بھارت روس پر یوکرین جنگ روکنے کے لیے زور کیوں نہیں دے رہا؟

یوکرین روس جنگ کی وجہ سے امریکہ نے روس کو دنیا بھر میں معاشی اور اقتصادی لحاظ سے تنہا کرنے کی ٹھان لی ہے لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی روس کے خلاف ایک بھی بیان دینے سے گریزاں ہیں۔

بھارت روس پر یوکرین میں جنگ روکنے کے لیے زور نہیں دے سکتا کیوں کہ بھارت اپنے ہتھیاروں اور دفاعی نظام کا انحصار روس پر کرتا ہے۔

بھارت کی اس مجبوری کو سمجھنے کے لیے ہمارا ’کواڈ الائنس‘ کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔

کواڈ چار ملکوں کا سٹریٹیجک اتحاد ہے جو پہلی مرتبہ 2007 میں جاپانی وزیراعظم شنزو آبے نے تشکیل دیا تھا۔

کواڈ کا بنیادی مقصد چار ممالک کے مابین سمندری جمہوریتوں کا اتحاد ہے یعنی وہ کسی مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اتحاد میں امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور خود بھارت شامل ہے۔ اسی کواڈ کو ماضی میں چین کے خلاف استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

جبکہ بھارت کواڈ کا ممبر ہونے کی حیثیت سے ایشیا میں چین کے خلاف ایک بڑی طاقت سمجھا جاتا ہے۔

دوسری جانب اس وقت کواڈ ممالک اپنے اتحادی یعنی بھارت پر یوکرین میں روسی جنگ کو بند کروانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

اس جنگ کی وجہ سے امریکہ نے روس کو دنیا بھر میں معاشی اور اقتصادی لحاظ سے تنہا کرنے کی ٹھان لی ہے لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی روس کے خلاف ایک بھی بیان دینے سے گریزاں ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ابھی پچھلے ہفتے جاپانی وزیراعظم فومیو کشیدا نے بھارت کے دورے کے دوران روسی جنگ کے حوالے سے کہا کہ ’پوتن کی اس جنگ نے عالمی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔‘

مودی نے اپنے خطاب میں صرف اقتصادی مسائل پر ہی بات کی۔ مودی کے اس عمل سے واضح ہے کہ بھارت روس کے خلاف چوں تک نہیں کرے گا کیوں کہ بھارت دنیا بھر میں روسی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔

بھارت کون کون سے روسی ہتھیار استعمال کرتا ہے؟

بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق بھارت 250 سے زائد ایس یو ایم کے آئی روسی ساختہ جیٹ طیارے، سات کیلو کلاس سب میرینز، 12 سو سے زائد ٹی نائنٹی روسی ساختہ ٹینک استعمال کرتا ہے جو اگلے 10 سال تک بھی آپریشنل رہیں گے۔ جبکہ اس وقت 10 ارب ڈالر کے اسلحہ سسٹمز پائپ لائن میں ہیں جن میں جوہری آبدوزیں اور S-400 کے ایئر ڈیفینس سسٹم کی بیٹریز بھی روس کی جانب سے بھارت کو دی جائیں گی۔

بوسٹن یونیورسٹی امریکہ سے تعلق رکھنے والی تجزیہ کار اور مصنفہ مانجری چتر جی ملر جو ایشیائی ممالک اور ان کے دفاعی نظام پر خاص نظر رکھتی ہیں کا کہنا ہے کہ بھارت کا 70 فیصد دفاعی ہارڈ ویئر اب بھی روسی ساختہ ہے۔

ہندوستان کو پرزہ جات، دیکھ بھال اور اپ گریڈ کے لیے روس پر انحصار کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

سال 2021-22 کے لیے بھارت کا پورا دفاعی بجٹ 70 ارب ڈالر ہے اور اسے اپنے ہوائی بیڑے کو بھرے رکھنے اور کچھ پرانے روسی لڑاکا طیاروں کی جگہ لینے کے لیے 114 لڑاکا طیاروں کی خریداری طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ہے۔

اس منصوبے کا تخمینہ ہے کہ بھارت کو 15 ارب سے 18 ارب ڈالرز کے درمیان لاگت آئے گی۔

گریفتھ یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر ایان ہال کے مطابق: ’نئی دہلی کے پاس فضائی دفاعی پلیٹ فارمز جیسے فوجی نظام کو تبدیل کرنے کے اختیارات کا بھی فقدان ہے۔ اس نے اقوام متحدہ میں روس کے حملے کی مذمت کرنے والی قراردادوں کے لیے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جسے بالآخر ماسکو نے ویٹو کر دیا۔‘

مانجری چتر جی ملر کہتی ہیں کہ امریکہ سمیت دیگر کواڈ ممالک کو الگ کیے بغیر ’حقیقی غیر جانب دار پوزیشن‘ کو برقرار رکھنا مشکل ہو گا۔ جبکہ روس بھارتی خاموشی کو اپنی حمایت کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا