جیکب آباد کی گرمی میں مزدور بے حال: ’ہر طرف آگ لگی ہے‘

جیکب آباد کا شمار دنیا کے ان گرم ترین شہروں میں ہوتا ہے جو موسمیاتی تغیر سے شدید متاثر ہوئے ہیں اور اختتام ہفتہ یہاں کا درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔

موسمیاتی تغیر سے متاثر سندھ کے شہر جیکب آباد میں مزدور طبقہ روزی کمانے کے لیے مجبوراً شدید گرم موسم میں بھی کام کر رہا ہے ایسے میں ایک لوہار شفیع محمد کا کہنا ہے کہ ’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر طرف آگ لگی ہے‘۔

جیکب آباد کی زندگی میں گرمی کی شدت سے بچنے کی تگ و دو حاوی ہے۔

شفیع محمد جیکب آباد میں لوہار کا کام کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ’ایسا لگتا ہے جیسے ہر طرف آگ لگی ہے۔ ہمیں سب سے زیادہ بجلی اور پانی کی ضرورت ہے۔‘

’جیکب آباد میں اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرتے مزدوروں کے شب و روز بھی اس شدید گرمی میں انتہائی مشکل ہو گئے ہیں۔‘

ایسے ہی ایک مزدور رشید رند نے بتایا کہ ’شدید گرمی سے ہمیں بعض اوقات الٹی آتی محسوس ہوتی ہے۔ لیکن اگر میں کام نہ کروں تو میں کما نہیں سکتا۔‘

’شہر کی نہریں خشک ہو چکی ہیں جو قریبی کھیتوں کی آبپاشی کا اہم ذریعہ تھیں۔ اب نہروں کے کنارے پڑے کوڑے کے ڈھیر میں پانی مشکل ہی سے نظر آتا ہے۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شدید موسم کی وجہ عالمی حدت ہے۔

شہر کے ڈپٹی کمشنر عبدالحفیظ سیال کا کہنا ہے کہ ’شہر موسمیاتی تغیر کے اگلے مورچوں میں سے ہے۔ یہاں عبوری طور پر معیار زندگی متاثر ہو رہا ہے۔‘

جیکب آباد اور اس کے ارد گرد دیہاتوں میں رہنے والی 10 لاکھ آبادی کی اکثریت شدید غربت میں زندگی بسر کرتی ہے جنہیں پانی اور بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔ اس سے ان کی گرمی سے بچاؤ کی کوششوں پر حرف آتا ہے۔

اس صورت حال میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

بھٹہ مزدور ایسے موسم میں بھی اینٹیں بنانے پر مجبور ہیں۔ بھٹے کا درجہ حرارت ایک ہزار ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔

بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مطلب ہے کہ دیہاتی علاقوں میں صرف چھ اور شہری علاقوں میں 12 گھنٹے کے لیے بجلی میسر ہے۔

پاکستان بھر میں کمیابی اور بنیادی ڈھانچہ نہ ہونے کی وجہ سے پینے کے صاف پانی تک رسائی غیر یقینی اور ناقابل برداشت ہے۔

حکومت کی جانب سے نصب کیا گیا ایک واٹر پمپ خشک ہو گیا ہے لیکن مقامی ’واٹر مافیا‘ اس سے پیدا ہونے والی پانی کی مانگ کو پورا کر رہا ہے۔

انہوں نے حکومت کے پانی کے ذخائر پر نلکے لگا کر پانی ذخیرہ کر لیا ہے اور اپنے تقسیمی مقامات پر پانی کے کینز بھر کر 20 روپے میں 20 لیٹر پانی بیچتے ہیں۔

ایسے ہی ایک غیر لائسنس یافتہ واٹر پمپ کو چلانے والے ظفر اللہ لاشاری نے بتایا کہ ’اگر ہمارے واٹر پلانٹس نہ ہوتے تو جیکب آباد میں لوگوں کو بڑی مشکلات کا سامنا ہوتا۔‘

جرمنی کی غیر سرکاری تنظیم جرمن واچ کے بنائے گئے گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق پاکستان موسمیاتی تغیر کی وجہ سے شدید موسمی حالات سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں آٹھواں کمزور ترین ملک ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان