کراچی سٹریٹ کرائمز: ایم کیو ایم کا ایپیکس کمیٹی کے قیام کا مطالبہ

ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا وزارت داخلہ کا قلمدان رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ’مراد علی شاہ سے ہوم ڈیپارمنٹ سنبھالا جا رہا ہے اور نہ ہی صوبہ۔‘

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن 18 ستمبر 2022 کو کراچی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے ہیں (تصویر: سکرین گریب)

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما خواجہ اظہار نے کراچی میں بڑھتے ہوئے سٹریٹ کرائمز سے نمٹنے کے لیے ایک بار پھر ایپیکس کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ اظہار نے کہا کہ سٹریٹ کرائمز سے اب کراچی کا کوئی علاقہ محفوظ نہیں رہا جہاں خواتین اور بچوں سمیت سب اس کا شکار ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مختلف وارداتوں میں 800 سے زیادہ افراد کی سٹریٹ کرائمز میں موت واقع ہو چکی ہے جن میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے کئی افراد بھی شامل ہیں۔

ان کے مطابق: ’گذشتہ 24 گھنٹوں میں ایسے جرائم کے 300 سے زیادہ واقعات رونما ہو چکے ہیں اور دس، دس ہزار کے لیے انسانوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔‘

خواجہ اظہار نے کہا ایم کیو ایم کی کور کمیٹی نے اس مسٔلے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کے بقول؛

’ماضی میں ایسے جرائم کا الزام ایم کیو ایم پر لگایا جاتا تھا لیکن اب میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کے پیچھے کون ہیں؟ ایم کیو ایم کے علاوہ کراچی میں مینڈیٹ کا دعویٰ کرنے والی کوئی بھی جماعت سٹریٹ کرائم پر بات کیوں نہیں کر رہی؟‘

’میں وزیر اعظم شہباز شریف اور آصف زرداری سے مخاطب ہوں اور ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ اس سلسلے میں کیا اقدام کر رہے ہیں۔‘

خواجہ اظہار نے کہا کہ ’بدقسمتی کی بات ہے کہ کراچی پولیس سیاسی بن چکی ہے۔‘

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے سوال کیا کہ سٹریٹ کرائم کے اتنے زیادہ واقعات کے باوجود پولیس افسران کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی یا کم از کم متاثرہ علاقے کے ایس ایچ او کو ہی کبھی جواب دہ ٹھہرایا گیا ہو؟

انہوں نے کہا کہ جرائم سے ستائے ہوئے عوام خود چوروں اور ڈاکوؤں کو پکڑ کر مار یا زندہ جلا رہے ہیں جو کسی مہذب معاشرے میں نہیں ہوتا۔

ان نے بقول کراچی پولیس چیف خود ہی متنازع بیان دے رہے ہیں جن کی ایم کیو ایم مذمت کرتی ہے۔

’کراچی پولیس چیف سیاسی بیان دے رہے ہیں وہ لوگوں کو ہی سٹریٹ کرائمز کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔‘

خواجہ اظہار نے کہا کہ پولیس چیف کی تاجروں سے گفتگو بھی قابل مذمت ہے جس میں انہوں نے کہا کہ تاجر  برادری اس حوالے سے جھوٹا واویلا کر رہی ہے۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا وزارت داخلہ کا قلمدان رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

’مراد علی شاہ سے ہوم ڈیپارمنٹ سنبھالا جا رہا یے اور نہ ہی صوبہ۔‘

خواجہ اظہار نے کہا کہ سندھ حکومت کی سٹریٹ کرائم پر کوئی توجہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس کے سدباب کے لیے سنجیدہ کوشش کر رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا لوگ سٹریٹ کرائم اور ڈکیتی کی وارداتوں کی ایف آئی آر کٹوانے سے بھی خوف زدہ ہیں کیوں کہ ’ایسا کرنے پر پولیس ان کے گلے پڑ جاتی ہے۔‘

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ موبائل فون چھیننے کے ایک ہزار واقعات میں سے محض 10 رپورٹ ہوتے ہیں۔

خواجہ اظہار نے مطالبہ کیا کہ کراچی کے عوام کو سٹریٹ کرائم سے نجات دلانے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے اور رینجرز، پولیس اور دیگر ایجنسیز کو مل کارروائی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کراچی کے شہریوں کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی تجویز بھی دی تاکہ وہ اس لوٹ مار سے بچ سکیں۔

اُدھر انسپیکٹر جنرل سندھ پولیس غلام نبی میمن نے 21 اگست 2022 کو بیان دیا تھا کہ امن و امان برقرار رکھنا پولیس کی دمہ داری ہے، اگر کبھی خفیہ معلومات ملتی ہیں کہ کچھ لوگ امن و امان خراب کرنا چاہتے ہیں تو انہیں ضرور ٹچ کرنے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان