لال مسجد کے باہر سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں

سیکٹر جی سیکس کے ایک رہائشی نے لال مسجد روڈ اور میونسپل روڈ کی بندش کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت نے گذشتہ جمعرات کو مذکورہ سڑکیں کھولنے کا حکم دیا تھا۔

جمعرات کو اسلام آباد کی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر جی 6 میں لال مسجد کے ارد گرد لگی رکاوٹیں ہٹا کر کئی سالوں سے بند سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے۔

لال مسجد روڈ اور میونسپل روڈ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد کھولے گئے ہیں۔

سیکٹر جی 6 کے ایک رہائشی نے کچھ عرصہ قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں لال مسجد کے سامنے اور سائیڈ والی سڑکوں کو کھولنے کی استدعا کی گئی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گذشتہ جمعرات کو شہری کی درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے مذکورہ سڑکیں کھولنے کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد انتظامیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ لال مسجد کے طلبا کی بار بار احتجاج اور سڑکوں پر ٹریفک کے لیے مسائل پیدا کرنے کے باعث مذکورہ راستوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

لال مسجد اور اس سے متصل جامعہ حفصہ 2006 سے پاکستان میں اسلامی نفاذ کے نظام کے لیے جدو جہد کرنے والے دو بھائی غازی عبدالرشید اور مولانا عبدالعزیز چلا رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی زمانے میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ کئی تنازعات کا شکار رہی، جس کے باعث کمپلیکس میں موجود طلبا اور طالبات نے باہر نکل کر مظاہرے بھی کیے۔

حالات اس وقت خراب ہوئے جب ان مظاہرین نے ایک قریبی چینی صحت کے دیکھ بھال کے مرکز کی خواتین کو یرغمال بنایا وزارت ماحولیات کی عمارت کو آگ لگانے کے علاوہ اس کی حفاظت پر مامور رینجرز اہلکاروں پر بھی حملہ کیا۔

ان واقعات کے بعد پاکستانی فوج نے لال مسجد کمپلیکس کا محاصرہ کیا، اور جولائی 2007 میں ایک فوجی آپریشن کیا گیا، جس کے نتیجے میں کئی ہلاکتیں ہوئیں۔

لال مسجد کے منتظمین بھائیوں میں سے غازی عبدالرشید نے بھی اسی فوجی آپریشن کے نتیجے میں جان گنوائی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان