40 سال سے حیدر آباد میں تنکوں سے فن پارے بنانے والے بھگت نارائن کی دکان تو فٹ پاتھ پر ہے ہی، لیکن وہ رہتے بھی وہیں ہیں۔
سندھ کے ثقافتی شاہکار بنانے والے بھگت نارائن عرف نارو جوگی کچھی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا خاندان شروع سے اس ہنر سے وابستہ رہا۔
مرد، خواتین، بچے بچیاں سب مل کر لکڑی کے تیلوں اور لوہے کے فریم سے ثقافتی شاہکار بناتے ہیں۔
نارو جوگی فٹ پاتھ پر دوپہر میں کام کرتے ہیں اور رات کو یہیں آرام کرتے ہیں۔
ان کے مطابق ان کا خاندان تقریباً ساٹھ ستر سال سے یہیں ہے اور تب سے وہ اسی سڑک پر رہ رہے ہیں۔
’ہم لوگ گھر کی کھڑکی اور دروازے کی چٹائیاں بناتے ہیں۔ بچوں کی کرسیاں، موڑھے بناتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس کے علاوہ بہت سے کام ہیں جیسے مقدس نام، وہ بھی لکھ لیتے ہیں۔
’ہمارے لیے سکول کی کوئی سہولت موجود نہیں، نہ ہی کسی سرکاری ادارے نے مدد کی۔
’لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ہماری محنت مزدوری سے گزر بسر ہو جاتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ باہر سے بھی لوگ یہاں آ کر خریدتے ہیں۔ ایران عراق وغیرہ سے بہت لوگ آتے ہیں۔
’سندھ سے بھی جتنے لوگ یہاں آتے ہیں وہ بھی خریداری کرتے ہیں۔‘