نیویارک: بروکلین سب وے کے حملہ آور کی تلاش جاری

حکام کے مطابق 10 افراد گولیوں کا نشانہ بننے جب کہ 13 دیگر سٹیشن سے باہر نکلنے کی کوشش یا دھویں میں سانس لینے کا شکار ہو کر زخمی ہوئے۔

نیویارک پولیس کی جانب سے جاری اردہ تصویر جس میں مبینہ حملہ آور کو دیکھا جاسکتا ہے (تصویر: اے پی / نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ)

نیویارک پولیس بروکلین سب وے میں 10 افراد کو گولیوں سے نشانہ بنانے والے حملہ آور کی تلاش میں ہے۔

تاہم پولیس نے کہا کہ بروکلین میں ہونے والے واقعے کی دہشت گردی کی کارروائی کے طور پر تفتیش نہیں کی جا رہی کیوں کہ اس مرحلے پر اس کا کوئی اشارہ نہیں ملا جب کہ تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کی کمشنر کیچانت سیویل نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ مشتبہ بندوق بردار نے گیس ماسک پہنا ہوا تھا اور حملہ اس وقت کیا گیا جب ٹرین سٹیشن پر پہنچنے والی تھی۔

سیویل نے کہا کہ ’حملہ آور نے دو کنستر کھولے جس سے سب وے کار میں دھواں پھیل گیا۔ اس کے بعد بندوق بردار نے متعدد مسافروں پر اس وقت فائرنگ شروع کر دی جب ٹرین 36 ویں سٹریٹ سٹیشن میں داخل ہوئی۔‘

حکام کے مطابق 10 افراد گولیوں کا نشانہ بننے جب کہ 13 دیگر سٹیشن سے باہر نکلنے کی کوشش یا دھویں میں سانس لینے کا شکار ہو کر زخمی ہوئے۔

سیویل نے کہا: ’ہم واقعی خوش قسمت ہیں کہ یہ حملہ اس سے زیادہ بدتر ثابت نہیں ہوا۔‘

نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ جیمز ایسگ نے کہا کہ حملہ آور  نے کل 33 گولیاں چلائیں۔ پولیس نے بعد میں جائے وقوعہ سے ایک گلاک  17 نائن ملی میٹر ہینڈ گن، تین اضافی گولہ بارود کے میگزین اور ایک کلہاڑا برآمد کیا۔

سیویل نے کہا کہ انہوں نے ایک مشتبہ شخص کی شناخت کی ہے جسے ایک ’سیاہ فام مرد‘ کے طور پر بیان کیا ہے جس نے نارنجی بنیان اور سرمئی رنگ کی ہوڈ والی سویٹ شرٹ پہن رکھی تھی۔

انہوں نے کہا کہ محکمے نے ابھی تک کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں لیا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چیف آف ڈیٹیکٹیو جیمز ایسگ نے کہا کہ تفتیش کاروں کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ 62 سالہ شخص، جس کی شناخت فرینک آر جیمز کے نام سے ہوئی ہے، کا سب وے حملے سے کوئی تعلق تھا۔

حکام اس شخص کی بظاہر سوشل میڈیا پوسٹس کی نگرانی رہے تھے  جن میں سے کچھ کے باعث نیو یارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز کے کی سکیورٹی سخت کرنا پڑی تھی۔ دوسری جانب پولیس کمشنر کیچانت سیویل نے ان پوسٹس کو اس حملے سے بھی ’متعلقہ‘ قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فرینک آر جیمز کی پوسٹس سیاہ فام قوم پرستانہ بیان بازی، پرتشدد زبان اور متعصبانہ تبصروں سے بھرے ہوئی ہیں۔ 11 اپریل کو کی گئی ایک پوسٹ میں سیاہ فام لوگوں کے خلاف جرائم پر تنقید کی گئی ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ چیزوں کو تبدیل کرنے کے لیے سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔

کئی ویڈیوز میں نیویارک کے سب ویز کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے گولیوں کا نشانہ بننے والے پانچ افراد کی حالت نازک تھی لیکن ان کے زندہ بچ جانے کی امید ہے۔ کم از کم ایک درجن افراد، جو گولی لگنے سے بچ گئے تھے، ان کا دھویں میں سانس لینے اور دیگر زخموں کے لیے علاج جاری ہے۔

تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ شوٹر کی گن جام ہو گئی تھی اس لیے وہ  مزید فائرنگ نہیں کر سکا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ