پاکستان کی جوہری اثاثوں کی حفاظت کی صلاحیت پر اعتماد ہے: امریکہ

سوموار کو واشنگٹن میں ہونے والی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان ویدانت پٹیل سے پاکستان کے جوہری اثاثوں اور امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی کے حوالے سے سوال پوچھا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’امریکہ کو پاکستان کی اپنے جوہری اثاثوں کی حفاظت کی صلاحیت اور عزم پر اعتماد ہے۔‘

سوموار کو واشنگٹن میں ہونے والی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان ویدانت پٹیل سے پاکستان کے جوہری اثاثوں اور امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی کے حوالے سے سوال پوچھا گیا۔

صحافی نے سوال پوچھا کہ ’پاکستان کا کہنا ہے اس نے امریکی سفیر کو طلب کیا ہے اور یہ طلبی صدر بائیڈن کے جوہری پروگرام کے حوالے سے خطرات والے بیان کے بعد ہوئی ہے۔۔۔کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ امریکی سفیر نے پاکستان کو ان خدشات کے حوالے سے کیا کہا؟‘

جواب میں ترجمان کا کہنا تھا، ’امریکہ نے ایک محفوظ اور خوشحال پاکستان کو ہمیشہ اپنے مفاد میں دیکھا ہے۔۔۔ہم پاکستان کے ساتھ اپنی دیرینہ معاونت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

’ہماری مضبوط شراکت داری ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ ابھی حال ہی میں یہاں موجود تھے اور ان کی سیکریٹری (انٹونی بلنکن) سے دو طرفہ ملاقات ہوئی تھی۔ قونصلر ڈیریک شولے بھی حال ہی میں کراچی اور اسلام آباد کا دورہ کر چکے ہیں۔ اسی طرح موسم گرما کے اختتام میں یو ایس ایڈ کے ایڈمنسٹریٹر سیم پاور کی بھی ملاقات ہوئی ہے۔

’تو اس تعلق کو ہم ضروری سمجھتے ہیں اور اس پر پوری لگن سے کام جاری رکھیں گے۔‘

ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ ’جہاں تک سفیر کا تعلق ہے تو ہم باقاعدگی سے (پاکستانی) وزارت خارجہ کے اہلکاروں سے ملتے رہتے ہیں مگر اس حوالے سے میرے پاس بتانے کے لیے کچھ نہیں۔‘

صحافی نے ترجمان سے پوچھا کہ کیا (ملاقات میں) جوہری معاملے کے حوالے سے کوئی پیغام دیا گیا تھا جیسا کہ صدر کہ مطابق امریکہ اسے خطرناک سمجھتا ہے؟

جس کے جواب میں ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ ’امریکہ کو پاکستان کی اپنے جوہری اثاثوں کی حفاظت کی صلاحیت اور عزم پر اعتماد ہے۔‘

صدر بائیڈن کا بیان اور پاکستان کا ردعمل:

اس سے قبل 13 اکتوبر کو ایک تقریب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ کے لیے آئندہ چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ کسی بھی امریکی صدر کے مقابلے میں زیادہ وقت گزار چکا ہوں۔ میں نے گذشتہ دس سال میں ان کے ساتھ 78 گھنٹے گزارے ہیں، جن میں سے 68 گھنٹوں میں ہم روبرو تھے، کیونکہ باراک اوباما جانتے تھے کہ وہ ایک نائب صدر سے معاملات نہیں کر سکتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی صدر نے مزید کہا: ’میں نے ان کے ساتھ 17 ہزار میل کا سفر کیا ہے۔ وہ ایک ایسے شخص ہیں جو جانتے ہیں کہ انہیں کیا چاہیے لیکن انہیں بہت سی مشکلات درپیش ہیں۔ ہم اس سے کیسے نمٹیں گے؟ ہم روس کے حوالے سے پیش آنے والے واقعات سے کیسے نبرد آزما ہوں گے؟ اور میرے خیال میں دنیا کی خطرناک ترین قوموں میں سے ایک پاکستان، جس کا جوہری پروگرام بے قاعدہ ہے۔‘

امریکی صدر کے اس بیان کے بعد پاکستان نے اس ’شدید ردعمل‘ دیا تھا۔ امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی اور وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھی اس معاملے پر اپنا ردعمل دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا