فیصل آباد: 12 عالمی اور قومی خطاطوں کے فن پاروں کی نمائش

نمائش کی کیوریٹر فریحہ الطاف نے بتایا آرٹسٹوں نے کلاسیکل انداز کے ساتھ ساتھ ماڈرن کیلی گرافی میں بھی اپنا کمال دکھایا ہے۔

نمائش میں 12 آرٹسٹس کا کام پیش کیا گیا (انڈپیڈنٹ اردو)

فیصل آباد کی سٹوریا آرٹ گیلری میں رمضان کے مہینے کی مناسبت سے ’رسم الخط‘ کے عنوان سے خطاطی کی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔

فیصل آباد میں گذشتہ دنوں 12 عالمی اور قومی خطاطوں کی کیلی گرافی پر مبنی فن پارے نمائش میں رکھے گئے۔

28 اپریل تک جاری رہنے والی ’رسم الخط‘ کے عنوان سے اس نمائش کی کیوریٹر فریحہ الطاف نے بتایا کہ نمائش میں اسلم ڈوگر، بن قلندر، اعجاز یوسفی، فریحہ غفار، محسن رضا، محمد اشرف ہیرا، مدثر علی ذیب، نثار احمد، رفعت علی، شفقت علی، وردا طارق اور زبیر اکرم کے خط دیوانی، خط نستلیق، خط ثلث اور خط کوفی میں کیے گئے کام کو پیش کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا: ’ان آرٹسٹوں کی خاصیت یہ ہے کہ کام کو کلاسیکل انداز کے ساتھ ساتھ ماڈرن کیلی گرافی میں بھی کیا گیا ہے۔‘

نمائش کا افتتاح سینیئر آرٹسٹ عدنان بیگ نے کیا ۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو  کو بتایا کہ  دنیا میں جب کوئی رسم الخط یا منظم زبان نہیں تھی تب بھی انسان غاروں کی دیواروں پر مختلف چیزیں یا اشکال بنا کر اظہار کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا: ’عربی کے پرانے رسم الخط اب بھی غاروں میں لکھے ہوئے ہیں۔  وہ یہ رسم الخط نہیں۔ وہ تین ابھی بھی زندہ ہیں، بامعنی ہیں اور جس میں  ’مسند‘  قابل ذکر ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ تاریخ میں عربی کا جو رسم الخط سب سے زیادہ مقبول ہوا وہ کوفی رسم الخط ہے اور بہت سے صحابہ بھی اسی رسم الخط میں لکھتے تھے۔

عدنان بیگ کے مطابق بعد میں اساتذہ نے مختلف ڈسپلن بنائے، مختلف رسم الخط بنائے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے تصوف کے بہت سے سلسلے ہیں اور ہر سلسلے کا ایک فرق ڈسپلن ہوتا ہے۔

’لفظ کی خوبصورتی کے لیے اساتذہ نے جیومیٹریکل شکلیں بنائیں، ان کی ایستھٹک ویلیوکو اتنا زیادہ پرفکیشن کی طرف لے گئے کہ اب اس میں نئے تجربات بہت مشکل ہیں لیکن آج کی اس نمائش میں کچھ ایسے کام ضرور ہیں جو اسی کی آگے توسیع ہے اور ان میں نئے تجربات بھی ہیں۔‘

سٹوریا آرٹ گیلری کے بانی فیصل جمال کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ قرآن میں اللہ  کی ہر ایک آیت خوبصورت ہے۔

’جو کوئی بھی اسے حروف میں لے کر آتا ہے، لکھتا ہے ، کوئی ایک اللہ کا لفظ بھی خطاطی میں لے کر آتا ہےاس کی ایک اپنی خوبصورتی ہے، وہ بیان نہیں کی جا سکتی ، وہ دیکھنے والا اپنے اندر جذب کر سکتاہے اس کو ، اتار سکتا ہے، پڑھ سکتا ہے دیکھ کر، تواس کی ایک اپنی اہمیت ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہر ایک آرٹسٹ اپنی نوعیت میں ایک الگ شخصیت کا مالک ہوتا ہے۔

’وہ اپنے دماغ سے ، اپنے اندر کی چیزوں کو کینوس، پیپر یا جس میڈیم پر لکھ رہا ہے اتارتا ہے۔ اس کا اپنا ایک انداز ہوتا ہے۔ سب کے الگ الگ انداز ہیں۔‘

فیصل کے مطابق کیلی گرافی نمائش کا اہتمام خاص رمضان میں اس لیے کیا گیا کہ یہ مقدس مہینہ ہے اور نمائش میں حصہ لینے والے تمام آرٹسٹوں نے اپنے اپنے  کام کے ذریعے اس حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے ۔

’جیسے پوری دنیا میں تلاوت کرنے کے الگ الگ انداز ہیں اسی طرح خطاطی کے انداز ہیں۔‘

نمائش کو دیکھنے کے لیے شہر کی کئی معروف شخصیات اور آرٹسٹ بھی موجود تھے جنہوں نے نہ صرف آرٹسٹوں کے خوبصورت کام کو سراہا بلکہ منتظمین کی بھی تعریف کی کہ انہوں نے رمضان  میں اس خاص نمائش کا اہتمام کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی آرٹ