ڈی آئی خان:’دھماکہ‘ جس نے 11 دن میں ’پورا خاندان‘ ختم کر دیا

خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے رنوال علاقے میں عید کے دوسرے دن پیش آنے والا سانحہ جس میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد گیارہ دن کے دوران چل بسے۔

حادثے میں جان سے جانے والے طارق خان کنڈی پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کے ماموں تھے (تصویر: فیس بک، فیصل کریم کنڈی)

14 جولائی کو فیس بک پر ایک افسوس ناک پوسٹ دکھائی دیتی ہے ’میری بیٹی اور والد طارق خان کنڈی وفات پا گئے ہیں۔‘

دو دن بعد پھر لکھا نظر آتا ہے ’میرے بھائی اور گھر والوں کے لیے دعا کریں۔‘

20 جولائی کو دوبارہ ایک پوسٹ سامنے آتی ہے ’میری بہن وفات پا گئی ہیں، نماز جنازہ کنڈی ماڈل فارم ڈیرہ اسماعیل خان میں ادا کی جائے گی۔‘

22 جولائی کو ان کی دوسری بہن کے بھی وفات پا جانے کی اطلاع ملتی ہے اور آج 25 جولائی کی دلخراش پوسٹ ’میری دوسری بیٹی آمنہ خان کنڈی وفات پا گئی‘ کے ساتھ ننھی بیٹی کی تصویر بھی موجود ہے۔

یہ سانحہ ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے ہمایوں کنڈی کے ساتھ پیش آیا۔ ان کے گھر میں گیس سلینڈر پھٹنے کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد پچھلے 11 دن کے دوران ان کے والد، والدہ، دو بہنیں اور دو بیٹیاں جان سے جا چکے ہیں۔ مجموعی طور پر اب تک ایک ہی خاندان کے چھ افراد اس حادثے کی نذر ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ واقعہ  خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے رنوال علاقے میں 14 جولائی (عید کے دوسرے دن ) پیش آیا اور حادثے میں جان سے جانے والے تمام افراد ہمایوں کنڈی کے اہل خانہ تھے۔

حادثے میں جان سے جانے والے طارق خان کنڈی پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کے ماموں تھے۔

حادثہ کیسے پیش آیا تھا؟

طارق کنڈی کے بیٹے ہمایوں کنڈی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکہ گیس لیکج کی وجہ سے پیش آیا تھا کیونکہ ’رات کو شاید والو سے کہیں گیس لیک ہوئی ہو گی اور سارے گھر میں پھیل گئی۔‘

انھوں نے بتایا کہ صبح تقریباً آٹھ بجے بجلی گئی اور جب آئی تو  سٹیبلائزر کے سپارک کی وجہ سے گیس دھماکہ ہو گیا۔ ’جتنے بھی میرے گھر کے افراد اس دھماکے میں زخمی ہوئے، وہ ایک ہی کمرے میں موجود تھے اور اب ایک ایک کر کے رخصت ہوگئے۔‘

ہمایوں کنڈی نے بتایا کہ ان کا ایک بھائی ’حیدر کنڈی بھی اس حادثے میں زخمی ہوا تھا لیکن اب اسے ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔‘

ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے صحافی  نصرت اللہ گنڈا پور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ خاندان پہلے بھی بہت مصیبتیں جھیل چکا ہے کیونکہ اس سے پہلے ابھی جو بیٹیاں دھماکے میں جان سے گئی ہیں ان کی والدہ دوران زچگی وفات پا گئی تھیں۔‘

نصرت نے بتایا کہ طارق کنڈی پی کے 66 حلقے سے صوبائی اسمبلی کے انتخابات بھی جیتے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان