تیراہ میں چیک پوسٹ کا معاملہ جرگے کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق

اس چوکی کے قیام کے خلاف جماعت اسلامی خیبر کی جانب سے مظاہرے کا بھی اعلان کیا تھا جو جماعت اسلامی کے مقامی رہنما خان ولی آفریدی کی حکام کے ساتھ ملاقات  کے بعد منسوخ کر دیا گیا۔

جس اراضی پر چوکی قائم کی جا رہی ہے وہ تیراہ کے علاقے بھوٹان شریف میں واقع ہے (تیراہ نیوز، فیس بک آفیشل 30062022)

افغانستان کے ساتھ سرحد پر واقعے حساس پاکستانی علاقے تیراہ میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے ایک چوکی کے قیام کے معاملے کو مقامی قبائل کے جرگے کی مشاورت سے حل کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ 

پاکستان میں ٹوئٹر پر جمعرات کی صبح سے ایک ٹرینڈ چل رہا تھا جس میں خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے دور افتادہ علاقے تیراہ میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی جانب سے ایک چیک پوسٹ قائم کرنے کے معاملے پر بحث ہو رہی ہے۔

اس چوکی کے قیام کے خلاف جماعت اسلامی خیبر کی جانب سے مظاہرے کا بھی اعلان کیا تھا جو جماعت اسلامی کے مقامی رہنما خان ولی آفریدی کی حکام کے ساتھ ملاقات  کے بعد منسوخ کر دیا گیا۔

جس اراضی پر چوکی قائم کی جا رہی ہے وہ تیراہ کے علاقے بھوٹان شریف میں واقع ہے۔ ضلعی پولیس آفیسر محمد عمران نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انھوں نے اس سلسلے میں بھوٹان شریف کے  باشندوں اور حکام سے بات کی ہے اور امید ہے معاملہ حل ہو جائے گا۔

عمران نے بتایا’مقامی لوگوں کا موقف ہے کہ ان کی زمین پر چیک پوسٹ قائم کی جا رہی ہے جبکہ ایف سی کا موقف ہے کہ علاقہ سکیورٹی کے لحاظ سے بہت اہم پوائنٹ ہے، اس لیے یہاں پر چیک پوسٹ بنانا وقت کی ضرورت ہے لیکن اس حوالے سے بات چیت ابھی جاری ہے۔‘

جماعت اسلامی باڑہ کے امیر اور باڑہ سیاسی اتحاد کے رہنما خان ولی آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مظاہرے سے پہلے سکیورٹی افسران نے ان کو اپنے دفتر بلایا تھا تاکہ اس معاملے پر بات ہو سکے اور ان کو سمجھایا جائے کہ اصل معاملہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’سکیورٹی فورسز کا موقف تھا کہ علاقے میں حالات ایسے پیدا ہوگئے ہیں کہ بھوٹان شریف میں چیک پوسٹ لگانے کی ضرورت تھی اور اس سلسلے میں علاقے کے مشران سے ان کی ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں لیکن ان میں ایک شخص ابھی راضی نہیں ہے۔‘

’مجھے بتایا گیا کہ مشران میں ایک بزرگ چیک پوسٹ لگانے کے لیے راضی نہیں ہیں اور ان کے ساتھ مشورہ  کیا جا رہا ہے اور مشاورت کے بغیر کسی قسم کی چیک پوسٹ نہیں لگائی جائے گی کیونکہ یہ چیک پوسٹ عوام کی سکیورٹی ہی کے لیے لگائی جارہی ہے تو عوام کے مشورے سے ہی لگائے جائے گی اور اس میں کسی کی زمین پر قبضے کی کوئی بات نہیں ہے۔‘

خان ولی نے بتایا کہ سکیورٹی آفسران نے اس بات پر رضا مندی ظاہر کی کہ اس معاملے کو جرگے کے ذریعے حل کرائیں گے اور جب تک مقامی لوگ کی رضا شامل نہیں ہوگی، تب تک چیک پوسٹ پر کام بند رہے گا۔ 

انھوں نے بتایا ’اب علاقے کے مشران اس پر جرگہ ترتیب دیں گے اور اس کے ذریعے اس معاملے کا کوئی حل نکل آئے گا تاہم علاقے کے مشران میں سے کچھ کا یہی موقف ہے کہ وہ چیک پوسٹ کے لیے اراضی نہیں دیں گے۔ یہ اراضی شاملات ہے یعنی اس میں قمبر خیل قبیلے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی زمینیں ہیں۔‘

تیراہ وادی ضلع خیبر کے سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے جہاں پر سیاح اس علاقے کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے جاتے ہیں اور وہاں کے موسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ 

یہ علاقہ ماضی میں شدت پسندی کی وجہ سے بہت متاثر ہوا تھا اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے اس علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف ماضی میں چار مرحلہ وار  آپریشن بھی کیے گئے تھے جس سے ہزاروں کی تعداد میں رہائشی عارضی طور پر  بےگھر ہوئے تھے لیکن سکیورٹی فورسز کے مطابق اب اس علاقے میں امن قائم کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی علاقے میں کچھ ہفتے پہلے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایک سپورٹس فیسٹیول کا انعقاد بھی کیا گیا تھا اور یہ تیراہ میں شدت پسندی کے بعد پہلا اس نوعیت کا سپورٹس فیسٹیول کا تھا جس میں مقامی افراد نے بڑی تعداد میں شرکت بھی کی تھی۔

ضلع خیبر کے رہائشی اور نیو نیوز سے وابستہ صحافی عبدالقیوم آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’شدت پسندی سے یہ علاقہ بہت متاثر ہوا تھا لیکن اب  علاقے میں امن ہے اور دہشت گردی کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں۔‘

عبدالقیوم نے بتایا’اس علاقے سے تقریبا سارے گھرانے بے گھر ہوگئے تھے لیکن اب میدان میں تقریبا 95فیصد واپسی ہوئی ہے جبکہ راج گال کو واپسی مرحلہ وار جاری ہے۔‘

عبدالقیوم کے مطابق تیراہ وادی میں عید کے دنوں میں پشاور، چارسدہ، نوشہرہ اور دیگر قریبی اضلاع سے بڑی تعداد میں سیاح اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ابھی جو مسئلہ سامنے آیا ہے یہ میدان علاقے سے تھوڑے فاصلے پر واقعہ ہے  جہاں پر رہائشیوں کی واپسی ہوگئی ہے لیکن اب وہ اس پر ناراض ہیں کہ ان سے پوچھے بغیر ان کی زمین پر چیک پوسٹ تعمیر کی جا رہی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان