یورپی یونین کی ایرانی ’اخلاقی پولیس‘ پر پابندی

جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بائربوک کا ’اخلاقی پولیس‘ کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’اگر آپ وہاں کیے جانے والے جرائم کا جائزہ لیں تو یہ لفظ مناسب نہیں ہے۔‘

آٹھ اکتوبر 2022 کو دارالحکومت تہران میں جلتی ہوئی موٹر سائیکل کے پاس لوگوں کا احتجاج (اے ایف پی)

یورپی یونین نے پیر کو ایران کی ’اخلاقی پولیس‘ اور دیگر سکورٹی فورسز پر مہسا امینی کی دوران حراست مار پیٹ اور ان کی ہلاکت کے بعد مظاہروں کو دبانے کی وجہ سے پابندی عائد کر دی ہے۔

ایرانی وزیر پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں جو انٹرنیٹ پر پابندیوں اور پاسداران انقلاب کے سائبر ڈویژن کی نگرانی کرتے ہیں۔

پابندیوں کی فہرست بلاک کے سرکاری انتظامی گزٹ میں شائع ہوئی ہے۔ اس فہرست کے مطابق نام نہاد اخلاقی پولیس کے سربراہان، پاسداران انقلاب کی پیرا ملٹری فورس، قومی پولیس کی ایک وردی والی شاخ اور ان فورسز کے انچارج اہلکاروں کو بھی بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔

ایران نے پابندیوں کا ’فوری‘ جواب دینے کا عزم کیا۔

پابندیوں میں نامزد چار اداروں کے 11 افراد اور ممبران یورپی یونین کے ویزے پر پابندی اور اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ فہرست جاری کیے جانے سے قبل جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بائربوک کا ’اخلاقی پولیس‘ کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’اگر آپ وہاں کیے جانے والے جرائم کا جائزہ لیں تو یہ لفظ مناسب نہیں ہے۔‘

یہ فہرست ایران میں واقعات کے تازہ ترین ڈرامائی موڑ سے پہلے تیار کی گئی تھی۔

تہران کی بدنام زمانہ ایوین جیل میں آگ بھڑک اٹھی تھی جہاں حکومت ایرانی سیاسی قیدیوں کے ساتھ ساتھ دوہری شہریت والے اور غیر ملکی قیدیوں کو بھی قید رکھتی تھی۔

یورپی یونین کو ایرانی حکومت خونریز کریک ڈاؤن کے بعد مظاہروں پر تشویش ہے جو ایک ماہ قبل 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔

مہسا امینی کو اخلاقی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا جو غیر مناسب طریقے سے اسلامی ہیڈ اسکارف پہننے والی خواتین کو گرفتار کرتی ہیں۔

دوسری جانب یورپی یونین کے متعدد وزرائے خارجہ نے روس کو ایرانی ڈرون فراہم کرنے کی وجہ سے پیر کو ایران پر پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔

ان پابندیوں کے علاوہ ایران میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر شدید کریک ڈاؤن کی وجہ سے یورپی یونین نے ایران کے اثاثے منجمد کرنے اور مزید سفری پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا۔

یہ پابندیاں اور مذاکرات مہسا امینی کے بعد پھوٹ پڑنے والے احتجاج پر قابو پاتے ایرانی حکمرانوں پر عالمی دباؤ کی ایک صورت ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یوکرین نے حالیہ ہفتوں کے دوران اپنے بیانات میں 136 ایرانی ڈرونز کے ساتھ روسی حملوں کی تصدیق کی ہے اور پیر کو دیے گئے سرکاری بیان میں تہران کو ’یوکرینیوں کے قتل کا ذمہ دار‘ کہا ہے۔

روئٹرز کے مطابق ایران کا موقف ہے کہ اس نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے روس کو کوئی ڈرون نہیں بھیجا ہے۔ روس نے اس خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیپے کوفوڈ نے لکسمبرگ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ایرانی ڈرون بظاہر کیف کے وسط میں حملے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، یہ صریح ظلم ہے۔‘

اسٹونین وزیر خارجہ ارماس رینسالو نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ’پابندیاں فوری طور پر لگنی چاہئیں۔‘

رینسالو نے کہا کہ ڈرونز کے ایران ساختہ ہونے کے بارے میں یوکرین کی رپورٹس کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے، اور ایران پر اگر پابندیاں لگیں تو یہ اس بات کو ظاہر کرے گا کہ ’ایسی حرکات کے نتائج بھی ہوتے ہیں۔‘

2015 کے ایرانی جوہری معاہدے کے فریقین فرانس اور جرمنی نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ ایرانی ڈرونز پر نئی پابندیاں ضروری ہیں اور ڈرون کی منتقلی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

احتجاجی کریک ڈاؤن

اگرچہ پیر کو تفصیلی فیصلہ نہیں ہو سکا لیکن وزرا کی بات چیت میں شامل دو سفارت کاروں کے مطابق یورپی یونین اس معاملے پر ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کی طرف بڑھ سکتی ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہا ’ہم ڈرون کے استعمال کو بغور دیکھ رہے ہیں۔ شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور ہم اپنے اختیار میں موجود عوامل کے ساتھ رد عمل کا اظہار کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔‘

دریں اثنا، یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے امینی کی موت کے بعد مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں کردار ادا کرنے پر 11 ایرانیوں اور ایران کی اخلاقی پولیس کے سربراہ سمیت چار اداروں کو سفری پابندی اور اثاثے منجمد کرنے کی فہرست میں شامل کیا۔

ایران کا کہنا ہے کہ وہ ’غیر ملکی مشتعل افراد‘ کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔

لکسمبرگ کے وزیر خارجہ جین ایسلبورن نے کہا کہ ’اگر یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں ایران کی شمولیت ثابت ہو جائے تو ایران پر یورپی یونین کی اضافی پابندیاں صرف افراد کو بلیک لسٹ کرنے تک محدود نہیں رہیں گی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا