امریکہ کے بعد برطانیہ کی بھی صدر پوتن کی بیٹیوں پر پابندی

رطانیہ نے جمعے کو کیٹرینا ولادی میروونا تیکھونووا اور ماریہ ولادی میروونا ورونتسووا کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام اس ہفتے ک میں عائد امریکی پابندیوں کی عکاسی ہے۔

پانچ اپریل کو روسی صدر ولادی میر پوتن ماسکو سے باہر سرکاری رہائش گاہ میں ایک میٹنگ کے دوران (اے ایف پی)

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت نے روس کے مرکزی حلقے کی ’شاہانہ طرز زندگی‘ کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پوتن کی دو بالغ بیٹیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔

برطانیہ نے جمعے کو کیٹرینا ولادی میروونا تیکھونووا اور ماریہ ولادی میروونا ورونتسووا کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام اس ہفتے ک میں عائد امریکی پابندیوں کی عکاسی ہے۔

فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) نے کہا ہے کہ وہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی بیٹی پر سفری پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ  ان کے اثاثے بھی منجمد کر رہے ہیں۔

ایف سی ڈی او نے کہا کہ ماسکو کے مرکزی حلقے کے شاہانہ طرز زندگی کو آج سے مزید نشانہ بنایا جائے گا کیونکہ برطانیہ نے صدر ولادی میر پوتن اور ان کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی بالغ بیٹیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

روسی صدر ولادی میر پوتن کی بیٹیاں کٹرینا ولادی میرووانا تیکھونووا اور ماریہ ولادی میرووا ورونتسووا اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی بیٹی یکاترینہ سرگئی ونا ونوکوروونا پر سفری پابندیوں عائد کی جائیں گی اور ان کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے۔

جمعے کو دو حکام نے بتایا کہ یورپی یونین نے بھی ولادی میر پوتن کی بیٹیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں جن کی والدہ روسی صدر کی سابق اہلیہ لیوڈمل شکری بنیوینا ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے دو روز قبل دونوں پر پابندی عائد کی تھی اور  اب یورپ کی جانب سے یہ بظاہر مربوط کارروائی کی گئی ہے۔

ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے دعوی کیا کہ ’روسی صدر ولادی میر پوتن کے بہت سے اثاثے ان خاندان کے افراد کے نام پر ہیں۔‘

برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس نے کہا کہ ’یہ پابندیاں اشرافیہ اور ان کے اہل خانہ کو متاثر کر رہی ہیں جبکہ روسی معیشت کو اتنا کمزور کر رہی ہیں جو اس نے سوویت یونین کے زوال کے بعد نہیں دیکھی۔‘

جمعے کو جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ بورس جانسن کی ملاقات سے قبل انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کو ’مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘

توقع ہے کہ اس ملاقات میں برطانوی وزیر اعظم جرمنی پر زور دیں گے کہ ماسکو کے تیل اور گیس پر انحصار کم کیا جائے۔

لز ٹرس نے کہا: ’جی سیون کے ذریعے ہم روسی تیل کے استعمال کو ختم کر رہے ہیں اور یوکرین پر ان کے غیر قانونی اور بلاجواز حملے کے لیے پوتن کی صلاحیت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ہم مل کر روس کی جنگی مشین کو روک رہے ہیں اور پوتن کے نقد رقم کے ذرائع ختم کر رہے ہیں۔‘

ایف سی ڈی او نے کہا کہ تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ روس سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اپنی سب سے بڑے بحران کی طرف بڑھ سکتا ہے کیونکہ اب 2022 کے لیے ملک میں جی ڈی پی کی شرح نمو کے تخمینے اب منفی 8.5فیصد سے منفی15 فیصد تک ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا