بھارت میں سرکاری افسر کے کتے کے لیے سٹیڈیم خالی 

2010 کے کامن ویلتھ گیمز کے لیے بنایا گیا تیاگراج سٹیڈیم قومی اور ریاستی کھلاڑیوں اور فٹ بالرز کی تربیت گاہ ہے۔

دہلی کے تیاگراج سٹیڈیم میں واک میں مصروف سرکاری افسر اور ان کا کتا (تصویر: دی انڈین ایکسپریسر)

پچھلے کچھ مہینوں کے دوران دہلی حکومت کے زیر انتظام تیاگراج سٹیڈیم میں کھلاڑیوں اور کوچز کو شام سات بجے تک معمول سے پہلے ٹریننگ ختم کرنے پر مجبور کرنے کی شکایت کی جا رہی ہے۔ اس کی وجہ ان کے مطابق دہلی کے پرنسپل سکریٹری (ریونیو) سنجیو کھیروار ہیں جنہیں تقریباً آدھے گھنٹے بعد اپنے کتے کو یہاں گھمانا ہوتا ہے۔

’ہم پہلے رات آٹھ ساڑھے آٹھ بجے تک روشنیوں میں تربیت کرتے تھے۔ لیکن اب ہمیں شام 7 بجے تک گراؤنڈ چھوڑنے کو کہا گیا ہے تاکہ مبینہ طور پر یہ افسر اپنے کتے کو گھما سکیں۔ ایک کوچ نے شکایت کی کہ اس سے ’ہماری تربیت اور مشق کے معمولات میں خلل پڑا ہے۔‘

1994 بیچ کے آئی اے ایس افسر کھروار سے رابطہ کرنے پر انہوں نے اس الزام کو ’بالکل غلط‘ قرار دیا تاہم انہوں نے قبول کیا کہ وہ ’کبھی کبھی‘ اپنے پالتو جانوروں کو سیر کے لیے لے جاتے ہیں لیکن اس سے انکار کیا کہ اس سے ایتھلیٹس کی مشق کے معمولات میں خلل پڑتا ہے۔

انڈین ایکسپریس نے اپنے نامہ نگار اینڈریو ایمسن کی ایک رپورٹ میں بتایا کہ گذشتہ سات دنوں میں تین شاموں کو سٹیڈیم کا دورہ کیا اور سٹیڈیم کے گارڈز کو تقریباً 6.30 بجے ٹریک کی طرف چلتے ہوئے دیکھا، سیٹیاں بجاتے ہوئے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ شام 7 بجے تک میدان کو صاف کر دیا جائے۔

2010 کے کامن ویلتھ گیمز کے لیے بنایا گیا، کھیلوں کا یہ کمپلیکس قومی اور ریاستی کھلاڑیوں اور فٹ بالرز کے لیے میسر ہے۔

سٹیڈیم کے منتظم اجیت چوھدری نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ شام کا سرکاری وقت 4-6 بجے ہے لیکن ’گرمی کو دیکھتے ہوئے‘ وہ کھلاڑیوں کو شام 7 بجے تک تربیت دینے کی اجازت دیتے ہیں۔ تاہم اجیت نے وقت کی وضاحت کرنے والا کوئی سرکاری حکم نامہ شیئر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ شام 7 بجے کے بعد کسی بھی سرکاری اہلکار کے استعمال کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔

اجیت نے کہا کہ ’ہمیں شام سات بجے تک بند کرنا ہے۔ آپ سرکاری دفاتر کے اوقات کہیں بھی تلاش کر سکتے ہیں۔ یہ (سٹیڈیم) دہلی حکومت کے ماتحت ایک سرکاری دفتر بھی ہے۔ مجھے ایسی کسی چیز کا علم نہیں ہے کہ ایک اہلکار اپنے کتے کے لیے اس سہولت کا استعمال کر رہا ہے۔ میں شام 7 بجے تک سٹیڈیم سے نکلتا ہوں اور مجھے خبر نہیں ہے۔‘

انڈین ایکسپریس نے منگل کو دیکھا کہ سنجیو کھروار شام 7.30 بجے اپنے کتے کے ساتھ سٹیڈیم پہنچ گئے۔ پالتو جانوروں کو ٹریک اور فٹ بال کے میدان کے اردگرد سکیورٹی گارڈز کی نگرانی میں گھومتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سنجیو نے کہا: ’میں کبھی بھی کسی کھلاڑی سے سٹیڈیم چھوڑنے کو نہیں کہوں گا جو ان کا ہے۔ یہاں تک کہ اگر میں دورہ کرتا ہوں، میں سٹیڈیم کے بند ہونے کے بعد جاتا ہوں… ہم اسے (پالتو جانور) کو ٹریک پر نہیں چھوڑتے… جب کوئی آس پاس نہیں ہوتا تو ہم اسے چھوڑ دیتے ہیں لیکن کبھی کسی کھلاڑی کی قیمت پر نہیں۔ اگر یہ قابل اعتراض ہے تو میں اسے روک دوں گا۔‘

ٹرینی ایتھلیٹ کے والدین نے صورت حال کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہیں۔ ’میرے بچے کی مشق میں خلل پڑ رہا ہے۔ کیا آپ اپنے کتے کو گھمانے کے لیے سرکاری سٹیڈیم کا استعمال کرنے کا جواز پیش کر سکتے ہیں؟ یہ طاقت کا غلط استعمال ہے۔‘

والدین، کوچز اور کھلاڑیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی انڈین ایکسپریس سے بات کی۔

کوچز اور کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ انہیں گرمی میں پہلے ٹریننگ کرنی پڑتی ہے کیونکہ پریکٹس کو جلد ختم کرنا پڑتا ہے۔ ایک جونیئر ایتھلیٹ نے کہا کہ ’پہلے، ہم رات 8.30 بجے اور کبھی کبھی رات 9 بجے تک تربیت جاری رکھتے تھے لیکن اب ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ہے۔ اس سے پہلے، میں ہر آدھے گھنٹے میں ایک بار پانی کا وقفہ لیتا تھا۔ اب مجھے ہر پانچ منٹ بعد پانی درکار ہوتا ہے۔‘

کئی کھلاڑیوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی تربیت سپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے جواہر لال نہرو سٹیڈیم منتقل کر دیا ہے، جو صرف تین کلومیٹر دور ہے، جہاں شام 7.30 بجے کے بعد فلڈ لائٹس آن ہوتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا