رحیم یار خان: آٹھ سالہ بچی قتل، جسے ’کتے نے بچانے‘ کی کوشش کی

بچی کے دادا کے مطابق منیر نے بچی کو اس لیے مارا کیونکہ وہ اسے پہچانتی تھی اور وہ گھر میں بتا سکتی تھی کہ اس کے کان کی بالیاں منیر نے چوری کی ہیں۔ 

یکم نومبر 2019 کو رحیم یار خان میں ایک ہسپتال کے باہر موجود ایمبولینس (فائل تصویر: اے ایف پی)

ضلع رحیم یار خان میں پولیس کے مطابق آٹھ سالہ بچی کے کانوں سے سونے کی بالیاں چوری کر کے اسے مبینہ طور پر موت کے گھاٹ اتارنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تھانہ کوٹ سمابہ ضلع رحیم یارخان کے مطابق کارروائی کے دوران مختلف بستیوں میں چھاپے مار کر ملزم کو گرفتار کیا گیا جو بچی کا رشتے دار تھا۔

بچی کے دادا غلام حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بچی اتوار کی دوپہر جوس لینے کے لیے گھر سے نکلی تھی جہاں سے ملزم منیر اسے موٹر سائیکل پر بٹھا کر اپنے ساتھ لے گیا۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’اس (ملزم) نے بچی کے کانوں سے آدھے تولے سونے کی بالیاں اتاریں اور اسے نہر میں پھینک دیا۔‘

’نہر پر موجود کچھ لوگ جو اپنے جانوروں کے ساتھ وہاں موجود تھے، انہوں نے بتایا کہ جب بچی نہر میں گری تو وہیں موجود ایک کتے نے بچی کے پیچھے چھلانگ لگا دی اور اسے کھینچتے ہوئے نہر کے دوسرے کنارے تک لے گیا اور بچی نہر سے باہر نکل آئی۔‘

عینی شاہدین نے بتایا کہ ’وہ منیر کے پیچھے بھاگے اور اسے پوچھا بھی کہ اس نے بچی کو کیوں پھینکا لیکن وہ تیزی سے وہاں سے نکل گیا اور نہر کے دوسری طرف گیا، بچی کو دوبارہ موٹر سائیکل پر بٹھایا اور ساتھ لے گیا۔ پھر ایک کھیت میں لے جا کر اس کا گلا دبا کر اسے مار دیا۔‘

بچی کے دادا کے مطابق منیر نے بچی کو اس لیے مارا کیونکہ وہ اسے پہچانتی تھی اور وہ گھر میں بتا سکتی تھی کہ اس کے کان کی بالیاں منیر نے چوری کی ہیں۔ 

 انہوں نے بتایا کہ بچی کے والد ڈرائیور ہیں اور ٹریلر چلاتے ہیں جبکہ بچی دو بہنوں اور دو بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی۔  

بچی کے دادا نے اپنی مدعیت میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں بیان دیا ہے کہ ارد گرد کے چشم دید گواہوں نے بتایا کہ انہوں نے بچی کو منیر کے ساتھ موٹر سائیکل پر جاتے دیکھا۔ بچی کے دادا نے بتایا کہ جب انہوں نے منیر کی تلاش شروع کی تو وہ کہیں نہیں ملا جس کے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی۔ 

ایس ایچ او تھانہ کوٹ سمابہ ضلع رحیم یار خان حسن اقبال نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’بچی کے لواحقین نے تھانے میں رپورٹ درج کروائی جس کے بعد پولیس فوری حرکت میں آئی اور منیر کو ارد گرد کی بستیوں میں تلاش کرنا شروع کیا۔‘

’پولیس وقوعہ کی رات ہی اسے گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ ملزم نے تفتیش کے دوران اقبال جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے بچی کے کانوں سے بالیاں اتار کر اسے گلا دبا کر مار دیا اور اس کی لاش کو کھیتوں میں پھینک دیا۔‘

ایس ایچ او حسن اقبال نے بتایا کہ ملزم خود پولیس کو اس کھیت تک لے کر گیا جہاں سے انہیں بچی کی لاش مل گئی۔

حسن اقبال کا کہنا ہے کہ بچی کی تدفین پیر کو علاقے کے قبرستان میں کر دی گئی ہے جبکہ ملزم سے مزید تفتیش بھی جاری ہے اور اس کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ بھی لے لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر بچی سے جنسی زیادتی کے شواہد تو نہیں ملے لیکن اس کے باوجود ہم نے بچی کا پوسٹ مارٹم بھی کروا لیا ہے اور اس کا ڈی این اے بھی کروائیں گے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان