سری لنکا میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد ہونے کا خدشہ: وزیراعظم

بھارت کے جنوب میں واقع اس جزیرے کی آبادی دو کروڑ 20 لاکھ ہے جو 1948 میں اپنی آزادی کے بعد بدترین اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے

سری لنکا کے شہر کولمبو میں عوام 23 مئی 2022 کو لکویفائڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کے سلینڈر بھروانے کے لیے قطار لگائے ہوئے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

سری لنکا میں جاری معاشی بحران کے تناظر میں وزارت خزانہ کا اضافی عہدہ  سنبھالنے والے وزیر اعظم رنیل وکرما سنگھے نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں مہنگائی 40 فیصد کی غیر معمولی شرح تک پہنچ سکتی ہے۔

73 سالہ وکرما سنگھے نے وزارت خزانہ کا چارج ایک ایسے نازک وقت پر سنبھالا ہے جب ان کی مخلوط حکومت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ حاصل کرنے سے پہلے دو ہفتوں سے اتحادی جماعتوں سے مذاکرات میں مصروف تھی۔

توقع ہے کہ وزیر اعظم جلد معاشی پلان کا اعلان کریں گے جس میں چند ہفتوں بعد ملک کا عبوری بجٹ پیش کرنا بھی شامل ہے لیکن وکرما سنگھے کو ملک کی سنگین معاشی صورت حال کے تناظر میں سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس رقم نہیں ہے اس لیے ہمیں مزید ایک کھرب روپے (2.2 ارب ڈالر) چھاپنے کی ضرورت ہو گی۔ مستقبل میں سخت حالات کو دیکھتے ہوئے ملک میں احتجاج ہو سکتے ہیں۔ جب عوام کو مشکلات ہوں تو ایسا ہونا فطری ہے۔ انہیں احتجاج کرنا چاہیے۔ لیکن ہم یہ یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ اس سے ملکی سیاسی نظام عدم استحکام کا شکار نہیں ہو گا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’عبوری بجٹ میں ہم جتنا ممکن ہوا اخراجات میں کمی کی جائے گی اور بچائی گئی رقم کوعوام کی بہبود پر خرچ کریں گے۔‘

بھارت کے جنوب میں واقع اس جزیرے کی آبادی دو کروڑ 20 لاکھ ہے جو 1948 میں اپنی آزادی کے بعد بدترین اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے جس کے باعث اس کے پاس ایندھن اور ادویات سمیت درآمد کی جانے والی بنیادی ضروری اشیا خریدنے کے لیے رقم بھی موجود نہیں۔

بہت حد تک سیاحت پر انحصار کرنے والے اس ملک میں یہ بحران کرونا کی وبا کے بعد شروع ہوا لیکن بیرون ملک سے زر مبادلہ کی ترسیل میں کمی اور راجا پاکسے کی حکومت کی جانب سے غلط وقت پر ٹیکس میں چھوٹ جیسے اقدامات سے قومی خزانہ خالی ہو گیا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قمیتوں میں ہوشربا ہو گیا۔

حکومت نے 51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کی ری سٹکچرنگ کے لیے دوبین الاقوامی اداروں کی خدمات حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا جب کہ عالمی بینک نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ وہ اطمیعان بخش مالیاتی پالیسی کے فریم ورک کے اطلاق تک سری لنکا کو مزید فنڈز فراہم نہیں کرے گا۔

بین الاقوامی فرم ’لزارڈ آف فرانس‘ سری لنکن حکومت کو معاشی مشورے اور ’کلیفورڈ چانس ایل ایل پی‘ عالمی مالیاتی اداروں کو قرضوں کی واپسی کے لیے قانونی مدد فراہم کریں گی۔

حکومت نے منگل ہی کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا تاکہ قومی خزانے کو بھرنے میں کچھ مدد مل سکے۔

معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ اگرچہ قیمتوں میں اضافے سے مہنگامی میں مزید اضافہ ہو گا لیکن یہ اضافہ ضروری بھی ہے۔ سری لنکا میں پہلے ہی مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر ہے جو اپریل میں 33.8 فیصد تک پہنچ گئی تھی جب کہ یہ شرح مارچ میں 21.5 فیصد تھی۔

وزیراعظم وکرما سنگھے نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ حکومتی محکموں کے اخراجات میں ممکنہ کمی کا جائزہ لے رہی ہے۔

ان کے بقول: ’مثال کے طور پر ہم وزارت صحت کے فنڈز میں کمی نہیں کر سکتے۔ وزارت تعلیم کے بجٹ میں کچھ حد تک کمی کی جائے گی جب کہ دوسری کچھ وزارتوں کے فنڈز میں کمی کی جا سکتی ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف سے ابتدائی مذاکرات منگل کو مکمل ہوئے ہیں جس کے بعد انہیں امید ہے کہ ان کا ملک عالمی مالیاتی ادارے سے ’قرض کا پائیدار پیکج‘ حاصل کر سکتا ہے۔

اس ہفتے کے شروع میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیوجیووا نے کہا کہ آئی ایم ایف سری لنکا میں تکنیکی سطح پر ’شد و مد سے کام کر رہا ہے۔‘

نوٹ: ایجنسیوں کی جانب سے اضافی رپورٹنگ شامل کی گئی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا