ماریوپول پر روسی حملہ 'بڑا جنگی جرم' ہے: یورپی یونین

روس کے یوکرین پر حملے کی تازہ ترین صورت حال پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔

20 مارچ، 2022 کو کیئف میں یوکرینی سپاہی ایک چیک پوسٹ پر پہرہ دے رہے ہیں (اے ایف پی)

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسپ بوریل نے پیر کو روس کے یوکرین کے شہر ماریوپول پر حملے پر احتجاج کرتے ہوئے اسے ’بڑا جنگی جرم‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین نے روس پر مزید پابندیاں لگانے پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل بوریل کا کہنا تھا: ’اس وقت ماریوپول میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بڑا جنگی جرم ہے۔ ہر چیز کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ بمباری ہو رہی ہے اور ہر کسی کو مارا جا رہا ہے۔‘


یوکرین: ماریوپول حوالے کرنے کا روسی الٹی میٹم مسترد

یوکرین نے پیر کو محصور شہر ماریوپول کو روس کے حوالے کرنے کے لیے دیا گیا روسی الٹی میٹم مسترد کردیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی نائب وزیراعظم ایرینا ویرشچک نے یہ بات پیر کو مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے بتائی ہے۔

انہوں نے روس سے مطالبہ کیا کہ اس کے بجائے لاکھوں خوف زدہ رہائشیوں کو محفوظ راستے سے باہر نکلنے کی اجازت دی جائے۔

روسی ڈیڈ لائن سے چند گھنٹے قبل نائب وزیراعظم نے یوکرین کے آن لائن اخبار یوکرائنسکا پراودا کو بتایا: ’ہم ہتھیار ڈالنے کے بارے میں بات نہیں کر سکتے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم پہلے ہی روس کو اس بارے میں آگاہ کر چکے ہیں۔‘

انہوں نے ماسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی راہ داریاں کھولے تاکہ ایک اندازے کے مطابق شہر میں پھنسے ہوئے تقریبا ساڑھے تین لاکھ افراد کو وہاں سے جانے دیا جائے۔

اس سے قبل روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ یوکرین کے پاس اس کی تجاویز کا جواب دینے کے لیے 21 مارچ کی صبح پانچ بجے تک کا وقت تھا اور انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ہتھیار نہ ڈالنے والے ’کورٹ مارشل‘ سے بھی زیادہ کے منتظر رہیں۔

روسی نیشنل ڈیفنس کنٹرول سینٹر کے سربراہ میخائل میزنتسیو نے کہا: ’ہم یوکرین کی مسلح افواج، علاقائی دفاعی بٹالین، غیر ملکی کرائے کے فوجیوں کے یونٹوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جارحانہ کارروائی بند کریں اور ہتھیار ڈالیں۔‘

یوکرین میں ولادی میرپوتن کی جنگ میں جنوبی ساحلی شہر ماریوپول ایک اہم ہدف ہے، جو جنوب مغرب میں کریمیا میں روسی افواج اور شمال اور مشرق میں روس کے زیر انتظام علاقے کے درمیان زمینی پل کا کام کرتا ہے۔

24 فروری کو حملے کے آغاز کے بعد سے اس شہر پر گھراؤ کرنے والی روسی افواج شدید بمباری کر رہی ہے۔

ایک یونانی سفارت کارمنولس اینڈرولکیس نے، جو بمباری کے دوران ماریوپول میں رہے تھے، کہا کہ وہاں ہونے والی تباہی کا شمار تاریخ سب سے تباہ کن جنگی حملوں میں ہوگا۔

انہوں نے یونان واپس جانے کے بعد کہا کہ ماریوپول کو دنیا کے ان شہروں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا جو جنگ سے مکمل طور پر تباہ ہو چکے تھے مثلا گورنیکا، سٹالن گراڈ، گروزنی، حلب۔

اقوام متحدہ نے شہر کی انسانی صورتحال کو ’انتہائی سنگین‘ قرار دیا ہے جس میں ’رہائشیوں کو خوراک، پانی اور ادویات کی شدید اور ممکنہ طور پر مہلک قلت کا سامنا ہے۔‘


’دہشت گردانہ کارروائی‘

 

یوکرین کے صدروولودی میر زیلنسکی نے اپنے حالیہ ویڈیو خطاب میں روس پر الزام لگایا کہ اس نے ماریوپول کے سکول پر بمباری کی جہاں سینکڑوں افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔

انہوں نے اسے ’دہشت گردی کی کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کو اگلی صدی میں بھی یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ روسی افواج ہمیں ختم کرنے، ہمیں مارنے آئی ہیں۔

گذشتہ بدھ کو ایک تھیٹر کو نشانہ گیا تھا، جس میں حکام نے بتایا تھا کہ ایک ہزار سے زائد افراد نے پناہ لے رکھی تھی اور اب بھی سینکڑوں افراد اس تھیٹر کے ملبے میں دبے ہوئے ہیں جنہیں لاپتہ تصور کیا گیا ہے۔

ماریوپول حکام نے کہا کہ قابض فورسز نے ایک ہزار کے قریب باشندوں کو زبردستی روس پہنچایا اور ان سے یوکرینی پاسپورٹ چھین لیے جو کہ ایک ممکنہ جنگی جرم ہے۔

ایک دیکھ بھال کرنے والے اور کلینک کے ایک کارکن کے رشتہ دار نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ کئی ہفتوں سے ماریوپول کلینک میں پھنسے بچوں کا ایک گروپ بھی ان لوگوں میں شامل ہے جنہیں روس کے زیر انتظام علاقے میں لے جایا گیا۔

یہ 19 بچے جن کی عمریں چار سے 17 سال کے درمیان تھیں اور زیادہ تر یتیم تھے، سخت حالات میں گولہ باری سے چھپے ہوئے منجمد تہہ خانوں میں رہ رہے تھے۔

جب ملک بھر میں روسی بمباری جاری ہے تو یوکرینی صدر نے ایک بار پھر تجویز پیش کی کہ وہ اور ان کے روسی ہم منصب پوتن براہ راست بات چیت کریں۔

اسرائیلی قانون سازوں سے خطاب کے بعد وولودی میر زیلنسکی نے، جو یہودی ہیں اور جن پر روس نے نازی ہونے کا الزام لگایا ہے، مذاکرات میں مداخلت کی کوششوں پر وزیر اعظم نفتالی بینیت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے تجویز دی تھی کہ یروشلم میں(مذاکرات) ہو سکتے ہیں۔

یوکرینی صدر نے کہا کہ جلد یا بدیر ہم روس کے ساتھ بات چیت شروع کر سکتے ہیں، شاید یروشلم میں، اگر یہ ممکن ہو تو یہ امن کی تلاش کے لیے صحیح جگہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترکی میں جہاں روسی اور یوکرینی نمائندے مذاکرات کر رہے ہیں، وہاں کے حکام نے کہا کہ فریقین لڑائی روکنے کے معاہدے کے قریب ہیں۔ تاہم یوکرینی رہنما کچھ سرخ لکیریں کھینچتے نظر آئے۔

انہوں نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’آپ صرف یوکرین سے یہ مطالبہ نہیں کر سکتے کہ وہ کچھ علاقوں کو آزاد جمہوریتوں کے طور پر تسلیم کرے۔ ہمیں ایک ایسا ماڈل لانا ہوگا جہاں یوکرین اپنی خودمختاری سے محروم نہ ہو۔‘

اس تنازعے نے تاریخی تناسب سے پناہ گزینوں کا بحران پیدا کیا ہے، عالمی معیشت پر تباہی مچائی ہے اور دنیا کے بیشتر ممالک نے اس کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

روس کے اتحادی چین نے محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے امن مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے لیکن ماسکو کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے۔

اتوار کو امریکہ میں چینی سفیر نے اس بات کی تردید کی کہ ان کا ملک جنگ کے لیے روس کو ہتھیار بھیج رہا ہے، جس کے چند روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے بیجنگ کو ایسا نہ کرنے کی تنبیہ کی تھی۔

سفیر کن گینگ نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ چین گولہ بارود کی بجائے خوراک، ادویات، سونے کے بیگ اور بچوں کا فارمولا دودھ بھیج رہا ہے۔ تاہم انہوں نے مستقبل کے متعلق کوئی وعدہ نہیں کیا۔


شہری اہداف پر بمباری

یوکرینی حکام نے روس پر ماریوپول آرٹ اسکول پر بمباری کا الزام لگایا ہے جہاں خواتین اور بچوں سمیت تقریبا 400 افراد نے پناہ لے رکھی تھے۔


جبری منتقلی

ماریوپول حکام کا دعویٰ ہے کہ روسی فورسز نے تقریبا ایک ہزار باشندوں کو زبردستی روس پہنچایا ہے اور ان سے یوکرینی پاسپورٹ چھین لیے ہیں جو ایک ممکنہ جنگی جرم ہے۔


چیرنیگیو ہسپتال پر حملہ

گھیرے میں لیے گئے شمالی شہر چیرنیگیو کے میئر کا کہنا ہے کہ ’ توپ خانے کی اندھا دھند گولہ باری‘ سے درجنوں شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور ایک اسپتال کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ شہر ایک انسانی تباہی کا شکار ہے۔‘


کیئف شاپنگ سینٹر پر بمباری

شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں روسی فورسز کی شاپنگ سینٹر پر گولہ باری سے کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا۔


’ملنے کا وقت آ گیا ہے‘
یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے روس کے ساتھ فوری مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ:’  یروشلم شائد ’امن کی تلاش کے لیے صحیح جگہ‘ ہے۔ اگر یہ ممکن ہو جائے۔‘


روس اور یوکرین ’معاہدے کے قریب‘

وزیر خارجہ میولود چاوش اولوکا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین نے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور وہ ’ایک معاہدے کے قریب‘ ہیں۔ ترکی کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی اور روسی صدر ولادی میر پوتن کے درمیان ملاقات کی میزبانی کے لیے بھی تیار ہے۔


ہائپر سونک ہتھیار

روس کا کہنا ہے کہ اس نے یوکرین میں ایک بار پھر ہائپر سونک میزائل داغے ہیں جس سے ملک کے جنوب میں تیل ذخیرہ کرنے کی جگہ تباہ ہو گئی ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ اگراس کی تصدیق ہو جاتی ہے تو ہتھیاروں کا استعمال ’گیم چینجر‘ نہیں ہوگا۔


’روس کو مسلح نہیں کیا جا رہا‘

امریکہ میں چین کے سفیر کا کہنا ہے کہ ان کا ملک یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو ہتھیار نہیں بھیج رہا ہے۔ لیکن انہوں نے اس امکان کو بھی قطعی طور پر مسترد نہیں کیا کہ مستقبل میں بیجنگ کے ایسا کر سکتا ہے۔
پوپ کی’بے حس قتل عام' کی مذمت کی ہے۔

پوپ فرانسس نے یوکرین میں’بے حس قتل عام جس میں ہر روز قتل و غارت اور مظالم کو دہرایا جاتا ہے‘ کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے جنگ روکنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ: اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘


ایزوسٹل اسٹیل ورکس کا نقصان

یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ یورپ کے سب سے بڑے لوہے اور اسٹیل ورکس میں سے ایک ایزووسٹل کو روسی افواج نے بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔
الومینا، باکسائیٹ کی برآمدات پر پابندی عائد آسٹریلیا نے یوکرین کے لیے مزید ہتھیاروں اور انسانی امداد کا وعدہ کرتے ہوئے روس کو الومینا اور باکسائیٹ کی تمام برآمدات پر پابندی عائد کردی۔ روس اپنے ایلومینا کے20 فیصد کے لیے آسٹریلیا پر انحصار کرتا ہے۔


ایک کروڑ افراد بے گھر

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے سربراہ نے اتوار کے روز کہا کہ کہ روس کی ’تباہ کن‘ جنگ کی وجہ سے اب تک یوکرین کے ایک کروڑ افراد یعنی ایک چوتھائی سے زیادہ آبادی بے گھر ہو چکی ہے ان میں33 لاکھ سے زیادہ ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا