شیخوپورہ آٹھ افراد قتل: ایس ایچ او سمیت پانچ اہلکار گرفتار

ڈی پی او شیخوپورہ فیصل مختار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملزم کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ لے لیا گیا ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے مگر فی الحال ملزم نے کچھ نہیں بتایا۔

پولیس کے مطابق ملزم نے گرفتاری کے وقت مزاحمت یا فرار ہونے کی کوشش نہیں کی تھی (شیخوپورہ پولیس)

شیخوپورہ میں آٹھ افراد کی ہلاکت کے معاملے میں سنگین غفلت کے مرتکب پانچوں پولیس اہلکار  گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

پولیس کی انکوائری رپورٹ مکمل ہو گئی ہے جس کے مطابق تھانہ نارنگ کے عملے کی غفلت ثابت ہوئی ہے۔

انکوائری رپورٹ کی روشنی میں مقامی لوگوں نے ملزم فیض رسول کے لوگوں کو زخمی کرنے کی چند روز قبل اطلاع کی تھی لیکن تھانہ نارنگ کے عملے نے سنگین غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزم کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی۔

آئی جی پنجاب نے پہلے ایس ایچ او نارنگ تھانہ سمیت پانچ اہلکاروں کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا مگر اب آئی جی پنجاب کے حکم پر تھانہ نارنگ کے ایس ایچ او سمیت پانچوں اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

گرفتار اہلکاروں میں ایس ایچ او نارنگ انسپکٹر عبدالوہاب، اے ایس آئی محمد لطیف، مشتاق احمد، محمد رفیع اور محرر عمار الحسن شامل ہیں۔

پانچوں اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں موقع پر گرفتار کر لیا گیا۔

پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے سرحدی علاقے نارنگ منڈی کے ایک گاؤں ہچڑ میں ایک شخص نے کلہاڑی کے وار سے آٹھ مختلف افراد کو قتل کیا تھا۔ پولیس نے ہفتے کو ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔

لرزہ خیز قتل کے واقعے کے بعد چوہدری پرویز الٰہی نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب فیصل شاہکار کو سخت سے سخت کارروائی کا حکم بھی دیا ہے۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) شیخوپورہ فیصل مختار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملزم کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ لے لیا گیا ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے مگر فی الحال ملزم نے کچھ نہیں بتایا۔

ان کے مطابق ملزم کا ذہنی و طبی معائنہ بھی کروایا جائے گا۔

انہوں نے کہا: ’کیوں کہ وہ کوئی بات نہیں کر رہا اس لیے اب تک یہ بات سامنے نہیں آئی کہ ان تمام لوگوں کو قتل کرنے کے پیچھے اس کا کیا مقصد تھا۔‘

ڈی پی او نے بتایا کہ ملزم نے جن آٹھ لوگوں کو مارا ان سب کی شناخت ہو چکی ہے۔

انہوں نے بتایا: ’ان سب کا ملزم سے کوئی تعلق نہیں تھا البتہ قتل ہونے والوں میں سے چار ایک جگہ اکٹھے سوئے ہوئے تھے، دو ایک جگہ جبکہ باقی دو مقتول الگ الگ سوئے ہوئے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ قاتل کا مقتولین سے کوئی تعلق اب تک سامنے نہیں آیا جبکہ اس کا تعلق ملحقہ گاؤں سے ہے۔ اس کیس کی مزید تفتیش ابھی جاری ہے۔

آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے بھی اس کیس کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو بھجوا دی ہے جس کے مطابق نوجوان ملزم فیض رسول نے تیز دھار آلے اور آہنی راڈ سے سڑکوں، کھیتوں اور پٹرول پمپ پر سوئے ہوئے آٹھ افراد کو قتل کیا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملزم کا ذہنی مرض جانچنے کے لیے طبی معائنہ کروایا جارہا ہے۔

ملزم فیض رسول نے دو روز قبل بھی دو شہریوں کو زخمی کیا تھا جس کی اطلاع تھانہ نارنگ کو ملی لیکن اس کے باوجود کوئی کارروائی نہ کی گئی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے بھی اسی بات پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے لندن سے آئی جی پنجاب فیصل شاہکار سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اوراس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔

چوہدری پرویز الہٰی نے متعلقہ تھانے کے عملے کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ ایس ایچ او اور اہلکار پہلے واقع پر قانونی کارروائی کرتے تو یہ المناک واقعہ پیش نہ آتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے مطابق ایس ایچ او اور دیگر تھانہ اہلکاروں نے انتہائی غفلت کا مظاہرہ کیا۔ ’پولیس کی روایتی سستی اور غفلت سے آٹھ بے گناہ افراد کی جان چلی گئی۔ ایسے ایس ایچ او اور عملے کی محکمہ پولیس میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘

چوہدری پرویز الہٰی نے حکم دیا کہ متاثرہ خاندانوں کو ہر صورت انصاف فراہم کیا جائے اور آئی جی پنجاب فیصل شاہکار خود اپنی نگرانی میں اس واقعے کی تفتیش کروائیں اور ملزم کو قانون کے تحت قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔

شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی شاہد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ واقعہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات پیش آیا تھا۔

واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے شاہد خان کا کہنا تھا: ’ہفتے کی صبح ملزم خون سے لت پت کلہاڑی ہاتھ میں اٹھائے گاؤں کی ایک دکان پر پہنچا، جہاں لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی اور اسے گرفتار کر لیا۔‘

صحافی کا کہنا تھا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد گاؤں کے لوگوں اور پولیس اہلکاروں نے مختلف مقامات سے آٹھ لاشیں برآمد کیں، جو پیٹرول پمپ، کھیتوں اور گلی محلوں میں کھلے آسمان تلے پڑی ہوئی تھیں۔

شیخوپورہ کے ڈی پی او فیصل مختار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’واقعے کی اطلاع ملتے ہی فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ملزم کی عمر 22 یا 23 سال ہے، جو بظاہر ذہنی طور پر غیر متوازن دکھائی دیتا ہے۔ وہ اپنے گھر کا پتہ بتانے سے گریز کر رہا ہے، تاہم مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔‘

ڈی پی او فیصل مختار نے مزید بتایا کہ ملزم نے گرفتاری کے وقت مزاحمت یا فرار ہونے کی کوشش نہیں کی تھی جبکہ اس سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان