گلگت بلتستان جہاں نوروز کے تہوار پر انڈے لڑائے جاتے ہیں

معروف  ریسرچر اور سکالر محمد حسن حسرت کہتے ہیں کہ ’بلتستان میں عوامی سطح پر مقبول ترین تہوار نوروز ہے۔‘

گلگت بلتستان میں نوروز کے دن کو شمسی سال کے آغاز کے ساتھ موسم بہار کی آمد کی خوشی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان کے شمالی پہاڑی سلسلوں میں بسنے والے بھی صدیوں سے یہ تہوار جشن کے طور پر مناتے آرہے ہیں۔

نوروز کے دن لوگ ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہیں، مختلف دعائیہ اور سماجی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے، گھروں میں دسترخوان کو مقامی پکوان سے سجایا جاتا ہے،  بچے نیا لباس پہنتے ہیں اور ایک دوسرے کے گھروں میں جاتے ہیں، جہاں انہیں رنگ برنگے انڈے تحفے میں دیئے جاتے ہیں۔

معروف  ریسرچر اور سکالر محمد حسن حسرت کہتے ہیں کہ ’بلتستان میں عوامی سطح پر مقبول ترین تہوار نوروز ہے۔ اس تہوار کا آغاز ایران میں قبل از اسلام دور سے ہوا اور آج نہ صرف ایران بلکہ جہاں جہاں ایرانی ثقافت پہنچی، ان تمام علاقوں میں یہ تہوار منایا جاتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ جب ایران سے اسلامی مبلغین بلتستان آئے تو یہاں بھی اس تہوار کی بنیاد پڑی۔ ’جہاں تک بلتستان میں اس تہوار کی روایات کا تعلق ہے تو یہاں کے لوگ اپنے اپنے گھروں میں مقامی پکوان پکاتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر ایک مقامی ڈش ’پراسے بتَ‘ بھی شامل ہے۔‘

اس کے علاوہ بچوں کو خوش کرنے کے لیے رنگے ہوئے انڈے ان کو بطور عیدی دینے کی روایت بھی ہے۔اس تہوار کے موقعے پر پورے خطے خصوصاً سکردو میں انڈے لڑانے کے مقابلے ہوتے ہیں اور اس مقصد کے لیے انڈوں کو خاص طور پر رنگا جاتا ہے اور بچے دن بھر انڈے لڑاتے رہتے ہیں۔

 اس کھیل میں ایک انڈا ایک بچے کے ہاتھ پر اور دوسرا دوسرے بچے کے ہاتھ میں رکھ کر ٹکراتے ہیں، جو انڈا ٹوٹ جائے وہ جیتنے والے کے نام ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈوں کو لڑھکانے کا بھی مظاہرہ ہوتا ہے، جس میں کسی اونچی جگہ سے سب انڈوں کو نیچے گرایا جاتا ہے اور جو جیت جائے سارے انڈے اس کے نام ہوجاتے ہیں۔ یہ روایت قدیم زمانے سے چلی آرہی ہے۔

گلگت بلتستان کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس روایت کو برقرار رکھیں گے اور نئی نسل بھی اس رسم کو آگے لے کر جانے کے لیے کافی پر عزم ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا