سات مہینوں میں 200 دن بھارت ہیٹ ویو میں جھلستا رہا

اس سال ہیٹ ویو کو بھارت کی ریکارڈ شدہ 122 سالہ تاریخ میں بدترین قرار دیا جا رہا ہے جبکہ پاکستان میں مارچ کے دوران دنیا بھر میں سب سے زیادہ شدید درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

یکم جون 2022 کی اس تصویر میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں خواتین گرمی کی شدت کے باعث سروں کو ڈھانپ کر سڑک سے گزر رہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

حکومتی اعداد و شمار سے انکشاف ہوا ہے کہ بھارت کو رواں سال ابتدائی موسم گرما میں 200 دنوں سے زیادہ ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑا جو 2021 کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہیں۔

بھارت کے ارتھ سائنسز کے وزیر جتیندر سنگھ کے مطابق گذشتہ برس ہیٹ ویو پر مشتمل دنوں کی تعداد محض 36 تھی جبکہ 2022 میں یہ تعداد 203 دن رہی جو ملک کی حالیہ تاریخ میں اس حوالے سے بدترین سال رہا۔

پنجاب اور ہریانہ جیسی زرعی علاقوں پر مشتمل کئی ریاستوں میں 2022 میں گذشتہ سال کے مقابلے میں ہیٹ ویو کے دنوں کی تعداد 12 گنا ریکارڈ کی گئی۔ 2021 میں دونوں ریاستوں میں صرف دو دن ہیٹ ویو کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔

انتہائی گرمی کے سب سے زیادہ دن شمالی ریاست اتراکھنڈ میں ریکارڈ کیے گئے جہاں 28 دن ہیٹ ویو کا سامنا رہا۔ اس کے بعد راجستھان 26 اور پنجاب اور ہریانہ کی ریاستیں 24، 24 دن ہیٹ ویو سے جھلستی رہیں۔

بھارت نے مارچ اور اپریل کے دوران موسم بہار کی بجائے شدید گرمی کی لہر کا سامنا کیا، جس سے زراعت کی پیداوار پر بہت برا اثر پڑا۔

اس سال ہیٹ ویو کو اس کی ریکارڈ شدہ 122 سالہ تاریخ میں بدترین قرار دیا جا رہا ہے جبکہ پاکستان میں مارچ کے دوران دنیا بھر میں سب سے زیادہ شدید درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

انڈیا میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (آئی ایم ڈی) کے مطابق اگر میدانی علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40 سیلسیئس اور پہاڑی علاقوں میں کم از کم 30 سیلسیئس تک پہنچ جائے یا اگر معمول کا درجہ حرارت اچانک چھ یا اس سے اوپر چھلانگ لگا لے تو اسی صورت حال کو ہیٹ ویو کہتے ہیں۔

رواں سال بھارت نے اپنی پہلی ہیٹ ویو کی وارننگ اپریل کے پہلے وسط میں جاری کی، جس نے درجہ حرارت کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ارتھ سائنس کے وزیر ڈاکٹر سنگھ نے کہا: ’بھارت نے رواں سال مارچ اور اپریل  کے دوران ہیٹ ویو کے طویل ترین سپیل کا سامنا کیا، لہذا 1901 سے 2022 کی مدت کے دوران اعداد و شمار کے مطابق پورے بھارت کا مارچ 2022 کا زیادہ سے زیادہ اوسط درجہ حرارت 33.1 سیلسیئس، شمال مغربی بھارت کا اوسط 30.7  سیلسیئس اور وسطی بھارت کا اوسط 35.2 سیلسیئس رہا جو اس خطے میں دوسرا بلند ترین درجہ حرارت تھا۔‘

ورلڈ ویدر ایٹری بیوشن کے مطابق اس طرح کی بڑھتی ہوئی شدت موسم گرما کے آغاز کو براہ راست موسمیاتی بحران سے منسوب کیا گیا ہے، جس نے جنوبی ایشیا میں ہیٹ ویوز کے امکان کو 30 گنا زیادہ کر دیا ہے۔

اسی طرح کے ایک رجحان نے ایشیا اور یورپ کے بڑے حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جب کہ برطانیہ میں اس سال درجہ حرارت 40 سیلسیئس کے قریب ریکارڈ کیا گیا ہے اور چین اور جاپان بھی شدید گرمی کا سامنا کر رہے ہیں۔

بھارتی حکومت کے اعداد و شمار، جس نے پہلے کبھی وفاقی سطح پر ہیٹ ویو کا ڈیٹا اکٹھا نہیں کیا، یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ رجحان کتنا طویل ہو گیا ہے۔

ریاستی حکومتیں عام طور پر ہیٹ ویو کے دنوں کا ریکارڈ رکھتی ہیں، جن کے مطابق رواں موسم گرما کے دوران ریاستوں میں ہیٹ ویو کے دنوں کی اوسط تعداد 203 رہی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر سنگھ نے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے اثرات کے حوالے سے کہا: ’غیر معمولی درجہ حرارت کے واقعات انسانی جسم پر شدید دباؤ ڈال سکتے ہیں کیونکہ انسانی جسم کافی حد تک معمول کے درجہ حرارت کی حد میں بہتر کام کرتا ہے۔ انسانی اموات اور تھرمل سٹریس کے درمیان ایک واضح تعلق ہے۔‘

ہیٹ ویو کے طویل سپیل سے بھارت میں انسانی صحت اور زرعی پیداوار پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے جہاں مارچ اور اپریل میں درجنوں اموات رپورٹ ہوئیں۔

جولائی کے اوائل میں شائع ہونے والی انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کی ایک علیحدہ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ نو ریاستوں میں موسم گرما کے دوران فصلیں، پھل، سبزیاں اور جانور بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

 زرعی ریاستوں میں پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، بہار، مہاراشٹر اور پہاڑی ریاستیں جموں و کشمیر اور ہماچل پردیش شامل ہیں۔

گندم کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت میں گرمی کی لہروں کے دوران فصلوں پر اثرات کی وجہ سے پیداوار میں کمی کے بعد نئی دہلی نے مئی میں گندم کی برآمدات کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ فیصلہ موجودہ عالمی اناج کی قلت کے دوران سامنے آیا جس سے عالمی خوراک کا بحران شدت اختیار کر گیا۔

رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ گرمی کی لہر کے نتیجے میں پودوں کی بیماریوں اور کیڑوں کی افزائش میں اضافہ ہوا، مثال کے طور پر لشکری سنڈی اور سفید مکھی کے حملوں اور فصلوں اور مویشیوں میں وائرل انفیکشن میں اضافہ دیکھا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ہیٹ ویو کا اثر پھلوں اور سبزیوں کی اہم فصلوں جیسے آم، لیموں، سیب، بیر، انار، لیموں، بند گوبھی، پھول گوبھی، کھیرا، کریلا، ٹماٹر اور بھنڈی پر بھی دیکھا گیا۔

رپورٹ کے مطابق گرم موسم نے جانوروں کے جسمانی درجہ حرارت کو متاثر کرکے دودھ اور انڈوں کی پیداوار کو بھی متاثر کیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات