منی لانڈرنگ: سلمان شہباز اشتہاری قرار، وزیراعظم عدالت طلب

لاہور کی ایک خصوصی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر شہباز شریف کو پیش ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔

شہباز شریف کی سات جون کو ایک اجلاس دوران لی گئی تصویر (تصویر: شہباز شریف/ فیس بک)

لاہور کی ایک خصوصی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر شہباز شریف کو پیش ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔

سپیشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز اعوان نے جمعے کو منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف سرکاری مصروفیت کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوسکے جس پر عدالت نے شہباز شریف کی ایک روز کی حاضری معاف کیے جانے کی درخواست منظور کر لی۔

دوسری جانب  وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

خصوصی عدالت نے عدم پیشی پر وزیر اعظم کے بیٹے ملزم سلمان شہباز اور طاہر نقوی کو اشتہاری قرار دے دیا اور دونوں ملزمان کی جائیدادوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔

عدالت نے شریک ملزم ملک مقصود ’چپڑاسی‘ کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔

عدالت نے سماعت 30 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

منی لانڈرنگ کیس کا پس منظر

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے دسمبر 2021 میں مسلم لیگ ن کے صدر اور اس وقت کے قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو 16 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ اور ناجائز اثاثوں کے کیس میں مرکزی ملزم قرار دے کر ان کے خلاف چالان لاہور کی خصوصی عدالت میں جمع کروایا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے اس وقت جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق ’رمضان شوگر مل کے خلاف میگا لانڈرنگ میں (ایف آئی آر 2020/39)) ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل لاہور کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے سی سی لاہور نے چار ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل اپنا حتمی چالان تمام شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ خصوصی عدالت نمر 1 لاہور میں جمع کروایا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تفصیلات کے مطابق چالان میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ منی لانڈرنگ میں ’بحرین سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے بھی میاں شہباز شریف کی مدد کی۔‘

ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی (خفیہ) بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شہباز شریف کے خاندان کے نچلے درجے کے ملازمین کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں چلائے گئے۔ اس دوران میاں شہباز شریف مسلسل دو ادوار تک وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر فائز رہے جبکہ ان کے بیٹے حمزہ شہباز ممبر قومی اسمبلی تھے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ میاں شہباز شریف نے تفتیش کے دوران تعاون نہیں کیا یہاں تک کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ شریف گروپ کی رمضان شوگر مل کو ان کا کون سا بیٹا سمبھالتا ہے تو اس سوال پر انہوں نے ’لاعلمی کا اظہار کیا۔ انہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ ان کا بیٹا سلمان شہباز برطانیہ کیوں مفرور ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز جو 2018 سے برطانیہ میں مقیم ہیں کو تین نوٹس بھیجے گئے کہ وہ عدالت میں پیش ہوں لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 

ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ اور سلمان کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

28 مئی کو سلمان اور طاہر نقوی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔ اسی سماعت پر عدالت نے ایک اور ملزم ملک مقصود عرف مقصود ’چپڑاسی‘ کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جن کا گذشتہ ماہ متحدہ عرب امارات میں انتقال ہو گیا تھا۔

11 جون کو ایف آئی اے نے سلمان، طاہر نقوی اور مقصود کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے بارے میں رپورٹ پیش کی تھی۔ ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ وارنٹ پر عملدرآمد نہیں ہوسکا کیونکہ سلمان اپنے پتے پر موجود نہیں تھے اور بیرون ملک چلے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان