70 ہزار پوشیدہ اثاثے ظاہر: ایمنسٹی سکیم میں توسیع

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے ایسیٹس ڈیکلریشن سکیم کی مدت میں 3 جولائی تک توسیع کر دی ہے۔

’ڈیڈ لائن کے خاتمے کے بعد ایف بی آر سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے خلاف ایکشن کرے گی۔ ‘

وفاقی حکومت کی جانب سے پوشیدہ اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ایسیٹس ڈیکلریشن سکیم مالی سال 2019 کی مدت میں توسیع، تاحال ستر ہزار پوشیدہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرادی گئیں ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تصدیق کی کہ اب تک ستر ہزار ڈیکلریشنز موصول ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 38 ہزار ڈیکلریشنز بالکل مکمل ہیں۔ تاہم باقی 32ہزار میں کچھ قانونی پیچیدگیاں پائی جاتی ہیں۔ لیکن انہیں قبول کر لیا گیا ہے۔ اور مذکورہ پیچیدگیاں جلد دور کر دی جائیں گی۔

ڈاکٹر حامد عتیق نے مزید کہا کہ موصول ہونے والی ڈیکلریشنز ہر قسم کے پوشیدہ اثاثوں سے متعلق ہیں۔ جن میں ملکی اور غیر ملکی جائیدادیں اور ملکی (روپیہ) و غیر ملکی (ڈالر وغیر) کرنسی اکاونٹس کے علاوہ بے نامی اکاونٹس اور جائدادیں بھی شامل ہیں۔

ایسٹس ڈیکلریشن سکیم 2019 کا اجراء مئی میں کیا گیا تھا۔ جس کے تحت ملک اور بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے پوشیدہ اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کے پاس جمع کرا سکتے تھے۔ تفصیلات جمع کروانے والوں کو ایسے اثاثوں پر  معمولی (چار سے چھ فیصد) ٹیکس ادا کرنا تھا۔

بعض حکومتی اہلکار سکیم کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا عندیہ دے رہے تھے۔ چئیرمین ایف بی آرشبر زیدی نے بھی ایسے امکانات رد کر دئیے تھے تاہم وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے آج اس کی مدت میں 3 جولائی تک توسیع کر دی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق نے بھی انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اب تک موصول ہونے والے ڈیکلریشنز کی تعداد کو سکیم کی کامیابی سے منتج کرتے ہوئے کہا ہے کہ: یہ بہت بڑی تعداد ہے۔

معاشی امور پر لکھنے والے صحافی احتشام الحق کے مطابق: اگر واقعی ستر ہزار ڈیکلریشنز جمع ہوئے ہیں۔ تو یہ حکومت اور ایف بی آرکی بہت بڑی کامیابی ہے۔

ان کے مطابق: پاکستان میں ساٹھ کی دہائی سے اب تک اس طرح کی گیارہ سکیمیں متعارف کرائی گئیں اور ان میں سے سب سے زیادہ کامیابی سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی سکیم کو حاصل ہوئی تھی۔

ڈاکٹر حامد عتیق کا کہنا تھا: گذشتہ سکیم میں ڈیڈ لائن میں ایک ماہ کی توسیع کے بعد 81ہزار ڈیکلریشنز وصول ہوئے تھے۔ جبکہ موجودہ سکیم میں بغیر کسی توسیع کے تعداد ستر ہزار رہی۔

تعداد کے حساب سے ہماری سکیم کو ناکام نہیں کہا جا سکتا۔

تاہم ایک سوال کے جواب میں کہ ان ڈیکلریشنز کے نتیجے میں حکومت کو کتنا ٹیکس وصول ہو گا؟ انہوں نے کہا کہ ابھی اس کا اندازہ لگانا قبل از وقت ہے۔

ان کا کہنا تھا: پوشیدہ اثاثوں کا سامنے آنا اور ٹیکس نیٹ کا وسیع ہونا زیادہ اہم ہے۔ اور یہی اس سکیم کا مقصد تھا۔جس میں ہم کامیاب رہے ہیں۔

صحافی ذیشان حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں لوگ اکثر اپنے پوشیدہ اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے سے کتراتے ہیں۔

اور ایسا اس لیے کرتے ہیں کیونکہ انہیں سسٹم پر اعتبار نہیں ہے۔اور اسی لیے وہ ایسی سکیموں میں دی جانے والی پیشکشوں کو خاطر میں نہیں لاتے۔

ان کے مطابق: لوگ سمجھتے ہیں کہ ایک مرتبہ پوشیدہ اثاثے ظاہر کر دئیے تو وہ ٹیکس نیٹ میں آجائیں گے۔ اور پھنس جائیں گے۔

ڈاکٹر حامد عتیق نے مزید کہا کہ ڈیڈ لائن کے خاتمے کے بعد ایف بی آر سکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے خلاف ایکشن کرے گی۔  ہم نہایت مہذب انداز میں قانون کے مطابق پوشیدہ اثاثوں کے خلاف کاروائی کریں گے۔

انہوں نے کہا: اس سلسلے میں ایف بی آر نے ایک ایکشن پلان بنایا ہوا ہے۔ اور جلد ہی اس پر عمل شروع کر دیا جائے گا۔

اس بارے میں مزید پڑھیے: 

پوشیدہ اثاثے ظاہر کرنے کا آج آخری دن، توسیع کا امکان مسترد

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان