امریکہ کا یوکرین کے لیے مزید ایک ارب ڈالر فوجی امداد کا اعلان

وائٹ ہاؤس کی خارجہ پالیسی کے ترجمان جان کربی کے مطابق امریکی صدر اور یوکرینی صدر کے درمیان فون پر رابطہ ہوا جس میں صدر بائیڈن نے یوکرین کے لیے مزید امداد کا اعلان کیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے ایک ارب ڈالر مالیت کے نئے ہتھیاروں کے پیکیچ کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئے امریکی اسلحہ پیکج میں مزید 155 ملی میٹر ہوویٹزر اور ان کے لیے 30 ہزار راؤنڈ گولہ بارود، دو زمینی ہارپون اینٹی شپ میزائل سسٹم اور چار ہیمرز راکٹ آرٹلری سسٹم کے لیے اضافی راکٹ شامل ہیں جو یوکرین جلد ہی میدان جنگ میں اتارنے والا ہے۔

امریکی صدر نے ایک فون کال پر یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی سے کہا: ’امریکہ یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا کیونکہ وہ بلا اشتعال روسی جارحیت کے خلاف اپنی جمہوریت کا دفاع کرتا ہے اور اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے۔‘

جو بائیڈن نے مزید کہا کہ یوکرینی عوام کی بہادری، مزاحمت اور عزم دنیا کو مسلسل متاثر کر رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی خارجہ پالیسی کے ترجمان جان کربی نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکی صدر نے آج یوکرینی ہم منصب کے ساتھ بہت اچھی بات چیت کی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ صدر زیلنسکی کے لیے یہ موقع تھا کہ وہ صدر بائیڈن کو میدان جنگ اور زمینی حالات کے بارے میں اپ ڈیٹ کریں اور صدر سے یوکرین کے سلامتی کے تقاضوں اور صلاحیتوں کے بارے میں بات کریں۔ 

بعد ازاں یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے بدھ کو عوام سے خطاب میں کہا کہ وہ اس پیکیج کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا: امریکہ نے ہمارے دفاع کو نئی مضبوطی دینے کا اعلان کیا ہے جو ایک ارب ڈالر کا نیا سپورٹ پیکج ہے۔ میں اس حمایت کا شکر گزار ہوں، یہ دونبیس میں ہمارے دفاع کے لیے خاص طور پر اہم ہے۔‘

یاد رہے کہ مشرقی یوکریی خطے دونبیس میں روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے اور زیلنسکی نے گذشتہ روز کہا تھا کہ دوبینس میں لڑائی ہے آنے والے ہفتوں میں جنگ کا رخ طے کرے گی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روسی افواج اس خطے کے ایک اہم صنعتی شہر سیویرودونیتسک پر کنٹرول حاصل کرنے کے قریب دکھائی دے رہی ہیں جس کے دفاع کے لیے یوکرین کے فوجی وہاں موجود ہیں۔

سیویرودونیتسک پر قبضہ روسیوں کے لیے ایک اہم مقصد بن گیا ہے کیونکہ اس سے سلوویانسک اور ایک اور بڑے شہر کرماتورسک کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

امریکی انسٹی ٹیوٹ آف وار کے مطابق روسیوں نے مغرب میں شہر اور لیسیچانسک کے درمیان ایک دریا پر بنے تین پلوں کو تباہ کر دیا ہے جس سے’امکان ہے کہ شہر کے اندر باقی یوکرینی فوجیوں کی مواصلات کی اہم لائنوں تک رسائی نہیں رہی ہے۔‘

یوکرین کی فوج کے کمانڈر ان چیف ویلیری زلوزنی نے اس حوالے سے ٹیلی گرام ایپ پر کہا: ’سیویرودونیتسک لوگانسک خطے کے دفاعی آپریشن سسٹم میں ایک اہم پوائنٹ ہے۔‘

انہوں نے جنگ کو ’شدید‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’دشمن نے اپنی اہم حملہ آور افواج کو شمال پر مرکوز کر دیا ہے اور وہ ایک ہی وقت میں نو سمتوں سے حملہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین نے بدھ کو سیویرودونیتسک میں ہتھیار ڈالنے کے روسی الٹی میٹم کو نظر انداز کیا۔

سیویرودونیتسک، جو اب بڑی حد تک کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے، جنگ کا مرکزی پوائنٹ بن گیا ہے۔ روس نے وہاں ایک کیمیائی پلانٹ میں چھپے یوکرینی فوجیوں سے کہا تھا کہ وہ بدھ کی صبح تک اپنے ہتھیار ڈال دیں۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ 40 بچوں سمیت 500 سے زائد شہری ازوٹ کیمیائی پلانٹ کے اندر فوجیوں کے ساتھ موجود ہیں جو کئی ہفتوں سے روسی بمباری سے پناہ لیے ہوئے ہیں۔ 

لاقے میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کا کہنا ہے کہ اندر 1200 شہری ہو سکتے ہیں۔

سیویرودونیتسک کے میئر اولیگزنڈر سٹریوک نے کہا کہ روسی افواج کئی سمتوں سے شہر پر دھاوا بولنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن یوکرینیوں نے اس کا دفاع جاری رکھا ہوا ہے اور زمینی طور پر ان کا رابطہ مکمل منقطع نہیں ہوا حالانکہ تمام دریائی پل تباہ ہو چکے ہیں۔

انہوں نے یوکرینی ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صورت حال مشکل لیکن مستحکم ہے۔ نکلنے کے کچھ راستے ہیں، لیکن خطرناک ہیں۔

روس نے کہا کہ اس نے ازوٹ سے انسانی راہداری کھولی ہے تاکہ عام شہری نکل کر روس کے زیر انتظام علاقے میں جا سکیں۔

اس نے یوکرین کی افواج پر الزام لگایا کہ وہ اس منصوبے میں خلل ڈال رہی ہیں اور شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہیں جس کی کیئف نے تردید کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ