ہیلی کاپٹر حادثے پر تضحیک آمیز مہم برداشت نہیں: فوج

آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پوری قوم اس مشکل وقت میں ادارے کے ساتھ کھڑی ہے، بعض بے حس حلقوں نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز اور تضحیک آمیز تبصرے کیے جو ناقابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہیں۔‘

لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ افسران، جن کی جانیں اس حادثے میں گئیں (تصویر آئی ایس پی آر)

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جمعے کو ایک جاری بیان میں کہا کہ گذشتہ دنوں ’ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے بعض بے حس حلقوں کی سوشل میڈیا پر توہین اور تضحیک آمیز تبصرے ناقابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یکم اگست کو ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم شہدا کے اہل خانہ اور مسلح افواج کے لیے گہرے غم اور پریشانی کا باعث ہے۔‘

’پوری قوم اس مشکل وقت میں ادارے کے ساتھ کھڑی ہے، بعض بے حس حلقوں نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز اور تضحیک آمیز تبصرے کیے جو ناقابل قبول اور انتہائی قابل مذمت ہیں۔‘

پاکستان فوج کا ایک ہیلی کاپٹر یکم اگست کی شب لسبیلہ کے قریب لاپتہ ہوا تھا، جس میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے علاوہ پاکستان کوسٹ گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل امجد حنیف ستی اور عملے کے چار افراد سوار تھے۔

پاکستانی فوج کے یہ افسر لسبیلہ میں سیلاب کے پیش نظر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی میں مصروف تھے۔ بعد ازاں ہیلی کاپٹر کا ملبہ موسی گوٹھ نامی علاقے سے مل گیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے سامنے آیا کہ حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا۔ پاکستان فوج نے بتایا تھا کہ حادثے میں تمام افسران جان سے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل افتخار نے آج جیو نیوز سے گفتگو میں پریس ریلیز جاری کرنے کے حوالے سے وضاحت کی کہ حادثے کے بعد پورا ادارہ ایک کرب اور دکھ میں مبتلا تھا اور اس دوران سوشل میڈیا پر ایک مخصوص طبقے نے بہت ہی غلط قسم کا پروپیگنڈا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’شہدا کی آخری رسومات ادا کرنے کے بعد پریس ریلیز جاری کی گئی کیونکہ اس پروپیگنڈے کی وجہ سے پورے ادارے اور خاص طور شہدا کے لواحقین کو بہت تکلیف پہنچی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پوری قوم کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر اس طرح کا کام نہیں ہونا چاہیے، ہمیں اپنے معاشرے میں ایسے عناصر کو رد کرنے کی ضرورت ہے اور یہ اجتماعی قدم ہے۔

انہوں نے گذشتہ دنوں کابل میں امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت سے متعلق سوشل میڈیا پر مہم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر کہا کہ دفتر خارجہ نے پوزشین واضح کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بے جا بیان دیے جاتے ہیں جن کے کوئی شواہد نہیں ہوتے، اس سے نقصان صرف ملک کا ہوتا ہے۔ ’اس کارروائی پر دفتر خارجہ نے وضاحت سے بیان دیا ہے جس کے بعد بے بنیاد باتوں کی گنجائش نہیں رہتی۔‘

انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ سوال ہی پيدا نہيں ہوتا کہ کابل میں کارروائی کے لیے پاکستان کی سرزمين استعمال ہوئی ہو۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان