وائٹ ہاؤس کو کرسٹل کی قلت کا سامنا

وائٹ ہاؤس کی تاریخی ایسوسی ایشن کے مطابق چار سو مہمانوں کے سرکاری عشائیے کے لیے نئی کرسٹل کی آخری کھیپ صدر نکسن کے دور میں خریدی گئی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں، جنہوں نے امریکہ کے کئی روایتی اتحادیوں کو ناراض کیا، صرف دو سرکاری عشائیے منعقد کیے گئے۔ پہلا 2018 میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں کے لیے اور 2019 میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن کے لیے(اے ایف پی فائل)

گذشتہ سو سال کے دوران دنیا بھر کے قابل قدر رہنما جن میں ملکہ برطانیہ الزبیتھ اور نیلسن منڈیلا بھی شامل ہیں وائٹ ہاؤس میں منعقدہ سرکاری عشائیوں میں شریک ہو چکے ہیں۔

لیکن صدر جو بائیڈن کے دور صدارت میں جب ملک کی معروف ترین عمارت میں سماجی تقریبات کا دوبارہ آغاز ہو رہا ہے تو اسے کرسٹل کی دائمی قلت کا سامنا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی تاریخی ایسوسی ایشن کے مطابق 400 مہمانوں کے سرکاری عشائیے کے لیے نئی کرسٹل کی آخری کھیپ صدر نکسن کے دور میں خریدی گئی تھی۔

سی این این کے مطابق اس شیشے کی کمی کا معاملہ صدر جارج ڈبلیو بش کی دور صدارت تک جاتا ہے جب یہاں سال میں ایک بار پرتعیش عشائیے کا انعقاد کیا جاتا تھا۔

صدر براک اوبامہ نے بھی اس روایت کو جاری رکھا۔ انہوں نے چینی صدر شی جنگ پنگ (یہاں نے یو نے بھی فن کا مظاہرہ کیا)، جاپانی رہنما شنزو ابے اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی میزبانی کی۔

سی این این کا کہنا ہے کہ ایسے موقعوں کے لیے اس گلاس کے برتن کرائے پر حاصل کیے جاتے تھے تو کبھی کبھار 350 افراد کی مطلوبہ تعداد کے لیے منگوائے جاتے تھے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک سابق اہلکار نے سی این این کو بتایا کہ ’یہ رن وے کے گاؤن میں میٹ گالا جانے جیسا ہے۔‘

یہاں آپ وائٹ ہاؤس میں ہیں، لیکن آپ ایسے شیشے میں پی رہے ہیں جو آپ مقامی کیٹرر سے حاصل کر سکتے ہیں۔ کچھ لوگ یہ نہیں سوچتے کہ یہ کوئی بڑی بات ہے، لیکن کچھ لوگ واقعی ایسا سوچتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں، جنہوں نے امریکہ کے کئی روایتی اتحادیوں کو ناراض کیا، صرف دو سرکاری عشائیے منعقد کیے گئے۔ سال 2018 میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں کے لیے اور 2019 میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن کے لیے نسبتاً جو کہ نسبتاً غیر اہم معاملے کے طور پر دیکھا گیا۔

وائٹ ہاؤس کی روایات کو برقرار رکھنے کا کام خاتون اول پر آتا ہے۔

سی این این کے مطابق میلانیا ٹرمپ اس قلت سے آگاہ تھیں لیکن انہوں نے وائٹ ہاؤس میں کرسٹل کی کھیپ کو پورا کرنے سے انکار کر دیا۔

دی انڈپینڈنٹ نے اس بارے میں موقف جاننے کے لیے میلانیا ٹرمپ سے رابطہ کیا ہے۔

وبا کی شدت میں کمی اور سفارت کاری کی ضرورت میں اضافے کے بعد یہ اب جل بائیڈن پر منحصر ہو گا کہ وہ دستیاب برتنوں کو ملا جلا کر استعمال کرنے، کرائے پر حاصل کرنے یا نئے برتن خریدنے کا فیصلہ کرتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی تاریخی ایسوسی ایشن کے صدر سٹیورٹ میک لورین نے سی این این کو بتایا کہ اگر ڈاکٹر بائیڈن اس بارے میں مشورہ مانگتے ہیں تو وہ اس کے لیے دستیاب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کینیڈیز کے دور سے اب تک 12 صدور کے ساتھ کام کیا ہے اس لیے ہمیں ان ضروریات کے حوالے سے زیادہ معلومات ہیں یا یہ کہ اس بارے میں اچھی سرمایہ کاری کیا ہو گی۔ لیکن ہمارا کام تنقید کرنا نہیں ہے۔‘

’ہم کہنا چاہتے ہیں کہ اس بارے میں مہم نہیں چلا رہے یہ صرف ایک مشورہ ہے جو ہم دیتے ہیں۔ ہم ہر خاتون اول کے لیے قابل احترام رویہ رکھنے کے خواہش مند ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ