بلوچستان: بارشیں جاری، سیلابی ریلوں سے 49 افراد ہلاک 

حکومت بلوچستان کی ترجمان کے مطابق دیگر 48 افراد زخمی ہیں اور 353 گھروں کونقصان پہنچا ہے۔

حکومت بلوچستان کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مون سون کی شدید  بارشوں کی وجہ سےاب تک 49 افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر 48 افراد زخمی ہیں اور 353 گھروں کونقصان پہنچا ہے۔ صرف کوئٹہ میں 09 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

شدید بارشوں سے سب سے زیادہ کوئٹہ، لسبیلہ، سبی، ہرنائی، دکی، کوہلو، بارکھان، ژوب اور ڈیرہ بگٹی کے علاقے متاثرہ ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نقصانات کی بڑی وجہ سیلابی نالوں پر تجاوزات اورقبضہ ہے۔ جس سے سیلابی ریلے گھروں اور راستے میں آنے والی تمام چیزوں کو بہا کر لے گئے اور زیادہ نقصانات بھی ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ایک اعلی سطح کے اجلاس میں نالوں پر تجاوزات قائم کرنے  والوں کے خلاف سخت کارروائی اور تجاوزات کو ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔

گذشتہ روز شمالی علاقوں میں ہونےوالے بارشوں سے چمن، پشین، ژوب میں سیلابی ریلوں نے تباہی سے کئی گھر اور دیواریں گر گئیں اور سیلاب کےباعث پشین ملکیار کے مکین گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ 

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر فیصل پانیزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس وقت بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے۔ 

 انہوں نے کہا کہ گذشتہ رات کو ہونے والی بارشوں کے باعث ژوب میں زیر تعمیر ڈیم ٹوٹ گئے۔ پشین ملکیار کےعلاقے میں تین افراد بہہ جانے سے ہلاک ہوئے۔ نصیر آباد میں بھی بارش ہوئی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔ 

 پشین کے علاقے ملکیارمیں سیلابی ریلوں کے باعث مکین گھر بار چھوڑنے پر  مجبور ہوئے۔ فیصل پانیزئی نے بتایا کہ اس وقت صورتحال نارمل ہے۔ متاثرین کی امداد کےلیے سامان روانہ کردیا گیا ہے۔ 

 پشین کے مقامی صحافی ثنا گل  نے بتایا کہ کلی ڈب خانزئی کراس، منزکی ، ملکیار دامان ، شیخالزئی میں بارشوں سے سیلابی ریلوں سے 70 فیصد لوگوں نے نقل مکانی کی۔ 

انہوں نے بتایا کہ لیویز کی چوکی اور آرایچ سی کی عمارت کو سیلاب نے نقصان پہنچایا۔ 

ادھر کوئٹہ میں سیلاب سے متاثر افراد کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان  کی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ  کے زیر نگرانی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کلی بنگلزئی مل ایریا اور کلی مینگل آباد میں خیمہ بستی قائم کر دی گئی ہے۔ 

بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن میں بھی شدید طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی اور سیلابی ریلوں کے باعث متعدد مکانات کو نقصان پہنچا۔ 

لیویز حکام نے بتایا کہ بارش سے دیواریں گرنے،اور ندی نالوں طغیانی سے تین بچے ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔ 

ڈپٹی کمشنر چمن احسن ہارین ہوت نے تمام ٹیموں کو ہدایت کی کہ وہ خود گھر گھر جاکر نقصانات کا جائزہ  اور نقصان کےلیے حقیقی بنیادوں پر سروے کریں۔ 

 دوسری جانب ژوب کے علاقے گستوئی چخوند میں طوفانی بارشوں سے ایک شخص جاں بحق درجنوں مال مویشی سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ 

 ژوب کے صحافی اخترگل نے بتایا کہ منگل شام کو شروع ہونے والی بارش کے باعث بعض علاقوں میں سیلابی ریلوں سے نقصانات ہوئے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ سرتوئی کے علاقےمیں زیرتعمیر مشکنئ ڈیم ٹوٹنے سے سیلابی صوتحال  کے باعث مکینوں نے پہاڑوں اور اونچی جگوں پر پناہ لی۔ 

 مشکنئی ڈیم کے سیلابی ریلے میں بڑی تعداد میں مال مویشی بہاکر لے گئے یہ ڈیم سرتوئی پل سے چار کلومیٹر شمال مغرب کی طرف واقع ہے۔

بلوچستان کے ضلع لورالائی میں گذشتہ دنوں ہونے والے طوفانی بارشوں سے پھٹان کوٹ،کلی رودلین، ناصر آباد، اوریاگی، پونگہ، ناصر آباد و دیگر علاقوں میں تباہی مچا دی ہے۔ کئی گھروں کو نقصان پہنچا اور بعض کے کمروں کی چھت اور دیواریں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ سینکڑوں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ 

ڈپٹی کمشنر عتیق الرحمٰن شاہوانی،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل قاسم خان کاکڑ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو یحیٰی کاکڑ، تحصیلدار ثنا اللہ لونی، میونسپل کمیٹی چیف آفیسر علی محمد زہری، حیان اللہ کاکڑ اور دیگر عملہ تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔  رات بھر پانی اور ملبے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا گیا اور مزید نقصانات سے لوگوں کو بچانے کی کوشش کی۔ 

ڈپٹی کمشنر عتیق الرحمٰن اور دیگر نے ظہور آباد اور بھاگڑی میدان خیموں میں  رہائش پذیر غریب بارش سے متاثرہ لوگوں میں خیمے اور دیگر ضروری سامان تقسیم کیے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈپٹی کمشنر لورالائی نے پٹھان کوٹ ندی کے سیلابی ریلی میں بہہ جانے والے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کی اطلاع پر  اسسٹنٹ کمشنر جمیل احمد بلوچ کے ہمراہ لیویز کی نفری روانہ کی۔  

اسسٹنٹ کمشنر نے  ٹیم کے ہمراہ کاروائی کرتے ہوئے طوطی  بی بی و ماجبین بنت  جنت گل کی لاشوں کو پانی سے نکالا، دیگر تین افراد فاطمہ بی بی زوجہ جنت گل بعمر 35 سال قوم تاجک، محمد ولی ولد عمر آٹھ سال اور پلوشہ بی بی عمر نو سال کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کیا گیا اور کافی محنت کے بعد صبح تلاش کر لیا گیا۔  

ڈپٹی کمشنر لورالائی نے اسسٹنٹ کمشنر بوری، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل قاسم کاکڑ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو یحیٰی خان کاکڑ اور تحصیلدار ثنا اللہ لونی کی سربراہی میں علیحدہ علیحدہ کمیٹیاں تشکیل دیدی ہیں جو آنے والے دنوں میں بارشوں سے نقصانات کا جائزہ لیں گی اور  ضلعی انتظامیہ کو رپورٹ کریں گی۔

ڈپٹی کمشنر لورالائی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حالیہ بارشوں میں ایمرجنسی کی صورت میں کنٹرول لائن نمبر پر ہمیں اطلاع دیں تاکہ بروقت ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں بھیجی جا سکیں۔ 

 نوشکی میں خیصار ندی میں پانی جمع ہونے سے  تین کم سن بچے ڈوب گئے۔ ایک ہلاک ہوگیا۔ جس کے خلاف لواحقین نے احتجاجاً شاہراہ بلاک کردی۔ 

احتجاج کرنے والوں کا موقف تھا کہ ندی سے بجری نکالی جارہی ہے۔ جس سے گڑھے بن جاتے ہیں، انہی میں پانی جمع ہونے سے یہ بچے ڈوب گئے تھے۔ ذمے دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اسسٹنٹ کمشنر نوشکی جہانزیب شیخ نے مظاہرین سے مذاکرات کرکے ان کے مطالبات پر فوری عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی اور احتجاج ختم کروا دیا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان