافی مانگنے کو بھی تیار ہوں تاہم مجھے اس سب کا ذمہ دار ٹھہرانا غلط ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے رمیش کمار اور پروگرام کے دیگر شرکا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 

عظمی بخاری نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ انہیں شہباز گل کی باتوں پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ ان کی جماعت میں ایسا رویہ عام ہے۔ 

انہوں نے کہا: ’پی ٹی آئی اور عمران خان جھنجھلاہٹ اور مایوسی کا شکار ہو کر ایسی حرکتیں کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے سیاست کے آلودہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے پروگرام کے میزبان پر ببی تنقید کی کہ انہوں نے شہباز گل کو روکا نہیں۔ 

سوشل میڈیا صارفین اس عمل پر شہباز گل کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں تاہم چند نے ان کے اس اقدام کی حمایت بھی کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ