فوج کے خلاف کبھی بات نہ کریں، عمران خان کی سپورٹرز کو تلقین

اپنے پہلے ٹوئٹر سپیس بیان میں، جسے ہزاروں لوگوں نے آن لائن سنا، عمران خان نے کہا کہ فوج نے ہمارے ملک کو بچا کر رکھا ہوا ہے، اور ملک کے دشمن چاہیں گے کہ فوج کمزور ہو۔

عمران خان 2018 کے انتخابات کے دوران ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے۔ عمران خان کی ٹوئٹر سپیس کا اہتمام پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کیا گیا تھا جسے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد نے براہِ راست سنا۔ (اے ایف پی فائل)

سابق وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کو کہا کہ وہ اپنے سپورٹرز کو تلقین کریں گے کہ وہ فوج کے خلاف بات نہ کریں کیونکہ ’عمران خان کے بجائے اس ملک کو فوج کی زیادہ ضرورت ہے۔‘

سابق حکمران جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پہلی ٹوئٹر سپیس میں یہ تازہ ترین بیان دیا، جس سے انہوں نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد یہ تاثر زائل کرنے کی کوشش کی کہ ان کی جماعت اور فوج میں کسی بھی قسم کا کوئی اختلاف ہے۔

اپنے پہلے ٹوئٹر سپیس بیان میں، جسے لاکھوں لوگوں نے آن لائن سنا، عمران خان نے کہا کہ فوج نے ہمارے ملک کو بچا کر رکھا ہوا ہے، اور ملک کے دشمن چاہیں گے کہ فوج کمزور ہو۔

اپنے مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ، ’زرداری اور نواز شریف فوج کو کمزور کرنا چاہتے تھے۔ میمو گیٹ اس کی مثال ہے۔‘

تحریک عدم اعتماد کی شب رات کو عدالتوں کے کھلنے سے متعلق بات پر انہوں نے کہا کہ جہاں تک عدلیہ کی بات ہے تو میں آزاد عدلیہ کے لیے جیل گیا۔ زرداری اور نواز تیس سال سے کرپشن کر رہے ہیں لیکن ہمارا نظام انہیں جیل میں نہیں ڈال سکتا۔

اپنے دور حکومت پر روشنی ڈالتے ہوئے عمران خان نے کہا: ’ہم نے تین ساڑھے تین سال حکومت میں بڑی مشکل سے گزارے ہیں۔ ہم ایک اقلیتی حکومت میں تھے جس میں ہمارے حکومتی اتحادی تھے تو ہمیں قانون سازی میں بہت بلیک میلنگ کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سینیٹ میں بھی تحریک انصاف کی اکثریت نہیں تھی جس کی وجہ سے قانون سازی نہیں کر پاتے تھے۔

عمران خان نے کہا، ’ پہلے تو ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا۔ حکومت میں آ کر بریفنگ سے اندازہ ہوا کہ کس محکمے میں کس قسم کے مسائل ہیں۔

اس مرتبہ تو ہم تیاری سے آئیں گے اور پہلے سے پتہ ہو گا کہ کیسے اور کیا کرنا ہے۔‘

انہوں نے کہ پاکستان میں پہلی بار ہوا ہے کہ ایک قومی رہنما کسی ٹوئٹر سپیس میں لائیو موجود ہے۔

اس موقعے پر سابق وزیر اعظم سے سوالات بھی کیے گئے، جن کے انہوں نے جوابات بھی دیے۔

ان سے پوچھا گیا کہ جب بظاہر سارے ادارے شریک ہیں تو دھاندلی کو کیسے روکیں گے۔

عمران خان نے جواب دیا کہ اداروں کے اندر انسان ہیں۔ اگر ایک آدھ انسان غلطی کررہا ہے تو اس میں ادارے کا قصور نہیں۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اس وقت الیکشن کمیشن کا چیف کمشنر پی ٹی آئی کے خلاف ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا، ’باہر سے سازش کبھی کامیاب نہیں ہوتی جب تک اندر غدار اور میر جعفر نہ بیٹھے ہوں۔ یہ جو ہوا ہے، ان لوگوں کو ملک کے اوپر مسلط کردیا ہے کہ ان کے اوپر کیسز ہیں، 30 سال سے یہ اقتدار میں تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ آج قوم متحرک ہے، اور ساتھ میں سننے والوں سے اپیل کی کہ وہ آنے والے الیکشن میں بہت سوچ سمجھ کر ووٹ دیں۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف واپس آتے ہیں تو یہ ملک کی تباہی ہے۔ایسا ہونے پر وہ سب کو باہر احتجاج کے لیے نکالیں گے۔

عمران خان نے ایک صارف کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری بین الاقوامی سطح پر بھارت کے خلاف بات کرنے سے گھبراتے ہیں۔

اپنے بات کی دلیل دیتے ہوئے عمران خان نے موقف اختیار کیا: ’ان دونوں کے پیسے فارن اکاؤنٹس میں پڑے ہیں جس کی منی ٹریل وہ ثابت ہی نہیں کر سکتے۔‘

عمران خان نے کہا، ’بھارتی لابی امریکہ میں بہت مضبوط ہے اس لیے نواز شریف اور آصف علی زرداری ہمیشہ انہیں خوش کرنے میں لگے رہتے ہیں۔‘

ایک صارف نے عمران خان سے پارلیمانی اور صدارتی نظامِ حکومت پر سوال کیا۔ اس پر انہوں نے کہا: ’تیسری دنیا کے ممالک اور خاص کر مسلم معاشروں میں پارلیمانی نظام نہیں چل سکتا۔‘

عمران خان نے مغربی معاشروں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مغربی معاشروں میں اخلاقیات اس درجے پر ہیں کہ وہاں قانون سازی غلط ہو ہی نہیں سکتی۔ اس لیے وہاں پارلیمانی نظام چل سکتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اخلاقی معیار ویسا نہیں اس لیے یہاں ریفارمز کرنا بہت مشکل ہے۔

ایک صارف نے عمران خان کو کل (جمعرات) کو لاہور جلسے کے حوالے سے لاہور کمشنر آفس سے جاری ایک خط کا حوالہ دیا۔ صارف کے مطابق کمشنر آفس کے خط میں عمران خان کو سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر ویڈیو خطاب کی تجویز دی گئی تھی۔

اس پر عمران خان کا کہنا تھا، ’چاہے کچھ ہو جائے وہ لاہور جلسے میں ضرور آئیں۔‘

عمران خان کا کہنا تھا، ’کوشش کریں کہ افطار سے پہلے ہی جلسہ گاہ پہنچ جائیں کیوں کہ بعد میں آپ کو جگہ ہی نہیں ملے گی۔‘

عمران خان نے اپنے ووٹرز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ’اس مرتبہ ہمیں اگر حکومت میں لائیں تو اکثریت سے لے کر آئیں۔‘

عمران خان کی ٹوئٹر سپیس کا اہتمام پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کیا گیا تھا جسے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد نے براہِ راست سنا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان