سوات لاپتہ چرواہے: سرچ آپریشن مکمل، ’کوئی لاش نہیں ملی‘

ریسکیو حکام کے مطابق تین دن سے جاری سرچ آپریشن کے دوران ایک چرواہے کی ہلاکت اور 700 سے زائد بھیڑوں کے مرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔

ریسکیو ٹیم کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے برفانی تودہ گرنے کے آس پاس کا علاقہ دیا گیا تھا جہاں سرچ آپریشن کیا گیا( سکرین گریب/ ریسکیو 1122)

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات اور اپر دیر کی سرحد پر واقع درال سیدگئی نامی پہاڑی علاقے میں شدید ژالہ باری اور طوفان کے باعث لاپتہ ہونے والے چرواہوں کی تلاش کے لیے شروع کیے جانے والا ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔

ریسکیو حکام کے مطابق ضلع سوات کے پہاڑی سلسلے درال سید گئی میں تین دن پہلے شروع کیے جانے والے اس آپریشن کے دوران ایک چرواہے کی ہلاکت اور 700 سے زائد بھیڑوں کے مرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی مدد سے سرچ آپریشن تین دن تک جاری رہا۔

بلال احمد فیضی نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے برفانی تودہ گرنے کے آس پاس کا علاقہ دیا گیا تھا جہاں سرچ آپریشن کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ ’ہمیں کوئی انسانی لاش نہیں ملی ہے لیکن مختلف جگہوں پر مردہ بھیڑیں ملی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کی موت خراب موسم کے باعث ہوئی۔‘

خیال رہے کہ کہ تین روز قبل ضلع سوات اور اپر دیر کی سرحد پر  واقع درال سیدگئی نامی پہاڑی علاقے میں شدید ژالہ باری اور طوفان کے باعث وہاں موجود چرواہوں کے لاپتہ ہونے کی خبر سامنے آئی تھی۔

اس بارے میں تھانہ بحرین کے اہلکار طاہر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ یہ درال نامی ایک اونچی پہاڑی ہے جہاں پر گرمی میں چرواہے مال مویشی لے کر جاتے ہے کیونکہ وہاں گھاس زیادہ ہے۔

طاہر خان نے بتایا تھا کہ چرواہوں کا تعلق سوات کے مختلف علاقوں سے ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان