کراچی: کھارادر میں دھماکہ، ایک ہلاک متعدد افراد زخمی

کراچی میں دہشت گردی کے مسلسل تیسرے واقعے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے منگل کو ایک اور اجلاس طلب کرلیا۔

کراچی پولیس کے مطابق پیر کی رات کھارادر کے علاقے بولٹن مارکیٹ میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک جبکہ تین پولیس اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ واقعے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے آج بروز منگل اہم اجلاس طلب کرلیا۔

گذشتہ رات ہونے والے دھماکے کے حوالے سے کراچی میں انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے شعبے کے سربراہ راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ اس حملے کا ہدف پولیس کی موبائل تھی۔ ان کے مطابق بظاہر ہدف حرکت میں تھا اور اس کو نشانہ بنانا تھا، لہذا آئی ای ڈی کو ریموٹ کنٹرول سے آپریٹ کیا گیا۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے فیصل ایدھی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’رات سوا نو بجے کے قریب اس دھماکے کی آواز سنی گئی تھی اور دھماکہ خیز مواد کو موٹرسائیکل کے پیچھے نصب کیا گیا تھا۔‘

ابتدائی تحقیقات کے مطابق بارودی مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔ پولیس کے مطابق موٹر سائیکل کو پولیس موبائل کے قریب آتے ہی اس سے ٹکرا دیا گیا، جس سے موبائل کو شدید نقصان پہنچا اور ایک اے ایس آئی سمیت تین اہلکار زخمی ہوئے جبکہ پولیس موبائل کا ڈرائیورمحفوظ رہا۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سٹی شبیر سیٹھار نے میڈیا کو بتایا کہ ہلاک ہونے والی خاتون رکشے میں سوار تھیں۔

دوسری جانب ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس شرجیل کھرل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پولیس اپنے وسائل کے مطابق کام کررہی ہے، اتنے بڑے شہر اور آبادی میں کوئی موٹرسائیکل یا سائیکل پارک کرجائے تو یہ مشکل ہے اور پولیس کے لیے چیلنج ہے۔

صوبائی وزیر برائے محنت اور انسانی وسائل سعید غنی نے بھی حادثے کی جگہ کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت واقعے میں ملوث  دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔

’دہشت گرد متحرک ہورہے ہیں‘

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کے بعد اعلیٰ سطح کا اجلاس کیا، جس میں پولیس افسران پر حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد برہمی کا اظہار کیا۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ مسلسل  تیسرا واقعہ ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد متحرک ہو رہے ہیں۔

انہوں نے پولیس اور حساس اداروں کو کام تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔

اجلاس کے دوران پولیس حکام نے بتایا کہ بم ڈسپوزل کے عملے کے مطابق دھماکے میں چار کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا، جس میں بال بیرنگ بھی تھے۔

یہ بھی خیال ظاہر کیا گیا کہ بال بیرنگ کی ساخت صدر میں ہونے والے حالیہ دھماکے سے مماثلت رکھتی ہے۔

واقعے کے بعد سی ٹی ڈی چیف راجہ عمر خطاب نے عرب نیوز کو بتایا: ’دونوں دھماکوں میں ایک ہی طریقہ اور دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار ہی ان رش والی جگہوں پر نشانہ بنائے گئے۔‘

صوبے میں امن و امان کی صورت حال پر وزیراعلیٰ نے ایک اور اجلاس آج بروز منگل طلب کیا ہے۔

کراچی کا علاقہ کھارادر رہائشی اور تجارتی بلاکس میں تقسیم ہے اور یہاں واقع کی بولٹن مارکیٹ کراچی کے مصروف ترین اور گنجان آباد علاقوں میں شامل ہے جو شہر کی کاروباری سرگرمیوں کا مرکز ہے۔

یہاں دن کے اوقات میں خاصا رش ہوتا ہے البتہ رات کے وقت یہ علاقہ قدرے سنسان ہو جاتا ہے۔ بولٹن مارکیٹ کی دکانوں میں لاکھوں کروڑوں کا مال رکھا ہوتا ہے۔

اس کے برعکس کھارادر کے رہائشی علاقے میں زیادہ تر کاروباری افراد کی رہائش ہے جہاں رات کے وقت بھی دن کا سا سماں اور لوگوں کا ہجوم رہتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک ہونے والی خاتون کے اہل خانہ اور زخمی افراد سے اظہار ہمدردی کیا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اس دھماکے میں ملوث عناصر کی جلد گرفتاری کی ہدایت کرتے ہوئے وفاق کی جانب سے سندھ حکومت کو مکمل معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ 

واضح رہے کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران کراچی میں ہونے والا یہ دوسرا دھماکہ ہے۔

اس سے قبل 12 مئی کو کراچی کے علاقے صدر کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں ہونے والے دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور 13 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری سندھو دیش نامی کالعدم نے قبول کی تھی۔ 

پہلا دھماکا کراچی یونیورسٹی کے اندر 26 اپریل کو ہوا تھا جس میں تین چینی شہریوں سمیت چار افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

سی ٹی ڈی حکام نے پیر کو بتایا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک خاتون کو گرفتار کیا جو مبینہ طور پر بلوچستان اور اس کے نزدیک تعمیراتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان