اقوام متحدہ روسی حملہ روکنے میں ناکام رہی: یوکرینی صدر

’ہمیں عالمی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک ٹول کی ضرورت ہے۔ موجودہ بین الاقوامی تنظیمیں اس مقصد کے لیے کام نہیں کر سکیں اس لیے ہمیں ایک نیا اور پیشگی ٹول بنانے کی ضرورت ہے جو درحقیقت ایسے حملوں کو روک سکے۔‘

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے بدھ کو جاپان کی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ ان کے ملک میں جاری تنازعے پر ناکام ہو گیا ہے اور یہ عالمی ادارے کو روس پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔

روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے جس نے یوکرین پر اپنے حملے کی مذمت یا کارروائی کو مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے صدر نے ویڈیو لنک کے ذریعے جاپانی قانون سازوں کو بتایا کہ ’اقوام متحدہ اور نہ ہی سلامتی کونسل نےاپنا کام کیا ہے۔ اسے اصلاحات کی ضرورت ہے۔‘

زیلنسکی نے مزید کہا: ’ہمیں عالمی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک ٹول کی ضرورت ہے۔ موجودہ بین الاقوامی تنظیمیں اس مقصد کے لیے کام نہیں کر سکیں اس لیے ہمیں ایک نیا اور پیشگی ٹول بنانے کی ضرورت ہے جو درحقیقت ایسے حملوں کو روک سکے۔‘

جاپان نے اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر روسی مالیاتی اداروں اور عہدیداروں کے ساتھ ساتھ ماسکو اور اس کے اتحادی بیلاروس پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔

ٹوکیو نے کھل کر یوکرین پر حملے کے خلاف ماسکو مذمت کی ہے اور ساتھ ہی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھکیوں پر آواز اٹھائی اور یوکرین کو کروڑوں ڈالر کی انسانی اور دیگر امداد کی پیشکش کی ہے۔

زیلنسکی نے جاپان کو ایشیا کے پہلے ملک کے طور پر سراہا جس نے روس پر دباؤ ڈالا ہے۔

انہوں نے کہا: ’میں آپ سے (روس کے خلاف) مزید پابندیاں لگانے کی درخواست کرتا ہوں۔ آئیے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کریں کہ روس خود امن کی بات کرے۔ یوکرین کے خلاف جارحیت کی سونامی کو روکنے کے لیے روس پر تجارتی پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں۔‘

انہوں نے خبردار کیا کہ چرنوبل پر روس کے قبضے کے ممکنہ ماحولیاتی اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے برسوں درکار ہوں گے۔


بیلاروس کی یوکرینی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت

بیلاروس نے یوکرین کے بعض سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی جب کہ بریست شہر میں یوکرین کا قونصل خانہ بند کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بیلاروس کی خبر اینجنسی بیلتا کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ منگل کو بیلاروس کے خفیہ ادارے کے جی بی نے یوکرین کے آٹھ سفارت کاروں پر جاسوسی کا الزام عائد کیا تھا۔ واضح رہے کہ روس نے بیلاروس کے راستے یوکرین پر حملہ کیا ہے۔

دوسری جانب فرانسیسی حکومت کے ترجمان گبریئل اتل کا بدھ کو کہنا ہے کہ روسی سرکردہ شخصیات کے فرانس میں 80 کروڑ یورو سے زیادہ کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ تاہم ترجمان نے اثاثوں کی کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ قبل ازیں فرانس کے وزیر خزانہ برونولامیئر نے ایل سی آئی ٹیلی ویژن چینل پر اتوار کو بتایا تھا کہ فرانس اب تک ملکی بینکوں میں روسی شہریوں کے نجی اکاؤنٹس میں موجود 15 کروڑ یورو منجمد کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ فرانسیسی علاقے میں ریئل اسٹیٹ کی شکل میں 53 کروڑ 90 لاکھ کے اثاثے مجمد کیے جا چکے ہیں۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق روس پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ یوکرین پر حملے میں فاسفورس بم استعمال کر رہا ہے اور خدشات بڑھ رہے ہیں کہ روسی صدر ولادی میر پوتن کیمائی جنگ شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
یوکرین کے دارلحکومت کیئف کی پولیس کے نائب سربراہ کے مطابق سفید فاسفورس کے بم پیر کو کراماتورسک شہر میں پہنچا دیے گئے ہیں۔ پولیس کے نائب سربراہ اولیکسی بیلوشتسکی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب زمین پر پڑے مواد کو بیلچے سے چھیڑا گیا تو اس میں تیزی سے آگ بھڑک اٹھی۔ فوٹیج کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔


یوکرین کی نائب وزیراعظم اریانا ویریشچک نے کہا ہے کہ جنگ زدہ ملک کے قصبوں اور شہروں میں پھنسے شہریوں کو نکالنے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ماسکو کے ساتھ نو راہداریوں کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا ہے۔

تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کئی ہفتوں سے محاصرے کا سامنا کرنے والے ساحلی شہر ماریوپول میں انسانی راہداری پر کریملن سے معاہدہ نہ ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ شہر کو چھوڑنے کے خواہشمند افراد کو قریبی شہر برڈیانسک سے ٹرانسپورٹ میسر ہوگی۔


بھارت کے ساتھ تعلق کے لیے اپنی توانائی صرف کی ہے: امریکہ

امریکہ محکمہ خارجہ کے ترجمان نے منگل کو ایک پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے اپنے دفاع اور سکیورٹی کے لیے بھارت کے ساتھ تعلق کو بنانے میں توانائیاں صرف کی ہیں۔

22 مارچ کو امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی نے ترجمان دفتر خارجہ سے سوال کیا کہ کیا بھارت کی جانب سے روس سے خریدے گئے ایس 400 ہتھیاروں پر امریکہ نئی دہلی پر پابندی لگانے کا سوچ رہا ہے؟ ساتھ یہ بھی سوال کیا گیا کہ امریکہ کی زیر صدارت کواڈ الحاق (امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا) میں بھارت کے ہوتے ہوئے روس کے ساتھ اس کے تعلقات ہیں تو کیا امریکہ بھارت کے روس کے ساتھ تاریخی تعلقات کا ادراک رکھتا ہے؟

جس پر ترجمان نیڈ پرائس نے کہا: ’کاٹسا (ایس 400 ہتھیار) خریداری کے حوالے سے ان کے پاس فی الحال کوئی نئی معلومات موجود نہیں ہیں۔ ہم کانگریس اور بھارتی شراکت داروں کے ساتھ ان معاملات پر بتدریج کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘

کواڈ میں بھارتی کردار اور روس کے ساتھ بھارت کے دیرینہ تعلقات پر نیڈ پرائس نے کہا کہ ’آزاد انڈوپیسیفک ہمارا مشترکہ نظریہ ہے، جس کے لیے بھارت ہمارا اہم شراکت دار ہے اور یہی کواڈ کا مقصد ہے۔‘

ترجمان محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ ’محکمہ خارجہ کی سیاسی امور کی انڈر سیکریٹری ٹوریا نولنڈ نے حال ہی میں بھارت کا دورہ کیا تھا اورانہوں نے یہی بات کی تھی کہ بھارت کے روس کے ساتھ دفاع اور سکیورٹی پر سالوں پرانا تاریخی تعلق ہے۔‘ 

’یہ تعلق اس وقت قائم ہوا جب نہ ہی امریکہ اور نہ ہی ہمارے شراکت دار بھارت سے ایسا تعلق استوار کرنا چاہتے تھے۔ وہ ایک بہت مختلف دور تھا، اس وقت مختلف عوامل تھے مگر اب قت بدل چکا ہے۔ بھارت کا ایک مضبوط دفاعی اور سکیورٹی شرات دار بننے کی ہماری صلاحیت اور آمادگی میں تبدیلی آ چکی ہے۔‘

نیڈ پرائس نے کہا: ’ہمارا دو طرفہ تعلق گزشتہ 25 سالوں میں مختلف حوالوں سے مضبوط ہوا ہے۔۔۔ تو حقیقت یہ ہے کہ اب ہم بھارت کے شراکت دار ہیں۔ ہم بھارت کے شراکت دار ہیں مشترکہ مفادات میں، آزاد انڈوپیسیفیک کی اقدار میں۔ ہم نے اپنے دفاع اور سکیورٹی کے لیے اس تعلق کو بنانے میں توانائیاں لگائی ہے۔ لہٰذا تاریخی تعلقات کے باوجود، اب ہم بھارت کے لیے منتخب کردہ شراکت دار ہیں، جیسا کہ دنیا بھر میں ہمارے بہت سے شراکت دار اور اتحادی ہیں۔‘


روس سے مذاکرات میں بھی محاذ آرائی کا سامنا ہے :یوکرینی صدر

یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات میں بھی ’محاذ آرائی‘ کا سامنا ہے لیکن وہ ’آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک ویڈیو پیغام میں یوکرینی صدر زیلنسکی نے منگل کو روس کے ساتھ جاری مذاکرات اور روسی محاصرے میں گھرے شہر ماریوپول کے حالات پر بات کی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم کئی سطحوں پر کام کر رہے ہیں تاکہ روس کو امن کی طرف لا سکیں جب تک کہ یہ جنگ ختم نہیں ہوتی۔‘

مذاکرات کا احوال بیان کرتے ہوئے صدر زیلنسکی کا کہنا تھا: ’یوکرینی نمائندے مذاکرات پر کام کر رہے ہیں جو تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ یہ بہت مشکل ہے۔ بعض اوقات محاذ آرائی بھی ہے۔ لیکن قدم بہ قدم ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

یوکرین میں بڑھتے ہوئے انسانی سانحے کے پیش نظر مغرب رواں ہفتے روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے بھی اس طرف اشارہ دیا۔

ویڈیو میں صدر زیلنسکی کا کہنا تھا: ’اس ہفتے تین اہم کانفرنسیں ہیں۔ جی سیون، نیٹو اور یورپی یونین کی۔ نئی پابندیاں اور نئی امداد۔ ہم کام کریں گے۔ جتنا لڑ سکتے ہیں لڑیں گے۔ آخر تک بہادری سے اور کھلے عام۔‘


ماریوپول میں سینکڑوں ہزاروں افراد غیر انسانی حالات کا شکار

زیر محاصرہ یوکرینی شہر ماریوپول میں روسی بمباری اور سڑکوں میں لڑائی جاری ہے جہاں یوکرینی صدر کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد  ’غیر انسانی حالات میں‘ ہیں۔

منگل کو جاری ایک ویڈیو پیغام میں صدر زیلنسکی نے کہا کہ ماریوپول شہر میں ’ایک لاکھ سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں رہ رہے ہیں۔ مکمل محاصرے میں۔ خواراک پانی اور دواؤں کے بغیر۔ مسلسل گولہ باری میں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کئی ہفتوں سے ماریوپول کے شہریوں کے لیے مستحکم انسانی راہداریاں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر ’ہماری تمام کوششیں روسی قابضین کی طرف سے ناکام بنا دی گئیں ہیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ماریوپول کی سٹی کونسل کے مطابق شہر ’ایک مردہ علاقے کی راکھ‘ کا سماں پیش کر رہا ہے۔ 

علاقائی گورنر پاولو کیریلینکو کے مطابق ہزاروں شہری عمارتوں میں پھنسے ہوئے ہیں، اور نہیں کھانے، پانی، بجلی اور حرارت تک رسائی نہیں۔ 

ان کے بقول شہری اور یوکرینی افواج دونوں روسی گولہ باری کی زد میں آ رہے ہیں۔

اہم بندرگاہی شہری پر کئی ہفتوں سے بمباری جاری ہے۔ روسی حملے کو تقریباً ایک ماہ ہوا جا رہا ہے تاہم یوکرینی حکام کے مطابق وہ اب تک اس شہر پر قبضہ نہیں کر پایا ہے۔ 

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ماریوپول شہر سے نکلنے میں کامیاب ہونے والے افراد نے شہر کے حالات کو یوں بیان کیا: ’خوف ناک منظر جہاں پر لاشیں اور تباہ شدہ عمارتوں کو ملبہ پڑا ہے۔‘


روس پر امریکہ کی جانب سے نئی پابندیوں کا امکان

امریکی صدر جو بائیڈن روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس کا اعلان جمعرات کو متوقع جب وہ نیٹو اور یورپی اتحادیوں سے ملاقات کریں گے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی صدر بائیڈن نیٹو کی خصوصی میٹنگ میں شرکت کریں گے اور یورپی کونسل کے اجلاس سے خطاب کریں گے جس میں وہ امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے پہلے سے اعلان کردہ پابندیوں پر عمل درآمد کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو اجاگر کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کے مشیر برائے قومی سلامتی جیک سولیوان نے منگل کو ایک بریفنگ میں کہا: ’بائیڈن اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر روس پر مزید پابندیاں لگائیں گے اور پہلے سے موجود پابندیوں کو سخت کریں گے تاکہ روسی حملے پر کریک ڈاؤن کیا جا سکے اور مکمل عمل درآمد ممکن بنایا جائے۔‘

بائیڈن برسلز اور پولینڈ جا رہے ہیں جہاں پر 24 فروری کے حملے سے اب تک 20 لاکھ یوکرینی پناہ گزین پہنچ چکے ہیں۔

پولینڈ میں بائیڈن پولش صدر آندریج ڈوڈا سے ملیں گے جنہوں نے نیٹو کے مشرقی محاذ پر امریکہ کی مزید امداد اور فوجی موجودگی کی درخواست کر رکھی ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ نے حالات کے پیش نظر اپنے فوجیوں کی تعداد چار ہزار سے زائد کر کر کے دو گُنا سے بھی بڑھا دی ہے۔ اب پولینڈ میں 10 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔

گذشتہ ہفتوں میں ایسٹونیا، لیٹویا، لیتھوانیا اور رومانیا نے بھی نیٹو یا امریکی فوجی موجودگی میں اضافے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

جیک سلیوان کے مطابق ایسا جلد ہونے جا رہا ہے کیونکہ صدر بائیڈن ’نیٹو کے مشرقی محاذ پر فوجیوں کی پوزیشن میں دیر پا تبدیلیوں پر گفتگو کریں گے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہمارے خیال میں وہ درست جگہ ہے جہاں سے وہ فوجیوں، امدادی کارکنوں اور صف اول کے اور بہت کمزور اتحادیوں کو دیکھ سکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا