نندی پور ریفرنس: ’بابر اعوان بری نہیں ہوں گے تو کون بری ہو گا‘

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نندی پور ریفرنس سے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان اور جسٹس (ر) ریاض کیانی کو بری کر دیا ہے۔

(اے ایف پی)

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر دائر نندی پور ریفرنس سے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان کو بری کر دیا جبکہ دوسری جانب عدالت نے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، شمائلہ محمود اور ڈاکٹر ریاض محمود کی بریت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے نندی پور پاور پروجیکٹ کے فیصلے پر کہا ہے کہ یہ تو وہی بات ہوئی کہ ’یا تو تحریک انصاف میں جائیں یا جیل جائیں‘، جبکہ پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف زرداری نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’بابر اعوان بری نہیں ہوں گے تو کون بری ہو گا۔‘

نندی پور پاور پروجیکٹ کے مرکزی ملزم اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویزاشرف جن کی بریت کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی ہےنے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے لیے یہ حیرت کی بات ہے کہ احتساب عدالت میں مکمل کیس چلا نہیں ہے ابھی تو 31 گواہان کے بیان باقی ہیں تو کس بنیاد پر یہ فیصلہ دیا گیا ہے؟‘

پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو ’آٹا گوندھتے ہلنے‘ پر بھی سزا ملے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ’بابر اعوان اور راجہ پرویز اشرف نئے اور پرانے پاکستان کے انصاف کی واضح تصویر ہیں۔ ضمانتیں، بریت، عدم گرفتاری حکمران جماعت کے لیے، گرفتاریاں، جیلیں اور وارنٹ اپوزیشن کے لیے ہیں۔‘

مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی خواجہ آصف انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے  نندی پور پاور پروجیکٹ کیس میں بابر اعوان کی بریت کے فیصلے پر کہا کہ  یہ درست ہے کہ نندی پور پاور پروجیکٹ کی بے ضابطگیوں پر انھوں نے سن 2011 میں سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی اور اُس وقت کے وزیر قانون بابر اعوان کو درخواست میں فریق بنایا تھا۔

انھوں نے کہا کہ اس موقع پر جب عدالت اپنا فیصلہ دے چکی ہے تو مناسب نہیں ہے کہ ’میں عدالتی فیصلے پر کمنٹ کروں۔ میرے اپنے کیسز نیب میں چل رہے ہیں تو میں کسی اور کے کیس پر کیا کمنٹ کروں۔‘

نندی پور پاور پروجیکٹ کیا ہے؟

 پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں بجلی کے بحران سے فوری اور عارضی سدِ باب کے لیے رینٹل پاور کے پراجیکٹ شروع کیے گئے لیکن اس کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث مستقل بجلی گھروں کی تعمیر کا سوچا گیا. نئے بجلی گھر کے لیے گوجرانوالہ کے نزدیک نندی پور کا مقام منتخب کیا گیا۔ اس پاور پلانٹ سے ابتدائی طور پر 425 میگاواٹ بجلی بنائی جانی تھی جسے بتدریج 525 میگاواٹ تک بڑھایا جانا تھا۔ اس کی تعمیر کے لیے چین کی ایک کمپنی ڈائنا ڈونگ فینگ الیکٹرک کارپوریشن کو ٹھیکہ دیا گیا۔ منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 27 ارب روپے تھا۔

وزارتِ قانون نے اس منصوبے کو پیپرا رولز کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی وہ ادارہ ہے جو پانچ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے منصوبوں میں شفافیت کا جائزہ لیتا ہے اور بین الاقوامی ٹینڈرز اور کنٹریکٹ ایوارڈ کے تمام معاملات دیکھتا ہے۔ وزارتِ قانون کے مطابق پیپرا قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے یہ پراجیکٹ چائنا ڈونگ فینگ کو ایوارڈ کر دیا۔

سرکاری محکموں کے درمیان یہ لڑائی دو سال تک جاری رہی اور اس عرصے کے دوران کراچی پورٹ پر 85 ملین ڈالر کی مشینری پڑی زنگ آلود ہو تی رہی۔

نندی پور پاور پلانٹ اور بابراعوان:

نیب کی تحقیقات میں پاور پلانٹ کی لاگت میں بے پناہ اضافے کا ذمہ دار بابر اعوان کو قرار دیا گیا ہے۔ نیب کا کہنا ہے کہ پلانٹ کی تعمیری لاگت میں اضافہ اس وجہ سے ہوا کہ وزارتِ قانون نے ایک فارم جاری کرنا تھا جو نہیں کیا گیا۔ اس دور میں بابر اعوان وفاقی وزیرِ قانون تھے۔ رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں چار بار سمری وزارتِ قانون کو بھیجی گئی لیکن جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کیے گئے۔

نندی پور پاور پروجیکٹ کی عدالتی کارروائی:

‎رواں برس احتساب عدالت اسلام آباد نے نندی پور پاور پراجیکٹ کیسر میں نامزد تمام 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔ تاہم عدالت کے روبرو تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ برس پاکستان مسلم لیگ ن  کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے نندی پور توانائی منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے 2011 میں دائر پٹیشن پر دوبارہ سماعت کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت سپریم کورٹ نے جسٹس (ر) رحمت جعفری پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا جوڈیشل کمیشن نے تحقیقات کے لیے معاملہ نیب کوبھیجا تھا۔گزشتہ برس سپریم کورٹ کے دوبارہ حکم دینے پر نیب نے کارروائی میں تیزی کی۔ نیب نے ملزمان کے خلاف دیفرنس مؤقف اختیار کیا کہ نندی پور پاور پروجیکٹ میں 2 سال ایک ماہ اور 15 دن کی تاخیر ہوئی، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 27 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔

 وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان ایڈووکیٹ قومی احتساب بیورو کے ریفرنس میں عائد الزامات پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے اور ان کا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان نے منظور کیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان