جب چینی سفیروں نے عمران اور مولانا طارق کی تصویر ٹویٹ کی

کراچی اور بلفاسٹ میں دو چینی قونصل جنرلوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور مولانا طارق جمیل کی تصویر ٹویٹ کرنے کے بعد ڈیلیٹ کر دی۔

پاکستان کے معروف مذہبی مبلغ مولانا طارق جمیل وزیراعظم ہاؤس میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر رہے ہیں (تصویر ٹوئٹر)

مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل اتوار کی رات ایک نیوز چینل سے اپنی گفتگو کی وجہ سے سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنے ہوئے تھے کہ پیر کو چین کے دو سفیروں نے ان کی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ملاقات کی ایک تصویر ٹویٹ کر دی۔

مولانا طارق جمیل نے گذشتہ رات انٹرویو میں پاکستان کی صورتحال پر گفتگو کی تھی جس پر پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف نے اپنا ردعمل بھی دیا۔ 

آج دو چینی سفیروں لی بی جیان اور ژانگ می فانگ نے، جو بالترتیب کراچی اور بیل فاسٹ میں بطور چینی قونصل جنرل خدمات سرانجام دے رہے ہیں، دونوں کی تصویر ٹویٹ کی۔

چینی سفیروں کی جانب سے شیئر کی جانے والی اس تصویر میں مولانا طارق جمیل عمران خان سے گلے ملنے کے لیے پرجوش انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

بیل فاسٹ میں چینی قونصل جنرل ژانگ می فانگ نے تصویر کے ساتھ اس اکاؤنٹ کو کریڈٹ دیتے ہوئے 'Jooookeeeerrrr‘ لکھا جسے بعض سوشل میڈیا صارفین نے ’جوکر‘ سے تعبیر کیا۔

کراچی میں چینی قونصل جنرل لی بی جیان نے بھی یہی تصویر ٹویٹ کی۔ تاہم کچھ دیر بعد اسے ڈیلیٹ کر دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کئی پاکستانی ٹوئٹر صارفین اس معاملے پر دیگر سوشل میڈیا صارفین کی تصحیح کرتے نظر آئے۔

ہما نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا: ’ژانگ تصویر کا کریڈٹ اس اکاؤنٹ کو دینا چاہ رہی تھیں جہاں سے انہوں نے تصویر لی۔

’وہ درست انداز میں ٹیگ نہیں کرسکیں جس کی وجہ سے کنفیوژن پھیلی کہ وہ تصویر میں موجود افراد کو جوکر کہہ رہی ہیں جب کہ حقیقت میں ایسا نہیں۔‘

کراچی میں چینی قونصل جنرل لی بی جیان نے بھی یہی تصویر ٹویٹ کی تاہم کچھ دیر بعد اسے ڈیلیٹ کر دیا گیا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس بارے میں پی ٹی آئی کا موقف معلوم کرنے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے سابق سوشل میڈیا فوکل پرسن ارسلان خالد سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ تصویر پہلے ایک اور اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی۔

’بعد ازاں اسے دو چینی حکام نے شیئر کیا۔ ان میں سے ایک اکاونٹ نے پہلے تصویر پوسٹ کرنے والے اکاؤنٹ (جوکر) کو تصویر کا کریڈٹ دیا۔‘

ڈاکٹر ارسلان خالد نے مزید کہا: ’کوئی بھی شخص اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کیا شیئر کرتا ہے یہ اس کا ذاتی انتخاب ہے۔ کوئی بھی شخص ایسی کوئی بھی چیز ٹویٹ کرسکتا ہے جس سے وہ متاثر ہوا ہو۔‘

چینی سفیروں کی ٹویٹس پر انڈپینڈنٹ اردو نے پاکستان میں چینی سفارت خانے کی میڈیا کوآرڈینیٹر سے ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا مگر تاحال ان کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

چینی سفارت خانے کی جانب سے کسی بھی بیان کے جاری ہونے پر یہ خبر اپڈیٹ کر دی جائے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ