سعودی عرب: سکواش اور ٹینس کا امتراج نیا کھیل ’پیڈل ٹینس‘

سکواش اور ٹینس کے ملغوبے سے بنا نیا کھیل پیڈل ٹینس سعودی عرب کے نوجوانوں میں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے اور دارالحکومت ریاض میں اس کھیل کے کئی کورٹس کھل چکے ہیں۔

تقریباً چھ ماہ پہلے سعودی عرب میں متعارف ہونے والا نیا کھیل پیڈل ٹینس نوجوانوں میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔

یہ کھیل ٹینس اور سکواش کا امتراج ہے۔ ٹینس کی طرح اس کے کورٹ میں مدمقابل آمنے سامنے ہوتے ہیں لیکن سکواش کی طرز پر کھلاڑیوں کے عقب میں ایک دیوار بھی ہوتی ہے۔

کھیل کے دوران کھلاڑیوں کے عقب میں موجود دیوار پر گیند ٹکرا کر واپس آئے تو کھلاڑی اسے مدمقابل کی جانب اچھال سکتا ہے۔

سکور حاصل کرنے کا طریقہ ٹینس سے ملتا جلتا ہے کہ اگر جس کھلاڑی کے کورٹ میں گیند ایک مرتبہ سے زائد زمین سے ٹکرا جائے تو اس کے مدمقابل کو سکور مل جاتا ہے۔

ان نسبتاً آسان اور دلچسپ اصولوں کی وجہ سے یہ کھیل سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں گذشتہ چھ ماہ میں تیزی سے مقبول ہوا ہے۔ اب تک کم از کم 20 ایسی جگہیں کھل چکیں ہیں جہاں پیڈل ٹینس کے کورٹس موجود ہیں۔

اس کھیل سے جڑے ایک سعودی شہری احمد النجم نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’اس کھیل کے فروغ کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ اسے سیکھنا دلچسپ اور آسان ہے۔‘

انہوں نے اس کھیل کی تیزی سے بڑھتی مقبولیت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’ریاض میں 20 سے زیادہ جگہوں پر پیڈل ٹینس کے کورٹس موجود ہیں لیکن پھر بھی کورٹ ڈھونڈنا مشکل ہوتا ہے اور آپ کو پیشگی بکنگ کروانی پڑتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کھیل کو مقبول بنانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسے کھیلنے کے لیے بہت زیادہ چستی کی ضرورت نہیں۔ یہ بہت دلچسپ ہے اور بڑی ٹولیوں میں جا کر اسے کھیل سکتے ہیں۔‘

پیڈل ٹینس کو چار افراد مل کر بھی کھیل سکتے ہیں۔ بالکل اسی طرز پر جس طرح ٹینس میں ڈبلز کے مقابلے ہوتے ہیں۔

سپین سے پیڈل ٹینس کو سعودی عرب میں متعارف کروانے والے اولین افراد میں سے ایک آسکر ڈورٹا ہیں۔

آسکر کو حیرت ہے کہ چھ ماہ میں یہ کھیل سعودی عرب میں کیسے اس قدر مقبولیت حاصل کر سکتا ہے۔

انہوں نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’مجھے حیرت ہے کہ یہ کھیل سعودی عرب میں بہت تیزی سے مقبول ہوا ہے اگر اس کا موازنہ سپین سے کریں تو وہاں پانچ سے دس سال لگے تھے اور یہاں اس نے چھ ماہ میں ہی تیزی سے ترقی کر لی ہے۔‘

پیڈل ٹینس کا کھیل سیکھنے والے ایک اور سعودی شہری احمد کا کہنا ہے کہ ’یہ کھیل باہر یا اندر کھیلیں آسان ہے۔ گرمیوں میں خاص کر ہمیں اندر ہی کھیلنا پڑتا ہے۔‘

احمد نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کاروباری حضرات ریاض اور سعودی عرب کے دیگر شہروں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ہر ہفتے ہمیں نئے کورٹس نظر آتے ہیں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہم اندر آرام سے کھیل رہے ہیں جبکہ باہر درجہ حرارت 45 ڈگری ہے۔‘

سورج غروب ہونے کے بعد جب موسم سازگار ہو جاتا ہے تو باہر موجود کورٹس بھی پیڈل ٹینس کھیلنے والے نوجوانوں کی ٹولیوں سے بھر جاتے ہیں۔

باہر موجود کورٹ کی بکنگ 80 ڈالر جبکہ اندر ایئر کنڈیشن میں 106 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے ہوتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل