انڈونیشیا: 13 طالبات کے ریپ میں ملوث معلم کو سزائے موت

انڈونیشیا میں ایک مدرسے کے ایک معلم کو 13 لڑکیوں کو چھ سال کے عرصے میں ریپ کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔

انڈونیشیا کی ایک مدرسے کے پرنسپل کو 13 لڑکیوں کا چھ سال کے دوران ریپ کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہے جن میں سے کم از کم آٹھ لڑکیاں حاملہ ہوگئی تھیں۔

انڈونیشیا کی بانڈنگ ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں پیر کو 36 سالہ ہیری ویراوان کی سزائے موت کی توثیق کر دی جو کہ عدالت کی ویب سائٹ پر پوسٹ کر دیا گیا ہے۔

فیصلے میں لکھا ہے کہ ’اس کے نتیجے میں (ہم) دفاع کرنے والے کو سزائے موت سناتے ہیں۔‘

معلم کو ابتدائی طور پر سٹی کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی لیکن استغاثہ نے ہائی کورٹ سے رجوع کر کے ان کے لیے سزائے موت کی اپیل دائر کی تھی۔

عدالت نے ہیری کو 30 کروڑ انڈونیشین روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

معلم نے 2016 سے 2021 تک 12 سے 16 سال کی لڑکیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔

وائس نیوز کی رپورٹ کے مطابق معلم کی جانب سے ریپ کے نتیجے میں کم از کم نو بچے پیدا ہوئے جب کہ ان کے جنسی حملوں سے کچھ نوعمر لڑکیاں زخمی بھی ہوئیں۔

یہ جرائم گذشتہ سال اس وقت منظر عام پر آئے جب متاثرہ لڑکیوں کے خاندانوں میں سے ایک نے پولیس میں شکایت درج کی۔

عدالت کے مطابق ہیری نے 10 مقامات پر لڑکیوں کے ساتھ ریپ کیا جن میں سکول فاؤنڈیشن کا دفتر، ایک بورڈنگ سکول کا کمرہ، ایک ہوٹل اور ایک اپارٹمنٹ شامل ہے۔

انہوں نے طالبات کا مساج کرنے کے بہانے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

ہیری نے بعد میں متاثرہ لڑکیوں سے شادی کا وعدہ کیا اور کالج کی فیسوں کی ادائیگی کی مد میں مالی اعانت اور طلبہ کے ہاں ریپ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کی دیکھ بھال کا وعدہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے مطابق انہوں نے متاثرین کو یہ کہہ کر ڈرایا تھا کہ ’انہیں اپنے استاد کی بات ماننی چاہیے۔‘

ان کی بیوی کو سکول کی طالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کا علم تھا اور انہوں نے ایک بار اپنے شوہر کو رنگے ہاتھ بھی پکڑا تھا لیکن انہوں نے ان کے خلاف کارروائی نہیں کی کیوں کہ ان کو ’برین واش‘ کر دیا گیا تھا۔

اس کیس نے انڈونیشیا میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی اور ملک کے بچوں کے تحفظ کے وزیر سمیت کئی حکام نے ان کی سزائے موت کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب انڈونیشیا کے انسانی حقوق کمیشن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پھانسی مناسب سزا نہیں ہے۔

مقامی استغاثہ کے دفتر نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ موصول ہونے کے بعد ہی وہ اس تبصرہ جاری کریں گے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا