’سیلاب سے ہونے والی مہنگائی کنٹرول کرنا ممکن نہیں‘

این ڈی ایم اے کے ایک افسر کے مطابق طلب اور رسد کے اصول کی وجہ سے حالیہ مہنگائی پر کنٹرول ممکن نہیں۔ تاہم وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت بھارت سے کھانے پینے کی اشیا کی ڈیوٹی فری درآمد کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

22 جنوری، 2022 کو پشاور کی مصروف سبزی منڈی کا ایک منظر (اے ایف پی)

ملک میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی کی وجہ سے اسلام آباد اور ملک کے دوسرے حصوں میں سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 

وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ایچ الیون میں واقع سبزی منڈی میں روز مرہ استعمال کی سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 

سبزی منڈی میں شیر زمان نامی تاجر کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں موجودہ اضافہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران ہوا۔ 

انہوں نے بتایا کہ ملک کے بیشتر حصوں میں بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے رابطے منقطع ہو گئے ہیں، جس کے باعث سبزیوں اور پھلوں کی رسد میں کمی آئی اور نتیجتاً قیمتوں میں اضافہ ہو گیا۔

شیر زمان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے ٹماٹر کی قیمت 100 سے 120 روپے فی کلو تھی جو اب بڑھ کر 250 روپے کلو ہو گئی ہے، جبکہ پیاز 300 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ پیاز اور ٹماٹر افغانستان کے مختلف حصوں سے درآمد کیے جاتے ہیں، اور پڑوسی ملک میں بھی سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔ 

سبزیوں کے تاجر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں جبکہ پاکستان میں راستے بند ہیں۔ 

’ان وجوہات کے باعث سبزیوں اور پھلوں کی رسد میں بہت زیادہ کمی آئی ہے، اور یہاں قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔‘

پاکستان میں قدرتی آفات سے متعلق ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق جون کے وسط سے ہونے والی بارشوں ملک کے چاروں صوبے متاثر ہوئے ہیں اور ایک ہزار سے زیادہ انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ 

سیلاب کی وجہ سے ملک بھر میں تقریباً ساڑھے تین ہزار کلو میٹر سڑکیں اور 162 پل متاثر ہوئے جبکہ اکثر علاقوں میں کھڑی فصلوں اور گوداموں میں موجود غلے اور دوسری خورد و نوش کی اشیا کو نقصان پہنچا۔ 

اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست کرتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں طلب اور رسد کے اصول کے تحت اضافہ ہوا ہے جسے انتظامیہ کے لیے کنٹرول کرنا ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اکثر سبزیاں اور پھل ملک کے شمال اور افغانستان سے آتی ہیں، اور یہ تقریباً تمام علاقے حالیہ قدرتی آفت کے باعث دوسرے حصوں سے کٹ گئے ہیں۔ 

ادھر وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیر کو کہا کہ حکومت حالیہ مہنگائی کو قابو کرنے کے لیے بھارت سے کھانے پینے کی اشیا کی ڈیوٹی فری درآمد کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آج ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو میں بتایا کہ بعض بین الاقوامی ایجنسیوں نے پاکستان کو انڈیا کے ساتھ تجارت کھولنے کی تجویز دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ایجنسیاں پاکستان کے لیے غذائی اجناس انڈیا سے درآمد کرنا چاہتی ہیں۔ ’اس سلسلے میں وفاقی حکومت میں صلاح مشورے جاری ہیں اور ایسا قدم وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ تجارت کھولنے سے متعلق وزیر اعظم شہباز شریف کے علاوہ دوسری وزارتوں اور محکموں سے مشورے ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بات کی جائے تو صوبہ بلوچستان کے 30 اضلاع جبکہ جنوبی پنجاب اور سندھ کے اکثر علاقوں کے علاوہ خیبر پختونخوا میں مالاکنڈ ریجن، ہزارہ ریجن، وادی پشاور اور جنوبی اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ 

اسلام آباد کے سیکٹر ایچ ایٹ کی منڈی میں ہر سبزی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، اور کم سے کم بڑوھتی 40 سے 50 روپے کلو ہوئی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منڈی میں ایک دوسرے تاجر خیر محمد نے بتایا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے نے بھی سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں کو متاثر کیا ہے۔ 

منڈی کی قیمتوں کی نسبت رہائشی علاقوں میں سبزی کی دکانوں پر یہ اشیا مزید زیادہ نرخوں پر دستیاب ہیں۔ 

اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین میں ایک خاتون خانہ مسز ایلیہ کے مطابق ان کی قریبی مارکٹ میں ٹماٹر تقریباً 300 روپے کلو میں دستیاب ہیں۔ 

سبزی منڈی کے تاجروں کا کہنا تھا کہ پرجون کے سبزی فروش ہول سیل کی منڈی کی قیمت سے یقیناً زیادہ نرخوں پر اشیا فروخت کرتے ہیں۔ 

سبزیوں کے تاجر ظاہر اللہ کا کہنا تھا کہ پرجون کا دکان دار کو سبزی اپنی دکان تک پہنچانے پر بھی خرچہ کرنا پڑتا ہے اور کچھ منافع بھی کرنا ہوتا ہے۔ 

’اسی لیے آپ کو اپنے گھر کے قریب دکان پر سبزی اور پھل منڈی کی نسبت بیس پچیس روپے مہنگا ملیں گے، یہ بالکل قدرتی بات ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان