امریکی اہلکاروں کا سعودی عرب کا دورہ، تیل اور ایران پر گفتگو

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرن ژان پئیر کا مزید کہنا تھا کہ ’دورہ کرنے والے امریکی حکام انرجی سکیورٹی سے متعلق امور کا جائزہ بھی لیں گے۔‘

16 مئی 2022 کی اس تصویر میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرن ژان پئیر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے(اے ایف پی)

امریکی وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرن ژان پئیر نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے دو سینیئر حکام نے رواں ہفتے سعودی عرب کا دورہ کیا۔ دورے کا مقصد بین الاقوامی معاملات، تیل کی فراہمی اور ایران سے مذاکرات جیسے معاملات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے امریکی کوارڈی نیٹر بریٹ میک گرک اور دفتر خارجہ کے سینیئر مشیر برائے انرجی سکیورٹی آموس ہوچسٹین نے اعلیٰ اختیاراتی سعودی حکام سے دارالحکومت ریاض میں ملاقاتیں کیں۔

پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ژان پئیر نے بتایا کہ ’امریکی حکام بریٹ میک گرک اور آموس ہوچسٹین نے خطے کو غیر مستحکم کرنے والے ایرانی اقدامات سمیت کئی دوسرے اہم معاملات پر تبادلہ خیال کے لیے سعودی عرب کا دورہ کیا ہے۔‘

’اس دورے کے دوران ہونے والی ملاقاتوں میں امریکی وفد نے تیل کی ترسیل میں استحکام کو یقینی بنانے سمیت دوسرے اہم علاقائی امور پر سعودی حکام سے تبادلہ خیال کیا۔‘

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ ’دورہ کرنے والے امریکی حکام انرجی سکیورٹی سے متعلق امور کا جائزہ بھی لیں گے کیونکہ ژان پئیر کے بقول صرف تیل کی پیدوار میں اضافے کا مطالبہ مسائل کا حل نہیں۔ امریکہ ایشو سے متعلق پایا جانے والا پیچیدہ نوعیت کا ابہام اور سعودی عرب سے ہمہ جہت مذاکرات یقینی بنانے کے خواہاں ہیں۔‘

ژان پئیر نے بتایا کہ اوپیک پلس اس ضمن میں اپنے فیصلے آپ کرے گا کیونکہ ان کا تعلق تیل کی پیداوار اور برآمدات کے حجم سے ہے۔ ’تیل کی عالمی منڈی کے حوالے سے امریکہ، سعودی عرب سمیت تیل پیدا کرنے والے دوسرے ملکوں سے مشاورت کر رہا ہے۔‘

جوہری معاہدہ

امریکی رپبلکن سینیٹر لِنزے گراہم نے زور دے کر کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم ہو گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک اچھی بات ہے۔

دبئی سے نشریات پیش کرنے والے العربیہ چینل اور اس کے برادر ٹی وی ’الحدث‘ کو دیے گئے بیان میں انہوں کہا کہ انہیں ایران کو یہ بتانا چاہیے کہ جوہری مواد جمع کرنے کی کوشش کے کیا نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں جوہری پروگرام سے باہر ایران کے رویے کو روکنے کے لیے ہمارے پاس مزید جامع حکمت عملی ہونی چاہیے۔‘

پلان بی

امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین ڈیموکریٹک سینیٹر باب مینینڈیز نے کہا ہے کہ انتظامیہ کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے کیسے روکے گی جب کہ دونوں فریقوں کے درمیان سفارتی معاہدے کے امکانات بہت کم دکھائی دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2015 کے جوہری معاہدے کی طرف واپس جانا قریب نہیں ہے اور یہ امریکہ کے سٹریٹیجک مفاد میں بھیی نہیں ہے۔ ’ہمیں آگے کیا ہوگا اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں آپ کا منصوبہ سننے کی ضرورت ہے۔‘

مینینڈیز جنہوں نے 2015 کے معاہدے کی مخالفت کی تھی اپنے سوالات کو امریکی ایلچی راب میلے کو بھیجے اور ان سے پوچھا کہ ’آپ کا پلان بی کیا ہے؟ کیونکہ میں نہیں جانتا کہ وہ منصوبہ کیا ہے؟‘

چین کو تیل کی فروخت

کچھ قانون سازوں نے ایران کی سماعت کے دوران یہ بھی کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو موجودہ پابندیوں کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ ایران چین کو تیل کی بڑی مقدار فروخت کرکے امریکی پابندیوں سے بچنے کی کوشش کررہا ہے۔ ہمیں ایران کی چین کو تیل فروخت روکنی ہو گی۔

دوسری طرف راب مالی نے تسلیم کیا کہ چین ایرانی غیرقانونی تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔ ایک ممتاز رپبلکن سینیٹر جم رِش نے کہا کہ پابندیوں کا نفاذ ’دانتوں کے بغیر‘ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی چین کو تیل برآمد کرنے کی صلاحیت ایک ’بڑا مسئلہ‘ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایران سے جوہری معاہدے کے سب سے بڑے ناقد مارک ڈوبووٹز نے بھی جو بائیڈن انتظامیہ کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی کوششوں پر آڑے ہاتھوں لیا۔ ڈوبووٹزایک تھنک ٹینک فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔

ڈوبووٹز نے کہا کہ اگر یہ معاہدہ بحال ہوا تو ایران کو اس معاہدے کے قواعد کے تحت جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت ہو گی جو اگلے سات سال میں ایٹمی طاقت بن جائے گا۔

سعودی وزارت خارجہ کے عہدیدار کے مطابق مملکت سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان مستقبل قریب میں کوئی ملاقات متوقع نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے مگر ابھی ملاقات کا وقت نہیں آیا۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا تھا کہ ممکن ہے کہ وہ جلد کسی تیسرے ملک میں سعودی ہم منصب سے ملاقات کریں۔

سعودی عہدیدار نے عالمی خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو مستقبل میں تعاون سے اعتماد بحال کرنا ہوگا اور اگر تہران خطے میں کشیدگی میں کمی کرنا چاہتا ہے تو متعدد معاملات میں اس سے بات کی جا سکتی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ