اسلام آباد: سویڈن کی خاتون کا اپنے گارڈ پر ریپ کا الزام

پاکستان میں مقیم سویڈن کی اسلام آباد میں مقیم ایک خاتون نے دعوی کیا کہ انہوں نے ریپ کے وقت اپنے دفاع کی حتی المقدور کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکیں۔

پولیس حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی کہ سویڈن کی خاتون کا میڈیکل کرایا گیا ہے اور ابتدائی طبی معائنے میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔ حتمی رپورٹ کا ابھی انتظار ہے۔ (فائل تصویر: 30 اپریل 2020، اے ایف پی)

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس فور میں رہائش پذیر سویڈن کی ایک شہری نے ایک نجی کمپنی کے گارڈ پر مبینہ طور پر ریپ کا الزام عائد کیا ہے۔

تھانہ آبپارہ میں دی جانے والی ایف آئی آر متاثرہ خاتون نے لکھوائی جس میں انہوں نے اپنے مکان میں تعینات گارڈ پر ریپ کا الزام عائد کیا ہے۔

30 سالہ خاتون انسانی امداد کے ایک بین الاقوامی ادارے میں کام کرتی ہیں۔ انہوں نے درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں بتایا کہ وہ رواں برس جنوری میں پاکستان آئیں اور یہاں بچوں کی ایک عالمی تنظیم میں ملازمت شروع کی۔

انہوں نے بتایا کہ ’مارچ سے یہ محافظ میرے گھر بذریعہ پرائیویٹ کمپنی تعینات ہے۔ سات جون کی رات کوئی شخص کمرے میں داخل ہوا لائٹ آن کرنے پر دیکھا تو وہ گارڈ تھا۔ اس نے جنسی طور پر ہراساں کیا اور ریپ کا نشانہ بنایا۔‘

غیرملکی خاتون نے دعوی کیا کہ انہوں نے اپنے دفاع کی حتی المقدور کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ’مجھے انصاف چاہیے اور جس شخص نے میرا ریپ کیا ہے اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی کہ سویڈن کی خاتون کا میڈیکل کرایا گیا ہے اور ابتدائی طبی معائنے میں ان سے جنسی زیادتی ثابت ہوگئی ہے تاہم حتمی رپورٹ کا ابھی انتظار ہے۔

تھانہ آبپارہ پولیس نے واقع کا مقدمہ بھی درج کرلیا ہے۔ ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں اور اس کا دعوی ہے کہ ملزم کا پتا بھی لگا لیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم روپوش ہوگیا ہے اور پولیس ملزم کے اہل خانہ کے ذریعے دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ خود گرفتاری دے دے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ جلد واقعے کو انجام تک پہنچائے گی جبکہ اس کے مطابق متاثرہ خاتون شدید دھچکے اور صدمے کا شکار ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے سویڈن کے سفارت خانے سے رابطہ کر کے ان سے تحریری سوال کیے کہ کیا ان کی متاثرہ شہری نے ان سے مدد کے لیے رابطہ کیا؟

اگر کیا ہے تو سفارت خانے نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟

سفارت خانے نے تاحال سوالوں کے جوابات نہیں دیے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین