شیرین ابو عاقلہ اہل خانہ کی بلنکن سے ملاقات، آزاد تحقیقات کا مطالبہ

مقتول فلسطینی صحافی کی بھتیجی اور بھائی نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن سے ملاقات کی ہے جس میں واقعے کی آزاد اور شفاف امریکی تحقیقات کا مطالبہ دہرایا ہے۔

اسرائیلی فوج کی مبینہ گولی سے جان سے جانے والی فلسطینی صحافی شیرین ابو عاقلہ کے بھائی اور بھتیجی نے امریکہ وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن سے ملاقات میں آزاد اور شفاف امریکی تحقیقات کا مطالبہ دہرایا ہے جس پر امریکی حکام نے تذبذب کا شکار ہیں۔

ملاقات میں شیرین کے بھائی ٹونی ابو عاقلہ، بھتیجے وکٹر ابو عاقلہ اور بھتیجی لینا ابو عاقلہ موجود تھیں۔

شیرین کی بھتیجی لینا ابو عاقلہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ملاقات اچھی رہی۔‘

انہوں نے ملاقات کے مندرجات بتاتے ہوئے کہا: ’ہم نے اپنے مطالبے کا اظہار جاری رکھا کہ آزاد اور شفاف امریکی تحقیقات ہونی چاہییں۔‘

ملاقات میں امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے چار جولائی کو جاری ہونے والے ایک خط کا بھی ذکر ہوا جس میں شیرین کے قتل پر اسرائیلی فوج کو کلین چٹ دینے کا تاثر ملتا ہے۔

لینا نے بتایا: ’ہم نے چار جولائی کے خط پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ہم نے انہیں بتایا کہ وہ کس قدر تباہ کن تھا۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے شیرین ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات پر تبصرے والا خط محکمے کی سرکاری ویب سائٹ پر موجود ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ شیرین کو لگنے والی گولی اس قدر ٹوٹ چکی تھی کہ اس کے معائنے سے حتمی نتیجہ اخذ کرنا ناممکن تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خط کے مطابق شیرین کو لگنے والے گولی ممکنہ طور پر اسی جگہ سے چلائی گئی جہاں اس وقت اسرائیلی افواج موجود تھیں۔ تاہم اس بات کے ثبوت نہیں ملے کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔

لینا ابو عاقلہ نے اے ایف پی کو بتایا: ’اگر شیرین کے قتل کا حساب نہیں لیا جاتا تو یہ ایک طرح سے باقی حکومتوں کو اشارہ ہو گا کہ وہ امریکی شہریوں کو قتل کر سکتے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شیرین کا خاندان امریکہ پر الزام لگاتا ہے کہ وہ اسرائیل کو قتل سے مبرا قرار دے رہا ہے۔

شیرین کے خاندان نے امریکی صدر جو بائیڈن کے خلیجی ممالک کے دورے کے دوران ان کے ساتھ انفرادی ملاقات کی بھی ناکام کوشش کی تھی۔

دوسری جانب محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ ’وزیر خارجہ بلنکن کو شیرین کے خاندان سے مل کر خوشی ہوئی۔‘

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزیر خارجہ بلنکن نے ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ شیرین کی موت کے ’حساب‘ کا مطالبہ کریں گے۔

تاہم نیڈ پرائس یہ نہ بتا سکے کہ ’حساب‘ لینے کا مطلب کیا ہو گا۔

اے پی نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ شیرین کے قتل کے چشم دید گواہوں کے بیانات کی روشنی میں قتل کے لمحات کو دوبارہ تشکیل دیا گیا تو حتمی تو نہیں لیکن کہا جا سکتا ہے کہ گولی اسرائیلی فوج نے چلائی تھی۔

سی این این، نیو یارک ٹائمز، دا واشنگٹن پوسٹ اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے تحقیقات بھی اسی نتیجے پر پہنچی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا