پنجاب: ایک ہفتے میں لاشوں کو قبر سے نکالنے کے دو واقعات

پولیس کے مطابق اوکاڑہ میں دو سالہ بچی کی لاش کو قبر سے نکالنے والے دو ملزمان گرفتار جبکہ گجرات میں ایک ذہنی و جسمانی معذور لڑکی کی لاش کے ریپ کے ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

اوکاڑہ کیس میں گرفتار ملزمان نعیم اور سلیم (تصویرڈائریکٹر پبلک ریلیشن پنجاب)

گذشتہ ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے دو مختلف علاقوں میں قبروں سے لاشیں نکالنے کے دو واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق اوکاڑہ میں ایک دو سالہ بچی کی لاش کو قبر سے نکالنے والے دو ملزمان نعیم اور سلیم کو جمعے کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ گجرات میں ایک انیس بیس برس کی ذہنی و جسمانی معذور لڑکی کی لاش کے ریپ کے ملزم کی تلاش جاری ہے۔

ڈی پی اور اوکاڑہ کے ترجمان علی اکبر نے بتایا کہ گرفتار ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔ ان کے مطابق دونوں ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں بیان دیا کہ انہوں نے بچی کی لاش کو جادو ٹونے کی غرض سے قبر سے نکالا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کا بچی کے خاندان سے کوئی تعلق نہیں۔ علی اکبر کا کہنا ہے کہ ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

بچی کے چچا محمد یامین کے مطابق بچی بخار اور ڈائریا کی وجہ سے موت کے منہ میں گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان کبھی کچھ بیان دے رہے ہیں تو کبھی کچھ کہتے ہیں۔

ان کا دعویٰ تھا کہ دونوں ملزمان نشئی ہیں لیکن پولیس کو ابھی ایسا کچھ معلوم نہیں ہوا کہ وہ پہلے بھی کسی ایسے جرم میں ملوث ہیں یا نہیں۔

اس واقعے کی ایف آئی آر شیر ربانی ٹاؤن کے رہائشی اور بچی کے والد محمد یاسر نے تھانہ بی ڈویژن ضلع اوکاڑہ میں یکم مئی کو درج کروائی تھی۔

دفعہ 295 اے اور 297 کے تحت درج ایف آئی میں یاسر نے کہا کہ بچی کو 30 اپریل کو مولا قبرستان میں دفنایا گیا۔

اگلے روز جب وہ بچی کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے گئے تو قبر کھدی ہوئی اور بچی کی لاش باہر پڑی تھی جبکہ اس کا کفن قبر کے اندر تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد نے ان کی بچی کی لاش کی بے حرمتی کی لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

ایک اور واقعہ پانچ مئی بروز جمعرات گجرات کے علاقہ چک کمالہ میں رپورٹ ہوا  جس میں انیس بیس برس کی ذہنی و جسمانی معذور لڑکی کی لاش کو قبر سے نکالا گیا۔

اس کیس کی ایف آئی آر بچی کے ماموں کی مدعیت میں تھانہ ثانڈہ ضلع گجرات میں درج کی گئی۔  

دفعہ 297 کے تحت درج مقدمے میں کہا گیا کہ مذکورہ لڑکی کی موت چار مئی کو ہوئی اور اسے علاقے کے قبرستان میں دفنا دیا گیا۔

پانچ مئی کو جب اہل خانہ قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے گئے تو قبر کھدی ہوئی تھی اور نعش قبر سے باہر تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی گجرات نے بھی ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں تفتیشی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ترجمان گجرات پولیس کا کہنا ہے کہ فی الوقت ملزمان گرفت میں نہیں آئے البتہ علاقے میں مشتبہ افراد  کی نگرانی جاری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تفتیش کے لیے علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کو چیک کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ ایسے واقعات پہلے بھی رونما ہوتے رہے ہیں۔ اگست 2021 میں سندھ کے شہر ٹھٹحہ سے ایک ایسا ہی واقعہ رپورٹ ہوا جس میں خاتون کی نعش کا ریپ کیا گیا۔

اس کے علاوہ 2020 میں اوکاڑہ میں ایک شخص نعش کا ریپ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

2019 میں لانڈھی کراچی میں ایک نعش کے ریپ کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان