شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں بری

ایف آئی اے میں درج شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کیس کم و بیش ڈیڑھ سال کے عرصے تک زیر سماعت رہا۔

مسلم لیگ ن کے رہنماؤں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو لاہور کی خصوصی عدالت نے 10 اکتوبر 2022 کو منی لانڈرنگ کے مقدمے سے بری کر دیا ہے  (شہباز شریف اور حمزہ شہباز فیس بک) 

سپیشل سینٹرل کورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے حاصبزادے حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ کیس میں بری کر دیا ہے۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستوں پر بدھ کو سپیشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز حسن اعوان نے محفوظ فیصلہ سنایا۔

لاہور کی خصوصی سینٹرل عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت میں دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا گیا۔

ایف آئی اے میں درج شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کیس کم و بیش ڈیڑھ سال کے عرصے تک زیر سماعت رہا۔ اس کیس میں دونوں ن لیگی رہنماؤں کی گرفتاریاں بھی ہوچکی ہیں اور پھر ضمانتیں بھی منظور ہوئیں۔

شہباز شریف وزیراعظم اور حمزہ شہباز وزیراعلی بننے کے دوران بھی عدالت پیش ہوچکے ہیں۔

سپیشل جج سینٹرل اعجاز حسن اعوان مقدمے کی سماعت کرتے رہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے سپیشل پراسکیوٹر فاروق باجوہ عدالت پیش ہوتے رہے جبکہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ نے پیروی کی۔

رمضان شوگر ملز اور آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کیس، کرپشن کے الزام پر نیب میں درج کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ایسٹ ریکوری یونٹ کے سابق سربراہ شہزاد اکبر کی ہدایت پر اسی کیس میں منی لانڈرنگ کے الزامات پر مشتمل ایک الگ کیس وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) میں بھی درج کیا گیا تھا۔

اس کیس کی الگ سے سماعت جاری رہی نیب کیس احتساب عدالت جبکہ ایف آئی اے کا یہ کیس سپیشل کورٹ سینٹرل میں زیر سماعت رہا۔

عدالتی کارروائی

بدھ 12 اکتوبر کو عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بھی طلب کر رکھا تھا مگر ان کے وکیل کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کی مصروفیات اور حمزہ شہباز کی کمر میں تکلیف کے باعث حاضری معافی کی درخواست دی گئی جومنظور کر لی گئی۔

کیس میں کئی گواہان کے بیانات بھی قلمبند ہوئے ملک مقصود نامی گواہ فوت ہوچکے ہیں جبکہ وکیل امجد پرویز کےمطابق کسی بھی گواہ نے بیانات کے دوران شہباز شریف یا حمزہ شہباز کو نامزد نہیں کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت نے گواہوں کے بیانات کا ریکارڈ کھلوا لیا اور استفسار کیا کہ اسلم زیب بٹ نامی گواہ نے بھی کوئی بیان قلم بند کروایا ہے؟

جس پر امجد پرویز ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا کہ تفتیشی نے گواہ اسلم کے بیان کو توڑ مروڑ کر چالان میں پیش کیا ہے۔

ایف آئی اے نے اسلم زیب بٹ کو گواہوں کی فہرست میں شامل تو کیا مگر پیش نہ کرنے کا بھی کہا ہےاسلم زیب بٹ گواہ ہیں اور ان کے والد اورنگزیب بٹ اسی کیس میں ملزم ہیں۔

منی لانڈرنگ کے اس کیس میں امجد پرویز ایڈوکیٹ نے اپنے دلائل کے دوران بھارتی سیاستدان ایل کے ایڈوانی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ناجائز فائدے لینے کے ویڈیو بیانات کے باوجود عدالت نے الزام کو تسلیم نہیں کیا تھا۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا کیس بریت کے لیے ایل کے ایڈوانی کیس سے بھی زیادہ مضبوط وجوہات پر کھڑا ہے۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے ایل کے ایڈوانی کیس میں بھارتی عدالت کا حوالہ بھی پیش کیا۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ تفتیشی مکمل ریکارڈ لیکر پیش نہ ہوسکا، والیم 3 میں لف اے ڈی دستاویزات میں ان چار ترسیلات جن کے بارے میں الزام تھا کہ گلزار کی وفات کے بعد مسرور انور نے رقم  جمع کروائی اور نکلوائی اسکا ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے۔

اس کیس میں ایک پیشی پر آئے وزیر اعظم شہاز شریف نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اوررمضان شوگر مل سے متعلق کیسز ہیں، جج نے شہباز شریف سے استفسار کیا تھا کہ کیا ان کاروباروں میں ان کے کوئی شیئرز ہیں؟ وزیر اعظم نے جواب دیا تھا میرا کوئی شئیر نہیں ہے۔

شہباز شریف نے عدالت کو بتایا تھا کہ آشیانہ کیس میں ان کےخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا گیا جبکہ کیسز میں لاہور ہائی کورٹ مفصل فیصلہ دے چکی ہے جس واضح کیا گیا کہ ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔

واضح رہے کہ اس کیس کے تفتیشی افسر سابق ڈائریکٹر ایف آئی ڈاکٹر رضوان بھی کچھ عرصہ قبل ہارٹ اٹیک کی وجہ سے فوت ہوگئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان