کالعدم زینبیون بریگیڈ کے ’شوٹر‘ سمیت 2 عسکریت پسند گرفتار: کراچی پولیس

انسداد دہشت گردی پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے ایک ملزم معصوم رضا کا نام سی ٹی ڈی کی ریڈ بک میں تھا۔

صوبہ سندھ کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے جمعرات کو بتایا کہ کراچی میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر ایک کارروائی کے دوران کالعدم فرقہ ورانہ عسکریت پسند تنظیم زینبیون بریگیڈ کے دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

حکومت پاکستان نے مارچ، 2024 میں اس تنظیم کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ’دہشت گرد‘ تنظیم قرار دیا تھا۔

پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی قائم کرنے کے ذمہ دار ادارے نیشنل کاؤنٹر ٹیرریزم اتھارٹی (نیکٹا) نے بھی اس تنظیم کا نام اپنی ویب سائٹ پر موجود کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے جنوری 2019 میں اس تنظیم پر یہ کہہ کر پابندیاں عائد کی تھیں کہ یہ تنظیم ’ایرانی پاسداران انقلاب کی ہدایت پر پاکستانی جنگجوؤں کو شام بھیجنے اور بھرتی کرنے‘ میں ملوث ہے۔

سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی غلام اظفر مہیسَر نے آج ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کراچی سے گرفتار ملزمان کے نام اصرار حسین گلگتی اور معصوم رضا (عرف عامراللہ یا عمران موٹا) ہیں، جن کے قبضے سے دو نائن ایم ایم پستول اور  دو دستی بم برآمد ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمد شدہ اسلحے کی فارنزک جانچ جاری ہے تاکہ مزید شواہد حاصل کیے جا سکیں۔

غلام مہیسر کے مطابق ’معصوم رضا کا نام سی ٹی ڈی کی ریڈ بک میں شامل تھا اور دونوں ملزمان فرقہ وارانہ بنیادوں پر ایک مذہبی جماعت کے رکن کے قتل میں ملوث ہیں۔‘

پریس کانفرنس کے بعد انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ گرفتار ملزمان مختلف ٹارگٹ کلنگز میں ملوث تھے۔ 

’اب تک دو مقدمات کی نشاندہی ہو چکی ہے جن میں ایک انیس رحمان کی حالیہ دنوں میں ہونا والا قتل اور دوسرا عبدالرحمان کا قتل شامل ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ معصوم زینبیون بریگیڈ کا مرکزی شوٹر ہیں جو تقریباً 20 سے 25 دن قبل بیرون ملک سے واپس آئے تھے۔’دونوں ملزمان نے بیرون ملک سے عسکری تربیت حاصل کر رکھی ہے۔‘

ڈی آئی جی غلام مہیسر کے مطابق ’یہ گروہ فرقہ وارانہ بنیادوں پر مخصوص افراد کو نشانہ بنا رہا تھا اور اسی اطلاع پر سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا۔ 

’گرفتار دہشت گردوں سے تحقیقات (انٹروگیشن) کے دوران ان کے نیٹ ورک، سہولت کاروں اور مالی معاونین کے بارے میں اہم شواہد حاصل ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم ان شواہد کی روشنی میں مزید کارروائیاں کر رہے ہیں۔ گروہ کے چند مزید ارکان اب بھی مفرور ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے رات بھر چھاپہ مار ٹیمیں سرگرم ہیں۔ امید ہے کہ جلد ہی انہیں بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔‘

غلام مہیسَر کے مطابق زینبیون بریگیڈ کا نیٹ ورک کراچی میں اب بھی موجود ہے، مگر سی ٹی ڈی اس کو منظم انداز میں ختم کر رہی ہے۔ 

زینبیون بریگیڈ کے کئی ارکان کو ماضی میں بھی کراچی، پارا چنار، کوئٹہ اور گلگت بلتستان سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان