پاکستان نے جمعرات کو مقبوضہ مغربی کنارے کے بعض حصوں بشمول غیر قانونی بستیوں پر اپنی نام نہاد ’خودمختاری‘ کو وسعت دینے کی اسرائیلی کوششوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
1967 میں مغربی کنارہ اپنے قبضے میں لینے کے بعد سے اسرائیل نے اس علاقے پر اپنا کنٹرول بتدریج بڑھایا ہے۔ بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے 2024 میں قرار دیا تھا کہ مغربی کنارے کے کئی حصوں میں اسرائیل کے اقدامات ضم کرنے (الحاق) کی حد پار کر چکے ہیں۔
بدھ کو اسرائیلی پارلیمان نے ایک ایسے بل کی ابتدائی منظوری دی، جس کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قانون کا اطلاق کیا جائے گا۔ یہ اقدام اس زمین کے الحاق کے مترادف ہے جسے فلسطینی اپنی ریاست کے لیے چاہتے ہیں۔
یہ ووٹ اس قانون کی منظوری کے لیے درکار چار مراحل میں پہلا تھا اور یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اسرائیل کے دورے پر تھے اور ایک ماہ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے کا الحاق کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’یہ اقدامات بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کی صریح خلاف ورزی ہیں۔‘
اسرائیلی اقدامات کو ’اشتعال انگیز‘ اور ’غیرقانونی‘ قرار دیتے ہوئے بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ ’کارروائیاں خطے میں امن و استحکام کے لیے جاری کوششوں کو کمزور کرتی ہیں۔‘
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ’وہ فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرے تاکہ ان غیر قانونی اقدامات کو روکا جا سکے اور اسرائیلی قابض افواج کو بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق: ’پاکستان اپنے علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر فلسطینی عوام کے حقوق، خصوصاً ان کے حقِ خودارادیت کے تحفظ اور فلسطینیوں کے لیے امن، انصاف اور وقار کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔‘
مزید کہا گیا: ’پاکستان فلسطینی مقصد کی اپنی غیر متزلزل حمایت کی بھی تجدید کرتا ہے، جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ایک آزاد، خودمختار، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ شامل ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔‘