چوہدری شجاعت حسین کی پرویز الٰہی کو ’گھر واپسی‘ کی دعوت

چوہدری شجاعت حسین نے پرویز الٰہی سے کہا کہ ’ڈائیلاگ کے لیے چند سیڑھیاں اترنی اور چڑھنی پڑیں گی، ڈائیلاگ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت حسین اور طارق بشیر چیمہ پیر یکم اگست 2022 کو اسلام آباد میں مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (تصویر سکرین گریب)

پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے اپنے چچا زاد بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سے درخواست کی ہے کہ  وہ اپنی رہائش گاہ واپس آ جائیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ ’رہائش گاہ پر ایک طرف میرا کمرا ہے تو دوسری طرف پرویز الٰہی کا ہے۔‘

اس نیوز کانفرنس میں ان کے ہمراہ مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ بھی موجود تھے، جو وقتاً فوقتاً چوہدری شجاعت کی بات ذرائع ابلاغ کو واضح کرتے رہے۔ 

چوہدری شجاعت حسین نے پرویز الٰہی سے کہا کہ ’ڈائیلاگ کے لیے چند سیڑھیاں اترنی اور چڑھنی پڑیں گی، ڈائیلاگ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’باتیں بہت کرنی تھیں جس کے لیے یہاں آیا ہوں، سب ٹھیک ٹھاک ہے اور سب ٹھیک ٹھاک رہے گا۔‘

موجودہ ملکی حالات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ سچ بولنا گناہ بنتا جا رہا ہے، غلیظ گالیاں دی جاتی ہیں۔

’میرے بیٹوں کے متعلق بات کی گئی اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بیٹوں نے ہر موقع پر مجھ سے پوچھ کر کام کیا اور مجھے اپنے بیٹوں پر فخر ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ ’سیاست دانوں پر الزامات لگائے جا رہے ہیں، معیشت کی تباہی کا الزام سیاستدانوں پر لگایا جا رہا ہے، سارے الزامات سیاستدانوں پر لگ رہے ہیں، آرمی چیف کو کیوں مداخلت کرنی پڑی؟ سیاستدانوں کا قصور ہے جس کی وجہ سے آرمی چیف کو مداخلت کرنی پڑی۔‘

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’سابق صدر خود میرے گھر تشریف لائے تھے۔‘

ق لیگ کے ٹوٹنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں چوہدری شجاعت حسین نے سوال کیا کہ بتائیں ق لیگ کہاں سے ٹوٹی ہے؟ اس کا ہاتھ ٹوٹا ہے؟ ٹانگ ٹوٹی ہے، کہاں سے ٹوٹی ہے؟

چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ ’میں اور طارق بشیر چیمہ اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے ملنے گئے تو انہوں نے کہا کہ مونس کے خلاف کرپشن کے الزامات ہیں، سالک کو وزیر بنا لیتا ہوں لیکن میں نے کہا مونس ہی وزیر بنے گا۔‘

طارق بشیر چیمہ

مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے نیوز کانفرنس کے دوران چوہدری شجاعت حسین اور خود کو پارٹی کے صدر اور سیکریٹری جنرل کے عہدوں سے ہٹائے جانے کے بارے میں کہا کہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آ جائے، پھر اس کی روشنی میں قانونی ماہرین جائزہ لیں گے کہ ریفرنس دائر کرنا ہے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ عمران خان کو ووٹ نہیں دینا اور چوہدری شجاعت حسین نے مجھے سب سے پہلے کہا تھا کہ کابینہ سے استعفیٰ دے دو، میں نے جواب میں کہا مجھے بھی عمران خان کو ووٹ نہیں ڈالنا تھا۔‘

طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ ’چوہدری شجاعت نے پرویز الٰہی کو کہا تھا کہ میرے امیدوار بنو، عمران کے نہیں، آج بھی چوہدری شجاعت کہتے ہیں کہ پرویز الہی میرے وزیراعلی بنیں، پی ٹی آئی چاہے پرویز الٰہی کو تاحیات وزیراعلی رکھنےکا اعلان کردے، ہم عمران خان کے ساتھ نہیں ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست