نوروز پر سرینگر میں جونکیں کیوں لگواتے ہیں؟

اس طریقہ علاج میں دو سے چار جونکوں کو جسم پر لگایا جاتا ہے جب تک کہ وہ 25-30 منٹ کے بعد گر نہ جائیں۔ پھر جونکوں کو مار دیا جاتا ہے۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے حضرت بل علاقے میں ڈل جھیل کے کنارے لوگوں کا ہجوم ’جونک تھیراپی‘ کے لیے جمع ہے۔

ویسے تو اس عمل کی روایت کشمیر میں کافی پرانی ہے اور سال بھر روایتی  سنیاسی اسے انجام دیتے ہیں لیکن نوروز کے موقع پر اس کا خاص اہتمام ہوتا ہے۔  

لوگوں کا ماننا  ہے کہ نوروز پر جونکیں لگوانا زیادہ شفایاب ہوتا ہے ۔

یہ سلسلہ نوروز سے شروع ہوتا ہے اور مسلسل نو دن تک جاری رہتا ہے۔   

جونکیں زمانہ قدیم سے استعمال ہوتی رہی ہیں۔ مشہور تھا کہ زیادہ تر بیماریاں خون کی زیادتی یا اس میں موجود آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہیں تو جونکوں کو فالتو خون نکالنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

2004 میں خون چوسنے والی جونکوں کے استعمال کی امریکی حکومت نے بھی منظوری دی تھی۔

نثار احمد سرینگر کمر کے علاج کے لیے جونکیں لگوانے آئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ان کی کمر کا درد اس علاج سے ٹھیک ہو جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس طریقہ علاج میں دو سے چار جونکوں کو جسم پر لگایا جاتا ہے جب تک کہ وہ 25-30 منٹ کے بعد گر نہ جائیں۔ پھر جونکوں کو مار دیا جاتا ہے۔

مارچ  2008 میں ہالی ووڈ اداکارہ  ڈیمی مور نے کہا کہ وہ  اپنی جلد کو تروتازہ اور جوان رکھنے کے لیے جونک کا استعمال کرتی ہیں۔ 2008 ہی میں بھارت کی مرکزی وزارت صحت نے کئی بیماریوں کے علاج کے لیے جونک تیھراپی کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا۔

ولی محمد سرینگر کے علاقے تیل بل سے آئے ہیں اور کہتے  ہیں، ’میں چالیس سال سے اس عمل کو انجام  دے رہا ہوں، اللہ کی مدد  سے  میں صحت کے معاملے میں خود مختار رہا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا